9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
محمد عبّاس دھالیوال
سال کے تمام مہینوں میں رمضان المبارک ایسا واحد مہینہ ہے جس کو دوسرے مہینوں کا سردار کہا جاتا ہے یہ مہینہ اپنے اندر معلوم نہیں کتنی رحمتیں و برکات سمیٹے ہوئے ہے ۔ اس مہینے کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید کا نزول اسی مقدس مہینہ میں ہوا ہے. یہاں تک کہ ﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔ بے شک مسلمانوں کے لئے یہ مقدس مہینہ نیکیوں کی موسلادھار بارش بن کر آتا ہے ۔دراصل لفظ رمضان “رمضا” سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو تمام طرح کے گردوغبار سے پاک و صاف کر تی ہے۔ یقیناً مسلمانوں کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کے مانند ہے .
یقیناً وہ مسلمان خوش قسمت ہوتے ہیں جن کی زندگی میں یہ مہینہ آتا ہے اور وہ مسلمان اور بھی زیادہ خوش نصیب ہوتے ہیں جو اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر تے ہیں۔
اس مہینے کو تین عشروں میں تقسیم کیا جاتا ہے
رمضان المبارک کے اول حصہ میں اللہ تعالی کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے. درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب بنتا ہے جبکہ آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی کا پروانہ ملتا ہے۔ رمضان کی ہر ساعت رحمت و برکتوں اور مغفرتوں سے بھرپور ہے. روزہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک روزہ دار کیلئے دریا کی مچھلیاں افطار تک دعائیں کرتی ہیں۔
جو شخص روزہ دار ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنا روزہ کجھور سے افطار کرے اگر کجھور نہ مل پائے تو پھر پانی سے افطار کرلے کیونکہ پانی سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے ۔ جس کسی نے روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اسے اتنا ہی اجر ملے گا جتنا کہ ایک روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے ۔
جبکہ اسلام کے اس اہم رکن روزہ کے بارے میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ “اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ”۔
اسی طرح عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانا کے ہیں یعنی اس روزے کے عمل کے دوران ایک مسلمان اپنی جسمانی و نفسیاتی خواہشات کو جیسے کہ کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روکے رکھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کے تمام اعضاءکو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد اللہ کے بندوں کو تقویٰ سے سرفراز کرنا ہے. ہم اکثر اپنے مشاہدے میں دیکھتے ہیں کہ عام دنوں کی نثبت ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کے ایمان کو تقویت ملتی ہے.
اصل میں تقویٰ کہتے ہی اس چیز کو کہ بندہ تمام برائیوں سے نفرت کرنے لگے اور نیکیوں کی طرف راغب ہونے لگے. روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اے امیر المومنین تقویٰ کیا ہے؟ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ کیا تیرا گزر کبھی خاردار جھاڑیوں سے ہوا ہے؟ یعنی تو وہاں سے کیسے گزرتا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں میں اپنے دامن کو سمیٹ کر، کانٹوں سے بچ کر گزرتا ہوں کہ کہیں خاردار کانٹوں کی وجہ سے میرا جسم زخمی نہ ہو جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا یہی تقویٰ ہے کہ مسلمان اس دنیا میں گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر گزر جائے اور آخرت کا رختِ سفر باندھ لے۔
دراصل اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ کے طور پر عطا کیا ہے جس میں ایک خالص مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس اپنے بندوں کے سابقہ گناہ اپنی رحمت سے معاف کر دیتی ہے۔
رمضان کے تعلق سے قرآنی آیت میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ رمضان کا مہینہ 29 یا 30 دن کا ہوتاہے مریض اور مسافر کے سلسلے میں دین اسلام نے رعایت دی ہے کہ وہ بعد میں روزے جو قضا ہوئے رکھ لیں اور گنتی پوری کر لیں.
رمضان المبارک کے مہینے میں لیلۃ القدر اتاری گئی ہے. اس ضمن میں اللہ فرماتے ہیں کہ لَيْلَۃُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴾ (سورة القدر) یعنی شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ہزار مہینے کے ۸۳ سال ۴ مہینے بنتے ہیں ۔ آج دیکھا جائے تو عموماً انسانوں کی عمریں اس سے کم ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا اس آخری امت پر یہ کتنا بڑا احسان ہے کہ وہ ہر سال میں ایک مرتبہ اسے لیلۃ القدر سے نواز دیتا ہے. امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ “انہو ں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی امت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی. جن کو لمبی عمریں دی گئیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ امت محمدیہ کے لیے لیلۃ القدر عطا فرما دی۔
ایک روایت میں ہے کہ “جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ ایک اور جگہ آیا ہے کہ “روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔
ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب) دور کر دیتا ہے۔ ایک اور جگہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “جنت (کے آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ” رَیّان” ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسری خوشی) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا۔
روزہ کی حالت میں ایک روزے دار کے منہ میں خالی معدے کی وجہ جو بدبو پیدا ہو جاتی ہے اس کے تعلق سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔
ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ “روزہ میرے لیے ہے اور میں اس کی جزا دوں گا۔
جہاں روزہ روحانی فوائد سے لبریز ہے وہیں سائنس کی رو سے اس کے بہت سے جسمانی فوائد بھی ہیں. جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ انسان کا جسم ایک مشین کی مانند ہے جیسے ایک مشین کا لگاتار کام کرتے رہنے سے گرم ہو کر خراب ہونے کا خدشہ بنا رہتا ہے. ویسے ہی انسانی جسم کے حصے لگاتار خوراکی اشیاء کھانے سے تھک جاتے ہیں جس سے ان میں خرابی آنے کے قوی امکان بنے رہتے ہیں. جیسے مشینوں کو کچھ وقت کے بند کر انھیں آرام دلایا جاتا ہے ایک طرح سے روزہ بھی انسانی کے لیے وہی ایکسرسائز ہے. جب ہم رمضان میں روزے رکھتے ہیں تو معدے سمیت ہمارے جسم کے دوسرے اعضاء بھی بے حد آرام و تسکین محسوس کرتے ہیں. جس کے نتیجے میں ان میں ایک نئ قسم کی قوت و تروتازگی آ جاتی ہے. اس کے علاوہ روزہ رکھنے سے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو راحت ملتی ہے. کیونکہ روزہ کے دوران خون کے بہاؤ کی رفتار میں ایک اعتدالی آ تا ہے. اس کے علاوہ خون کے نئے خلیے تیار ہو تے ہیں. اسی طرح موٹاپے کے شکار لوگوں کے لیے روزہ کسی بڑی نعمت سے کم نہیں ہے. روزہ بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ کیلسٹرول کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے.
کل ملا کر روزہ ایک ایسی مشق ہے جو انسان میں صبر، نیکی، رحم دلی جیسے جذبات و اقدار کو حقیقی معنوں میں فروغ دینے کی مخلصانہ کوشش ہے. اللہ ہم سب کو رمضان المبارک کی ویسی قدر کرنے کی توفیق دے جیسا کہ اس کا حق ہے… آمین ٭٭٭
مالیر کوٹلہ، پنجاب.
رابطہ 9855259650
[email protected]