9807694588موسی رضا
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری
ہر مسلمان کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ ماہ رمضان برکت و رحمت و مغفرت کے ساتھ ہماری زندگی میں آ رہا ہے ۔
یہ وہ مہنہ ہے جو خداوندعالم کی نظر میں بہترین مہنہ ہے ۔ یہ وہ مہنہ ہے کہ جس میں ہم سب کو خدا کی مہمانی میں بلایا گیا ہے ۔ ہم اس خوبصورت مہنہ میں ہم کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہے۔ روزہ کے آداب کیا ہے ؟ ہمیں کون سے کام انجام دینا چاہئے اور کون سے کام ہمیں ترک کرنا چاہیے؟ اور مسلمان پر یہ ضروری ہے کہ آپنے اعمال کی قبولیت کے لئے ماہ رمضان کے احکام کو جاننے ۔ اور استقبال ماہ رمضان کے لئے کیا کیا کرنا چاہیے ۔
لیکن اکثر اور بیشتر لوگوں کو دیکھا ہے کہ ماہ رمضان کی فضیلت کو نہیں جانتے ہیں ۔ جس کے بنا پر وہ غلطیوں پہ غلطیاں کرتے چلے جاتے ہیں ۔ ان لوگوں چاہیے بنا شرم کئے ہوئے کتابوں کا مطالعہ کریں ۔ اس پہ غور و فکر کریں ۔ تو انشاءاللہ ایسی غلطیاں ہم سے کبھی نہیں ہوگی۔ لیکن تب بھی کوئی مسئلہ سمجھ میں نہیں آ ریا ہے تو علامہ اکرام سے رابطہ کریں ۔
بعض افراد مسلمان رمضان آتے ہی توبہ کر لیتے ہیں ۔پورا دن عبادت میں گزار دیتے ہیں ۔قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں ۔ جھوٹ نہیں بولتے ہیں ۔ کسی کی برای ۔غیبت ۔ چغلی نہیں کرتے۔
لیکن جیسے ہی عیدالفطر کا چاند نودار ہوتا ہے ۔تو ہم پرانی راوش پر آ جاتے ہیں ۔پھر وہی کام انجام دینیے لگتے ہیں ۔جن کاموں کے لئے ہم نے توبہ کی تھی ۔تو اس کی وجہ سے ہماری ساری عبادت رائگا ہو جاتی ہیں ۔برباد ہو جاتی ہے۔
تو ہمیں چاہیے کہ ماہ رمضان کے مقصد کو سمجھے ۔اور خداوندعالم سے سچی توبہ کریں ۔اور ماہ رمضان کا استقبال اس طرح سے کریں کہ ہم سے کوئی بھی گناہ سرزد نہیں ہونے پائے ۔
مثال کے طور پر ہم برای ۔ غیبت ۔چغلی کرتے تھے تو ہم اس مہنہ عہد کرے کی ہم برائ ۔غیبت ۔چغلی نہیں کرے گے۔
اگر ہم نے کسی کا دل دکھایا ہے ۔ جھوٹ بولا ہے تو ہم اس مبارک مہینہ میں عہد کرے کہ ہم کسی کا دل نہیں دکھائے گے۔
اگر ہم نے کسی مومن کا مال غضب کیا ہے تو ہم اس عظیم مہینہ میں عہد کرے کہ ہم کسی کا مال نہیں غضب کرے گے۔
اگر ہم کو غرور و حسد ہے تو ہم اس خوبصورت مہنہ میں عہد کرے کہ ہم اس غرور و حسد کہ ہمشیہ کے لئے جھوڑ دے گے۔
اگر ہم سب ان باتوں پر عمل کر لے تو ہماری ساری عبادت قبول ہو جائے گی ۔ بشرطیکہ ہم سے کوئی غلط کام پیش نہ ہوےہو۔
ہم سب کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ گزرے ہوئے دن کبھ واپس نہیں آتا ہے ۔ لہذا ہمیں اس قیمتی وقت سے پورا پورا فہضیاب ہونا چاہئے ۔ لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے ماہ رمضان میں خوب کھاے پئے اور یہ پورا مہنہ اسی کا ہے نہیں ایسا نہیں ہے۔
یہ عبادت کا مہینہ ہے ۔
یہ نجات کا مہینہ ہے ۔
یہ استغفار کا مہینہ ہے ۔
یہ برای سے بچنے کا مہینہ ہے ۔
ایک دوسرے کی مدد کرنے کا مہینہ ہے ۔
اپنے گناہوں کی بخشش کا مہینہ ہے ۔
مسکینوں کو صدقہ دینے کا مہینہ ہے۔ لیکن اس عظیم مہینہ میں اکثر یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ زیادہ تر لوگ دن میں سونے میں اور سستی میں اپنا پورا time پورا دن گوار دیتے ہیں ۔ سونا عبادت ہے لیکن ہر وقت سونا اچھی چیز نہیں ہے اس کی وجہ سے رات میں جاگتے ہیں اور جب جاگتے ہے تو فصول باتیں کرتے ہیں ۔بلا مقصد t.v دیکتے ہے۔ یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر پوری رات گزار دیتے ہیں ۔اور اپنی خواہشات پوری نہ ہونے سے غمگین ہو جاتے ہیں ۔
حالانکہ یہ ماہ رمضان کے چند دن گنتی کے ہوتے ہیں ہم سب کو چاہیے اپنے گناہ دھونے اور نکیوں کو بڑھانے میں استعمال کرنا چاہئے ۔
