شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ جمعہ کو دہلی کی جامع مسجد پر لوگ احتجاج کررہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف سیلم میں ڈرون کے ذریعہ صورتحال پر نظر رکھی جاری ہے ۔
ادھر اترپردیش میں پُر تشدد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر احتیاط کے طورپر جمعرات کی دیررات سے ہی دارالحکومت لکھنؤسمیت ریاست کے 21 ضلعوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔ پرتشدد مظاہرے کے بعد جمعہ کی نماز کے پیش نظر ہنگامہ ہونے کے امکان پر ریاست میں اضافی نگرانی کرنے کی سخت ہدایت دی گئی ہے۔
یوپی میں جمعہ کی نماز کے بعد تمام حساس مقامات پر سخت سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس وقت حالات معمول پر ہیں۔ دفعہ 144 نافذ ہے ، لیکن احتیاط برتی جارہی ہے تاکہ پُرتشدد مظاہرے دوبارہ نہ ہوں۔ شہریت ترمیمی ایکٹ پر تشدد کے بعد ، ریاست میں صورتحال آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے۔
ہنگامے کے امکانات پر غور کرتے ہوئے یوپی انتظامیہ پہلے ہی حساس اضلاع میں احتیاطی بند کا اعلان کر چکی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے دارالحکومت لکھنؤ ، میرٹھ ، سہارنپور ، آگرہ ، بلندشہر ، غازی آباد ، بجنور ، بریلی اور فیروز آباد سمیت 21 اضلاع میں کل رات سے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔ ریاستی حکومت نے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کو چھوٹ دی ہے کہ اگر حساس اور فرقہ وارانہ کشیدگی کا خدشہ ہے تو وہ احتیاط کے طور پر اپنے علاقے میں انٹرنیٹ بند کرسکتےہیں۔
انتظامیہ نے لوگوں سے جمعہ کی نمازکے بعد گھرواپس لوٹنے کی اپیل کی ہے۔محکمہ پولیس کی جانب سے حساس مقامات پرچوکسی برتی جارہی ہے۔اترپردیش پولیس نے لوگوں سے افواہوں پردھیان نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ اترپردیش میں کئی اضلاع میں افسرپیدل مارچ کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیے رہے ہیں۔یاد رہے کہ پچھلےجمعہ کو پر تشدداحتجاج ہواتھا۔جس کے دوران 15سےزائدافرادہلاک ہوگئے تھے۔ جس کے بعد پولیس نے سیکڑوں ملزمین گرفتارکیاتھا۔ اترپردیش پولیس نے 5ہزارسےزائدافراد حراست میں لیےگئے ہیں ۔
ادھر جمعہ کی نماز کو لے کر دہلی کے سیلم پور میں ڈرون کے ذریعہ نظر رکھی جارہی ہے ۔
Also read