نظم
سلمان ظفر
لے کے ہونٹوں پہ زمانے کی دعا ہوں حاضر
اے خدا تیری عدالت میں ہوا ہوں حاضر
موت کی شکل میں یہ دنیا پہ اب چھائی ہے
یہ وبا ،اب تو یہاں جان پہ بن آئی ہے
مانتے ہیں کہ یہ انسان کی ہٹ دھرمی ہے
ہم تو بندے ہیں تری ذات میں تو نرمی ہے
سہمے بچے ہیں بزرگوں کی ہنسی غائب ہے
ساری دنیا سے حقیقت میں خوشی غائب ہے
شہر کے رخ پہ اداسی کی ندی بہتی ہے
اس کو اعمال کی وہ سب کے سزا کہتی ہے
ہر گھڑی بولتی دنیا کے ہیں منظر خاموش
مسجدیں سونی ہوئیں ہو گئے منبر خاموش
تو شفا بخش دے یا رب ہے رحیمی تیری
ساری دنیا پہ تو ظاہر ہے حکیمی تیری
رحمتیں اپنی اے اللہ اضافی دے دے
اپنے بندوں پہ کرم کر دے معافی دے دے
پہانی ہردوئی
9919911600