دنیا کے 188 ممالک اور خطوں میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 16 لاکھ 5 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں، وائرس کے عدم پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر کی مسیحی برادری گڈ فرائیڈے کی تقریبات منانے سے قاصر ہے، چرچ ویران جبکہ لوگ گھروں میں ہی خصوصی عبادات کا اہتمام کررہے ہیں۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق دوسری جانب جاپان میں وائرس کے نئے 579 کیسز منظر عام پر آنے کے بعد وہاں مجموعی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد جاپانی وزیراعظم کو ’سست رویہ‘ اختیار کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
گڈ فرائیڈے کے تناظر میں سیاستدانوں اور طبی ماہرین کے حکام نے خبردار کیا کہ سماجی فاصلے کے حوالے سے حکام نے پالیسی میں نرمی دکھائی تو نتائج سنگین اور ناقابل کنٹرول ہوں گے۔
پورے یورپ میں حکام نے ہجوم کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام شاہراہیں بند کردی تاکہ لوگ چرچ کا رخ نہ کریں اور اجتماعات منعقد نہ ہوسکیں۔دوسری جانب جاپان میں وائرس سے بچاؤ کے لیے حکمت عملی اپنانے میں تاخیر کرنے پر جاپانی وزیراعظم کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
جاپان کے صوبے ایچی نے از خود ریاستی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کے فیصلے کا اتنظار نہیں کریں گے۔ایچی صوبے کے گورنر نے بتایا کہ ’صورتحال خاصی نازک ہے، ہم نے اپنے لوگوں کی صحت اور جانیں بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کا فیصلہ کیا ہے‘۔معیشت کو درپیش چینلجز سے متعلق خدشات کے سایے گہرے ہوتے جارہے ہیں۔
دنیا کی معیشت کا پانچواں حصہ امریکا سے منسلک ہے جہاں گزشتہ 3 ہفتوں میں تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہوچکے ہیں معیشت کو گریٹ ڈپریشن کے بعد اب تک کا سب سے بڑا بحران قرار دیا جارہا ہے۔
امریکا میں تیزی سے اموات کا تناسب بڑھ رہا ہے اور خدشہ ہے کہ اموات کی شرح اسی رفتار سے جاری رہی تو اٹلی سے سبقت لے جائے گا۔
امریکا میں مجموعی متاثرین کی تعداد 4 لاکھ 66 ہزار 299 ہوگئی جبکہ صرف نیویارک میں اموات کی تعداد 5 ہزار 150 ہیں اورپورے اٹلی اور اسپین میں بالترتیب 18 ہزار 279 اور 15 ہزار 447 اموات ریکارڈ کی گئیں ہیں۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ جنوبی کوریا میں گزشتہ 9 دن میں محض 27 کیسز منظر عام پر آئے جسے ایک مثبت پہلو قرار دیا جارہا ہے۔