9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
غیاث ندوی
مری لحد پہ جو آنا تو خالی ہاتھ آنا
کہ ریگ گور غریباں مجھے ہے نذرانہ
ہماری جاں بھی گئی ہے ہمار اگھر بھی جلا
ہمیں پہ قتل کا الزام ، ہم پہ ہر جانہ
ہماری زندگی کیا ہے کہ تم کو بتلائیں
نہ اس میں کوئی حقیقت، نہ کوئی افسانہ
اکیلے تم جو گئے راستے میںچھوڑ ہمیں
تمہیں نہ یاد رہا ہم کو ساتھ لے جانا
لہو کی بوندٹپکتی ہے چشم ساقی سے
چھلک رہا ہے مرے زخم دل کا پیمانہ
ہوائے دادودہش، آرزوئے نام و نمود
یہ زہر پینے سے بہتر ہے تشنہ مر جانا
غیاث تجھ سے گریزاں تمام اہل جہاں
ترے ضمیرکو جانا،نہ تجھ کو پہچانا