9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
یاسمین
کہا جاتا ہے کہ دنیا میں تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک جو خود غلطی کرتے ہیں سیکھ نہیں سکتے، دوسرے جو غلطی کرتے ہیں اور سیکھ جاتے ہیں اور تیسر ے جو زیادہ عقل مند ہیں وہ دوسروں کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہیں۔ ایسے ہی دنیا میں تین ممالک ہیں جس میں انتہائی خوفناک وجان لیوا وائرس نے تمام لوگوں کو پریشان کررکھا ہے جس کا نام ’’کورونا وائرس ‘‘ ہے جس کی وجہ سے آج پوری دنیا پریشان ہیں پہلا ڈیزاسٹر چین نے دیکھا ہزاروں لوگوں کی جان چلے گئی‘ دوسرا اٹلی نے دیکھا اور تیسرا ایران نے دیکھا۔آج سب سے زیادہ اس کے مریض امریکہ میں پائے جاتے ہیں۔ اسپین‘ جرمنی‘ فرانس اوردیگرمغربی ممالک میں روزانہ ہزاروں لوگ اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ ایسے میں ہندوستان کے لیے یہ لمحہ بہت اہمیت رکھتا ہے کہ ان ممالک نے جو غلطیاں کی وہ ان سے سیکھے اور اس کے بعد فیصلہ کرے کہ یہ غلطیاں ہم نے نہیںکرنی ہے۔ دیگر ممالک نے جو غلطیاں کی ہیں ہمیں ان سے سبق لیتے ہوئے آگے کالائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔.
بغیر کسی تحقیق کئے اپنے جذبات پر یقین کرتے ہوئے ہم ان تمام چیزوں کو ماننے لگتے ہیں جو ہمارے احساسات میں ہوتی ہے اور وہ حقیقت میں نہیںہوتی۔ یہ دنیا میں بسنے والے انسانوں کیلئے سب سے بڑا سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے اورآج کی جان پرآگئی ہے۔کرونا وائرس کے متعلق بہت سے حقائق جاننا ہر ایک فرد کے لئے انتہائی اہم ہے۔کورونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟ اس سے حفاظت کیسے کی جاسکتی ہے؟ یہ وائرس کس حد تک نقصان دہ ہے اس مضمون کے تحت معلومات جاننے کی کوشش کریں گے۔.
کورونا یا کرونا (Corona) لاطنی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی ”کورونا” کے مشابہ ہوتی ہے اسی بنا ء پر اس وائرس کا نام’’کورونا‘‘ رکھا گیا ہے۔
کورونا یا کرونا وائرس ایک وائرس گروپ کاحصہ ہے ۔یہ وائرس جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماری کا سبب بنتا ہے اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہوجاتے ہیں اس کے علاج اور روک تھام کے لئے اب تک کوئی تصدیق شدہ علاج یا دوا دریافت نہیں ہوسکی ہے۔ کورونا وائرس جسے کوویڈ 19 کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد 2019 میں کرونا وائرس انفیکشن سے پیدا ہونے والا ایک جرثومہ ہے.
