لکھنؤ : شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر (این آرسی)کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر خواتین کا مظاہرہ جمعرات کو ساتویں دن بھی جاری رہا۔
جمعرات کو سکھ فرقہ کے مردوخواتین نے گھنٹہ گھر پہنچ کر مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے ’ارداس ‘کی۔ جمعرات کوبھی مظاہرہ کررہی عورتوںنے روزہ رکھا اور امن وسکون کی دعائیں مانگیں۔ وہیں گومتی نگر کے اجریاؤں واقع درگاہ کیمپس میں بھی عورتوںکا مظاہرہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔
گھنٹہ گھر پر چل رہے عورتو ں کے مظاہرے میں اب ہر مذہب سےوابستہ لوگ شامل ہورہےہیں۔ عالم باغ گرودوارہ کے ویر سنگھ سمیت سکھ فرقے کی عورتیں اور مرد مظاہرے میں پہنچے۔ عورتوں کوخطاب کرتے ہوئے پریت پال سنگھ نے کہاکہ حکومت نے سی اے اے اور این آر سی کے سلسلہ میں کنفیوژن کی صورتحال پیداکررکھی ہے۔
ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیںکہ این آر سی ابھی نافذنہیںہوئی ہے تو دوسری طرف وزیر داخلہ این آر سی کو سختی سے نافذ کرنے کی بات کہہ رہے ہیں اسے لے کر شہریوں میںکنفیوژن ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم یہاں پر احسان کرنے نہیں آئے بلکہ خود اس احتجاج کا حصہ بننے آئے ہیں۔ کتھا واچک ویر سنگھ نے کہاکہ عورتوں کےلئے جو ’ارداس‘ کی ہے وہ خالی نہیں جائے گی۔
انہوںنے کہاکہ ظلم کے خلاف سکھ فرقہ ہمیشہ کھڑا رہا ہے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں سکھ فرقے کے لوگوں نے مظاہرہ کررہی عورتوںکی حمایت کی۔ وہیں دیر شام آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے نائب صدر ڈاکٹر کلب صادق کے بیٹے ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے گھنٹہ گھر مظاہرہ میں پہنچ کر عورتوںکی حمایت کی۔
rبینر پر رنگوں سے بنائے پیروں کے نشان
عورتوںنے جمعرات کو تقریباً۱۲۰ میٹر کا بینر بنایا تھا۔ بینر پر عورتوںنے نو سی اے اے، نو این آر سی لکھا تھااور اس پر پیروں میں رنگ لگاکر اپنے قدموں کے نشان بنائے تھے۔ عورتوںنے بتایاکہ یہ نشان ہر مذہب کی عورتوں کے ہیں۔
اس بینر کو مظاہرہ کی جگہ پر چاروں طرف لگایا جائے گا۔ بینر پر قدموںکے نشان بنانے پر مظاہرہ کررہی ایک خاتون نے بتایاکہ پیروں کے نشان دیکھ کر بتائیں کہ کون سا پیر ہندو کا ہے اور کون سا مسلمان کا؟۔
rآگ نہیں دیکھے گی یہ گھر کس کا ہے:چرن سنگھ بشر
جمعرات کو جوہر کانپوری ، نسیم نکہت، شبینہ ادیب،چرن سنگھ بشر، رام پرکاش بیخود، حسن کاظمی، دانش جوہر سمیت کئی دیگر شعراء نے گھنٹہ گھر پہنچ کر مظاہرہ کی حمایت کی۔ چرن سنگھ بشر نے ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنی بات شروع کی اور اشعار کے ذریعہ مظاہرہ کررہی عورتوں کی حوصلہ افزائی کی۔
انہوںنے کہا’بتارہا ہے بدلتی ہوئی فضا کا مزاج، تیرے غرور کا سورج بکھرنے والا ہے‘ اسی طرح ایک دیگر شعر پڑھتے ہوئے انہوںنے کہا’روز کرو پہچان کہاں گھر کس کا ہے، روز لگاؤ آگ تمہیں ڈر کس کا ہے، آگ لگانے والوں یہ بھی یاد رہے، آگ نہیں دیکھے گی یہ گھر کس کا ہے۔
اس کے علاوہ دیگر شعراء نے بھی اپنے کلام کے اشعار پڑھے جس پر مظاہرہ کررہی عورتوںنے ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