کورونا وائرس نے دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ کئی ہزار افراد ہلاک ہو چکے، عالمی معیشت سکڑ رہی ہے لیکن یہ بحران ہمارے جسموں پر بھی اپنے نشانات چھوڑے گا، کورونا بحران ہمیں موٹا کر دے گا۔
فرانس کی ماہر غذائیت بیاٹریس ڈی رینال کہتی ہیں، ”مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ ہم اس بحران سے مضبوط ہو کر کر باہر نکلیں گے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ موٹے ہوں گے۔‘‘ صحت کے کوچ جولیان مرسیئر کا خیال بھی کچھ ایسا ہی تھا، ”ہم سب ہی موٹے ہوں گے۔ اگر ہم ورزش کرنے کی کوشش بھی کریں گے، تب بھی۔‘‘
اس وقت دنیا کی ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی گھروں میں رہنے پر مجبور ہے۔ ایسے میں لاکھوں انسان اپنی ملازمتوں کے خاتمے اور کوورنا وائرس کے خطرے سے پریشان ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں انسان خود کو تسلی دینے کے لیے زیادہ کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جولیان مرسیئر کا کہنا تھا، ”میں بھی ایسی صورت میں سب سے پہلے کیلے کی بجائے چاکلیٹ ہی کھاؤں گا کیوں کہ ایسی چیزیں ہماری کمزوری ہوتی ہیں۔‘‘
ماہر غذائیت جینفر آوبرٹ کا کہنا تھا کہ کم نقل و حرکت کہ وجہ سے بالغ افراد ان دنوں اوسطاﹰ چار سو کیلوریز کم جلا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سب کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پلیٹ میں کم کھانا ڈالیں اور کسی نہ کسی طریقے سے واک ضرور کریں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کھانے کی ترغیب ان افراد کے لیے کارگر ثابت نہیں ہو گی، جو بہت ساری اشیاء ذخیرہ کر چکے ہیں۔ وہ ذخیرہ کی گئی اشیاء کو نفسیاتی طور پر کھانے پر مجبور ہیں۔
برٹش سوسائٹی فار نیوٹریشن کے مطابق وبائی مرض اور غیر یقینی مستقبل کی وجہ سے پیدا ہونے والے جذباتی اور روحانی دباؤ کی وجہ سے لوگ ضرورت سے زیادہ کھا رہے ہیں۔ اس سوسائٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ”کورونا وبا کی وجہ سے اچھا اور صحت مند کھانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ مشکل وقت میں کھانا مزیدار لگتا ہےاور اگر کوئی کھانا پکانے کا بھی شوقین ہے تو وہ شخص زیادہ کھانا کھائے بغیر نہیں رہ سکتا۔‘‘
خوراک سے متعلق فرانسیسی تحقیقی ادارے سریڈوک سے منسلک خاتون محقق پاسکل ہیبل کا کہنا ہے کہ ان حالات میں بچوں کا وزن بھی بڑھ جائے گا،” اس وقت بچے اپنے دوستوں سے نہیں کھیل سکتے تو ان کا مزاج ٹھیک رکھنے کے لیے انہیں کھانا وغیرہ دے دیا جاتا ہے۔ شور و غل سے بچنے کے لیے یہ آسان سمجھا جاتا ہے کہ جو مانگ رہے ہیں، انہیں کھانے کے لیے دے دیا جائے۔‘‘
تاہم ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی کورونا بحران میں اپنا وزن بڑھنے سے روکنا چاہتا ہے تو اسے ورزش کے ساتھ ساتھ گھر کا کام کرنا چاہیے اور کم کھانا کھانا ہو گا۔ برٹش اسٹار کک جیمی اولیور کا کہنا ہے کہ اس وقت کو کھانا پکانا سیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر اس وقت کا صحیح استعمال کیا گیا تو وزن کم بھی کیا جا سکتا ہے۔
(بشکریہ ڈی ڈبلو)