کورونا وائرس 2019-2020 ء ایک عالمگیر وبا ہے ۔جو دنیا بھر میں پھوٹ پڑی ہے اس وائرس کی وجہ سے انسانوں کا نظام تنفس شدید خرابی سے دو چار ہوجاتا ہے۔ ڈسمبر 2019 ء میں (چینی صوبہ ہوبئی کے شہر) چائنا کے علاقے ووہان میں ایک سی فوڈ مارکیٹ (بازار )ہے جہاں روز ہزاروں افراد اپنی من پسند سمندری خوراک خریدنے آتے ہیں ۔یکم ڈسمبر 2019 ء کو اس مارکیٹ سے گھر آنے والا ایک شخص شدید بیمار ہوگیا.جس کی اطلاع ووہان کے اسپتال کو دی گئی ۔شروع میں اس شخص کی بیماری کو نمونیا سمجھ کر علاج کیا گیا مگر طبیعت زیادہ بگڑنے پر جب تحقیقات کی گئیں تو طبی ماہرین چونک گئے کیونکہ یہ وائرس ایک نئی قسم کا حملہ تھا جس کے متعلق ہمیں زیادہ علم نہیں تھا۔ اس وائرس کے ارد گرد گلائیکو پروٹین کے ابھار موجود ہیں جو دیکھنے میں تاج نما دیکھائی دیتے ہیں اسی ڈیزائن کی بناء پر اسے ’’کورونا وائرسـ‘‘ نام دیا گیا۔یہ ہولناک بیماری چند ہی دنوں میں چین کے بیشتر علاقوں تک پھیل گئی لیکن سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ’’ووہان‘‘ تھا ۔ یہ بیماری انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے.
آج ’’کرونا وائرس‘‘ چائنا، امریکہ‘اٹلی‘ اسپین‘ آسٹریلیاوجنوبی کوریا سمیت کئی ممالک سے ہوتا ہوا بالآخر ہندوستان کی کئی ریاستوں کومتاثر کرچکا ہے ۔کرونا وائرس کا کیس رپورٹ ہونے کے بعد ہندوستان بھرمیں لاک ڈائون نافذ کردیاگیا ہے ۔کیو ں کہ یہ وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے اورسماجی رابطہ کے ذریعہ آسانی سے لوگوں کومتاثرکرسکتا ہے اس لیے اس کوروکنے کے لیے اور اس کی رفتارکوتھامنے کے لیے لاک ڈائون کردیاگیا ہے۔کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہونے کے لئے چودہ دن لگتے ہیں عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی، اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہے مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس مریض کے کھانسنے کی وجہ سے ہوا میں کچھ دیر تک کے لئے معلق رہتا ہے اسی لئے چھینکتے یا کھانستے وقت لوگوں سے دوری برقرار رکھیں۔یہی وجہ ہے تھی کہ اس بیماری کے منظر عام پر آنے کے بعد تمام ممالک میں لاک ڈائون کردیاگیا ہے اور آج ساری دنیا میں کرفیو کاماحول ہے۔لوگوں کو گھروں تک محدود کردیاگیاہے۔
جہاں کورونا وائرس کے متعلق اس حد تک ڈر اور خوف پھیلا دیا گیا ہے وہیں طبی ماہرین کے نزدیک یہ بات بھی حقیقت مانی جاسکتی ہے کہ کرونا وائرس اس حد تک جان لیوا نہیں ہے جیسا میڈیا کی جانب سے بتایا جارہا ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ مریض اگر کسی اور بھی بیماری کا شکار نہ ہو تو عموماً کچھ دنوں کے بعد خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں.
دیگر ممالک کی طرح ہندوستان میں قریب سات ہزا رلوگ اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں ۔ لہذا اس موقع پر ہمارا فرض ہے کہ خوف وہراس کا شکار ہونے اور غلط معلومات پھیلانے کے بجائے صحیح معلومات کا تبادلہ کریں اور کورونا وائرس کا خوف دلاتے ہوئے لوگوں کوزیادہ نہ ڈرائیں۔
کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج کے طور پر کچھ احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھا گیا ہے جومندرجہ ذیل میں بیان کیا گیا ہے؛
٭ہاتھوں کو کسی بھی صابن یا ہینڈ سیناٹیزر سے وقفہ وقفہ سے دھوتے رہیں۔
٭ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملائیں۔
٭چھینکتے یا کھانستے وقت اپنے منہ اور ناک کو ٹیشو، تولیے وغیرہ سے ڈھکیں اس کے بعد ضرور ہاتھ دھوئے۔.
٭ آنکھ، ناک، یا منہ کو چھونے سے گریز کریں.
