ڈھاکہ: ملک میں کھانوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باعث بنگلہ دیش نے فوری طور پر فضائی راستے سے پیاز درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بنگلہ دیش میں پیاز کی قیمت اتنی بڑھ گئی کہ وزیراعظم حسینہ واجد بھی اپنے مینیو میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں حالیہ مون سون سیزن کے دوران پیاز کی فصل کو خاصہ نقصان پہنچا تھا اور پیداوار معمول سے کم ہوئی، جس کے سبب پڑوسی ممالک کو برآمد کرنے پر پابندی لگادی گئی تھی۔
جنوبی ایشیا میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے، جہاں اس کی قلت بڑے پیمانے پر عدم اطمینان اور سیاسی مسائل بھی پیدا کرسکتی ہے اور بنگلہ دیش میں بھارتی برآمدات رکنے کی وجہ سے اس کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عمومی طور پر اسٹیپل سبزی زیادہ سے زیادہ 30 ٹکا (55 پاکستانی روپے) فی کلو کی قیمت میں دستیاب ہوتی ہے لیکن پابندی کے بعد سے قیمتیں 260 ٹکا ( 476 پاکستانی روپے) فی کلو تک جا پہنچی۔
اس حوالے سے حسینہ واجد کے ڈپٹی پریس سیکریٹری حسن جاہد توشر نے بتایا کہ ’فضائی مال برادری کے ذریعے پیاز درآمد کی جارہی ہے اور وزیراعظم نے اپنے کھانوں میں پیاز کا استعمال ترک کردیا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہفتے کو ڈھاکہ میں وزیراعظم کی رہائش گاہ پر کسی کھانے میں پیاز کا استعمال نہیں ہوا‘۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق عوام کی جانب سے برہمی کے اظہار کے بعد چٹاگانگ ایئرپورٹ پر پیاز کی متعدد کھیپ پہنچ چکی ہیں جنہیں میانمار، ترکی، چین اور مصر سے منگوایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ڈھاکا میں سرکاری ادارہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف بنگلہ دیش (ٹی سی بی) کی جانب سے بھی پیاز رعایتی نرخوں پر فروخت کی گئی، جس کے لیے سیکڑوں افراد کم قیمت سبزیاں خریدنے کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر آئے جبکہ کچھ کے درمیان جھگڑا بھی ہوا۔
Also read