ایران نے 2 ماہ بعد قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑ دیا

0
292

تہران: ایران نے دو ماہ کے عرصے بعد قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو چھوڑ دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی صوبائی میری ٹائم آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ 2 ماہ سے زائد عرصے قبل ایرانی بندرگاہ بندر عباس سے قبضے میں لیا گیا تیل بردار جہاز گزشتہ روز بین الاقوامی پانیوں میں پہنچا۔

 

خیال رہے کہ ایرانی تیل بردار جہاز کو جبل الطارق میں اس شبے میں تحویل میں لیا گیا تھا کہ وہ یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام میں تیل لے کر جارہا ہے جس کے بعد برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لیے جانے کے واقعے کو تہران کے ردعمل کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

تاہم تہران نے اس دعوے کو مسترد کیا تھا کہ جبل الطارق میں ایرانی تیل بردار جہاز اور بندر عباس میں برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لیے جانے میں کوئی تعلق ہے۔

صوبے ہرمز گان کی بحری تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’ اسٹینا امپیرو صبح 9 بجے خلیج فارس کے بین الاقوامی پانیوں کی جانب روانہ ہوا تھا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ جہاز کو چھوڑنے کے باوجود اس کے خلاف قانونی کیس تاحال ایران کی عدالتوں میں چل رہا ہے‘۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ’ آئل ٹینکر کے کپتان اور عملے نے تحریری اور باضابطہ بیان دیا ہے کہ ان کا اس حوالے سے کوئی دعویٰ نہیں ہے‘۔

دوسری جانب تیل بردار جہاز کی مالک سویڈش کمپنی اسٹینا بلک کے چیف ایگزیکٹو افسر ( سی ای او) نے کہا کہ جہاز 9 بج کر 45 منٹ پر بین الاقوامی سمندر میں پہنچ گیا تھا اور اس کا رخ دبئی کی جانب تھا۔

ایرک ہینل نے کہا کہ یہ لازمی طور پر سکون کی بات ہے اور ان کی اولین ترجیح اب عملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ جب ہم دبئی پہنچیں گے تو سب سے پہلے عملے کا خیال رکھیں گے اور پھر جہاز کو آپریشنل آرڈر میں دوبارہ لانے کی کوشش کریں گے‘۔

ایرک ہینل نے باضابطہ بیان میں کہا کہ آئل ٹینکر کا عملہ محفوظ ہے اور دبئی پہنچنے پر ان کی اپنے گھروں کو واپسی کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ تیل بردار جہاز کی 10 ہفتوں کی تحویل کے بعد عملے کو ان کے گھروالوں کے ساتھ وقت گزارنے کی مہلت دی جائے گی اور ان کی ریکوری میں معاونت کے لیے عملے اور ان کے خاندانوں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا‘۔

تاہم سویڈش کمپنی کی جانب سے برطانوی تیل بردار جہاز پر سوار عملے کے ارکان کے نام جاری نہیں کیے گئے۔

خیال رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں کشتیوں کے ذریعے گھیر کر برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لیا گیا تھا۔

تیل بردار جہاز کے عملہ 23 افراد پر مشتمل تھا جس میں سے 7 افراد کو 4 ستمبر کو رہا کیا گیا تھا۔

برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینی رب نے کہا کہ ایران نے سمندر میں نقل و حرکت کی آزادی کو متاثر کرنے کی کوششوں کے تحت برطانوی تیل بردار جہاز کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لیا تھا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here