٭مکان یا کمرے کے اندر سورج کی روشنی کو کم از کم 30 منٹ کے لئے پہنچنے دیں.
٭کمرے میں روزانہ تازہ ہوا کو داخل ہونے دیا جائے اورہوا کے گزر کا مناسب انتظام کریں.
٭ سرجیکل ماسک یا طبی حفاظتی ماسک استعمال کریں.
٭ روز مرہ زندگی میں ارد گرد کے افراد سے ایک میٹر سے زیادہ کا فاصلہ رکھنے کی کوشش رکھیں وغیرہ.
٭ لاک ڈائون کے دوران غیرضروری باہر نکلنے سے پریز کریں۔
حالیہ دنوں میںبالآخر کورونا نے یہ ثابت کردیکھایا ہے کہ ہم کس قدر دھوکہ میں تھے۔ کبھی اتنے برانڈز نہیںتھے دنیا تب بھی چل رہی تھی اتنے شاپنگ مالس نہیںتھے دنیا تب بھی چل رہی تھی، کبھی اتنی مصروفیت نہیںتھی تب بھی چل رہی تھی دنیا، ہم سوشل نہیںتھے اتنے دنیا تب بھی چل رہی تھی، زندگی اتنی آرٹیفیشل نہیںتھی دنیا تب بھی چل رہی تھی، دکھاوے کی زندگی کو فرق پڑا اصل زندگی کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اصل زندگی ویسے ہی ہے فضول خرچیاں ختم ہوگئی ہیں۔ کورونا نے ہمیں بتا دیا کہ ہم دھوکہ میں تھے لوگ سادگی کی زندگی کی طرف لوٹ آئے۔ معلوم ہوا کہ بازار اور مارکیٹ شام میں بھی بند ہوسکتی ہیںکورونا نے ہمیں بتا دیا کہ ہم دھوکہ میں تھے۔
حالیہ دنوں میں ہم لاک ڈاون میں چلے گئے اور لاک ڈاون بہت ضروری ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ بھی نہیںتھا۔ ملک کے شہریوں کو بچانا اس وقت اہم ترجیح ہے۔ انسان کی زندگی قیمتی ہے سب کو یہ مان لینا چاہیے کہ یہ لمحہ ہم سب کے لئے ایک چلینج ہیں۔ اس کا سامنا ہم سب کو کرنا ہے ۔ہر دن ٹی وی اور اخبار کے ذریعے حکومت کہہ رہی ہیں ۔ ریاستی حکومت اور دیگر طبی ماہرین کہہ رہے ہیں ان کی باتیں سنئے ان کی بات پر یقین کیجئے ۔ آپ کی جان اور آپ کے اہل خانہ کی زندگی بہت قیمتی ہیں اور اسے بچانا بڑا ضروری ہیں صرف ہمیں احتیاط کرنی ہیں وہ احتیاط کیا ہے اس مضمون کے ذریعے آپ جان چکے ہوں گے۔
آج ساری دنیا اس ’’کورونا‘‘ کی تباہی سے گزر رہی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں شدید خوف ہراس پایا جارہا ہیں میڈیا میں چوبیس گھنٹے اسی کی خبریں چل رہی ہیں جس سے سب خوف میں مبتلا ہیں۔ چائنا کے صوبہ ووہان سے سامنے آنے والے ”کورونا وائرس ” سے اب تک دنیا بھر میں 203 ممالک متاثر ہوچکے ہیں اور لاکھوں مریض اس وائیرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
اس بیماری کو جہاں تک ہوسکے پھیلنے سے روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کے لئے ضروری ہیں غیر ضروری باہر نہ نکلیں‘ صفائی کا خیال رکھیں اور اپنے اپنے گھروں میں ہی رہیں۔ کچھ دن باہر نہ نکلیں۔ اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی زندگی کو بھی بچانا آپ کی ذمہ اری ہے ۔
Stay home, safe life & Stay healthy
٭٭٭