لکھنؤ : شہریت ترمیم قانون سی اے اے (قومی آبادی رجسٹر) ، این پی آر اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پارک میں خواتین کی بھوک ہڑتال کو سبکدوش آئی پی ایس افسر ایس آر دارا پوری نے ختم کرایا۔
اتوار کے روز بھوک ہڑتال کررہی چار خواتین کی طبیعت بگڑنے کے بعد شام کے وقت گھنٹہ گھر پہنچے مسٹر دارا پوری نے خواتین کو سمجھا بجھاکر ان کی بھوک ہڑتال ختم کرائی۔ اتوار کے روز گھنٹہ گھر پارک میں بھاری تعداد میں خواتین نے پہنچ کر تحریک چلارہی خواتین کی حمایت کی۔ شام کے وقت ہم بھارت کے لوگ نعرے لکھے بینر کے ساتھ نوجوان لڑکیوںنے موم بتی اور مشعل جلوس نکالا۔
سی اے اے ، این پی آر اور مجوزہ این آر سی کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ مدت سے گھنٹہ گھر پارک میں چل رہی خواتین کی تحریک نے گزشتہ پانچ دنوں سے کچھ خواتین بھوک ہڑتال پر بیٹھی تھیں۔
اتوار کے روز سبکدوش آئی پی ایس ایس آر دارا پوری نے گھنٹہ گھر جاکر خواتین سے کہاکہ یہ بہت لمبی لڑائی ہے، لمبی لڑائی کو لڑنے کےلئے توانائی بچاکر رکھنا ضروری ہے۔ ان کے سمجھانے پر خواتین اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کو راضی ہوگئیں۔ اسی دوران سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچانے خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ دھرنے کو درہم برہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان سے ہوشیار رہیں۔
انہوںنے کہاکہ علی گڑھ کے حالیہ واقعہ کے سلسلہ میں وہ عدالت عظمیٰ کو واقف کرائیں گے اس کے ساتھ ہی جہاں جہاں پولیس زیادتی کررہی ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے این پی آر کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے این پی آر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ این پی آر میں پوچھی جانے والی معلومات کو نہ بتائیں۔ انہوںنے خواتین سے مضبوطی کے ساتھ جمے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ یکجہتی برقرار رکھیں، حکومت پیچھے ہٹ رہی ہے۔
لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر روپ ریکھا ورما نے کہاکہ ملک کی بڑی آبادی کے پاس پیدائش کی سند تک نہیں ہے۔ ایسی صورت میں وہ لوگ دیگر کاغذات کہاں سے لائیں گے؟۔ انہوںنے خواتین سے بیدار رہنے کی اپیل کی۔
اتوار کے روز تحریک کی حمایت میں گجرات سے آئے مولانا حسن علی راجانی، عبداللہ محمدی، محمد عزیز، ڈاکٹر زیبا صدیقی، فضائیہ خدمات سے سبکدوش دنیش چندرا اور ان کی اہلیہ آشا چندرا، وندنا مشرا سمیت دیگر افراد نے بھی خواتین کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Also read