مثال کے طور پر اگر مزدور کی طرح رات و دن ایک کر دے تو اسے بہترین اجرت ملتی ہے ۔ اگر ہم نے رمضان میں عبادت کی اور عہد کیا کہ ہم کوئی بھی گناہ نہں کرے گے تو اللہ ہمیں بہترین اجرت دے گا۔
ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ استعمال زبان کا ہوتا ہے بلا ضرورت اور بلا مقصد بولنے کی بیماری اکثر تعداد میں دیکھنے کو ملتی ہے اور بعض افراد اپنی زبان پر کنڑول نہں رکھ پاتے۔
جیسے غیبت ۔چغلی ۔ لعن طعن ۔گالی گلوچ دینا اور بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو ہمارے روزے کو برباد کر دیتی ہیں ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ۔ جو شخص چھوٹ غیبت چغلی اور بھی تمام چیزیں ہیں ان کو نہیں جھوڑا تو اسے بھوکا پیاسا رہنے کی ضرورت نہیں ہے
ماہ رمضان کے استقبال میں ہمیں ایک اور بات ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ بعض لوگ سگرٹ گٹکا وغیرہ سے افطار کرتے ہیں روزہ عبادت اور مقدس کام ہے اس کا ہمیں احترام کرنا چاہیئے اور افطار ایسی چیزوں سے کرنا چاہیے جو حلال ہو۔ افطار کرتے وقت زیادہ سے زیادہ دعا کریں کیونکہ یہ دعا کے قبول ہونے کا وقت ہے۔بعض افراد لوگ مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد وہی بیٹھ کر باتیں شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے لوگوں پر اثر پڑتا ہے۔ بعض افراد ایسے ہیں جو پڑھتے تو ہے لیکن ان کا پٹھرنا نہ پڑھنا برابر ہے ۔ اسے لوگوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ عبادت ان پر ایک بوجھ ہے۔ جس کو وہ جلد از جلد پھینکا چاہیتے ہے۔
اور کچھ لوگ قرآن بہت تیز پٹھتے ہے ان لوگوں کو یہ نہں معلوم کہ قرآن مجید ختم کرنا معیار نہیں ہے بلکہ قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر سمجھ سمجھ کر پٹھنا معیار رکھتاہے اور جو بتایا ہے اس پر عمل کرنا معیار ہے۔
چوں کہ روزہ ایک ایسی ریاضت کا نام ہے جو انسان کی نفسانی خواہشات و دیگر تقاضوں کو دبانے کی عادت ڈالتا ہے۔ پہلی امّتوں کو بھی روزے کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر امت محمدیؐ کے لیے سال میں صرف ایک ماہ کے روزے فرض کیے گئے۔ اور روزے کا وقت طلوع سحر سے لے کر غروب آفتاب تک رکھا گیا، جو مزاج انسانی کے لیے انتہائی معتدل اور مناسب وقت ہے۔ اگر اس وقت میں کمی یا زیادتی کرکے دیکھا جائے تو بھی انسان وہ مقاصد حاصل نہیں کرسکتا جو طلوع سحر سے غروب آفتاب کے درمیان اپنے نفس کی تربیّت اور ریاضت کرکے حاصل کر لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل ایمان اس مبارک ماہ میں اپنے رب کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر چل کر سحر و افطار اور عبادت و ریاضت کا خصوصی اہتمام کرتے ہوئے سعادت و نیک بختی کے راستے پر گام زن ہوتے ہیں۔
رسول کریمؐ کے فرمان گرامی کا مفہوم ہے: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنّات جکڑ دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ ان میں سے کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رہتا۔ اور جنّت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، اور اﷲ کا منادی پکارتا ہے کہ اے خیر اور نیکی کے طالب! قدم بڑھا کے آگے آ، اور اے بدی اور بدکاری کے شائق رک، آگے نہ آ، اور اﷲ کی طرف سے بہت سے گناہ گار بندوں کو دوزخ سے رہائی دی جاتی ہے۔ اور یہ سب رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے۔‘‘
اس عظیم مہینہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرے۔ بُرے۔
دوستوں سے دور رہے اور اجھے دوستوں کا انتخاب کریں ۔ لوگوں کو افطار کرواے ۔
اللہ ہم سب کو اس بابرکت ماہ کی تمام نکییاں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔٭٭٭
موبائل :- 7524883093