نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر فائرنگ کے واقعہ کے خلاف پولیس ہیڈکوارٹر کے بارہر رات بھر مظاہرے کے بعد جمعہ کی صبح زبردستی سبھی طلبہ کو حراست میں لے کر آئی ٹی او پر ٹریفک معمول پرلایاگیا۔
پولیس کے مطابق جامعہ کے واقعہ کے بعد سیکڑوں کی تعداد میں طلبہ پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے دونوں طرف کی سڑک بند کرکے احتجاج کررہے تھے۔پولیس نے رات بھر طلبہ سے بات چیت کرکے لوگوں کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن طلبہ نہیں مانے۔سڑک بند ہونے پورے علاقے میں ہونے والے جام کے پیش نظر سبھی مظاہرین کو زبردستی ہٹایا گیا۔
مظاہرے میں شامل پنجرا توڑتنظیم کا کہنا تھا کہ پولیس نے لوگوں کو زبردستی یہاں سے گھسیٹا ، جس میں کچھ طلبا زخمی ہوگئے۔
مظاہرین نے رات بھر دہلی پولیس اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ جامعہ میں دن دہاڑے پولیس کی موجودگی میں ہوئے فائرنگ سے طلبہ غصے میں تھے ۔
احتجاج کرنے والے طلباء فائرنگ کرنے والے شخص کے خلاف سخت کارروائی کے ساتھ ساتھ پولیس کی غفلت کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے ، حالانکہ پولیس نے اس نوجوان کو گرفتار کرکے اس کے خلاف اسلحہ ایکٹ اور دفعہ 307 کے تحت قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا ہے۔
واضح رہےکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نےکل بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی راج گھاٹ کی طرف جانے کےلئے جیسے ہی مارچ کیا تو اچانک ایک شخص کیمپس سے چند قدم کے فاصلے پر پولیس کے سامنے پستول لہراتا ہوا آیا اور اس ہجوم پر فائرنگ کردی جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا۔
جامعہ سے ماس کمیونیکیشن کی تعلیم حاصل کرنے والا طالب علم شاداب فاروق گولی لگنے سے زخمی ہوگیا۔اسے ایمس ٹروما سینٹر میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی حالت مستحکم ہے۔ گولی چلانے والے کی شخص کی شناخت ہوگئی ہے جسے نابالغ بتایا جارہا ہے ۔وہ گریٹر نوئیڈا کے جیور علاقے کا رہنے والا ہے۔
Also read