سنسکرت زبان کی وراثت ۔ اب اردو زبان میں
اردو مترجم۔۔۔ سکندر علی
(بندھیاٹوی کے تزکرہ سے قبل )
راجہ شودرق کے دربار میں ایک بار ایک دختر چانڈال نے آکر ان کو ایک طوطا فراہم کیا ۔ اس طوطے نے اپنا داہنا قدم اٹھا کر مزید زبان میں آریائی شعر میں راجہ کی توصیف کی۔ اس پر راجہ کو اس طوطے کا داستان حیات جاننے کی آرزو ہوئ۔ راجہ کے دریافت کر نے پر طوطا اپنا رودادِ زندگی اس طرح بیان کر نے لگا ۔
کوہ وندھیہ پر سادھو اگست کے کٹیا کےپاس پمپا نامی سروبر کے کنارے پر ایک بہت بڑا شجر سیمر لگا تھا ۔ اس درخت پر میرا خاندان آباد تھا ۔ ان میں سے ایک میں میرے والد رہتے تھے ۔ میری پیدائش کے وقت میری ماں کا انتقال ہو گیا ۔ لہٰذا میری پرورش میرے والد نے کیا ۔
ایک روز ماتنگ نامی ایک ضعیف شبر (صیاد )اپنے فوج سربراہ کے ساتھ آیا اور گوشت کھانے کی آرزو سے ہمارے اس درخت سیمر پر چڑھ گیا اور پرندوں کو ان کے آشیانے سے نکال کر انہیں بےروح کر کے زمین پر گرا دیا ۔ ڈر کر میرے والد نے مجھے اپنے پنکھوں کے نیچے چھپا لیا ۔اچانک اس بھیل کی نظر میرے گھوسلے پر پڑی اس صیاد نے میرے والد کو نکال کر زمین پر پٹک دیا جس سے میں بھی ان کے ساتھ نیچے گر گیا مگر اس صیاد نے مجھے نہیں دیکھا ۔پتوں کے زخیرے کے اوپر گرنے سے میں بچ گیا ۔ اس کے بعد میں قریب کے تمال کے درخت کے جڑ میں گھس گیا ۔
اس صیاد کے چلے جانے کے بعد میں گہری پیاس کو بجھانے کے لئے پانی کی تلاش میں باہر نکل آیا ۔ ابھی میرے پنکھ اگ نہیں پائے تھے ۔ اسی وقت مہاتما جابالی کا لڑکا حاریت سروبر میں نہانے کے لئے اسی راستے سے جا رہے تھے میری حالت پر انہیں رحم آ گیا انہوں نے مجھے سروبر میں لے جاکر منہ میں پانی ڈالا جس سے مجھے توانائی حاصل ہوئی ۔
نہانے کے بعد حاریت مجھے اپنے آشرم میں لے گئے ۔ مجھے دیکھ کر محاتما جابالی نے کہا کہ یہ طوطا اپنے غلط فعل کا پھل بھوگ رہا ہے ۔ ایسا سن کر سادھوؤں نے میری داستان جاننے کی گزارش کی اور پوچھا کہ اس نے کون سے غلط کام کئے تھے ۔ جس کا انجام یہ بھوگ رہا ہے ۔ محاتما
جابالی بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہانی بہت بڑی ہے ۔ رات میں ہم اس کی دآستان سنائیں گے
رات میں انہوں نے کہانی سنانا شروع کیا ۔
اجین میں تارا پیڈ نامی راجہ تھے ۔ انکے بیٹے کا نام چندرا پیڈ تھا شہزادہ چندرا پیڈ اور وزیراعظم شکناس کے بیٹے ویسمپاین میں بڑی گہری دوستی تھی ۔
ایک بار دونوں بیرونِ ممالک کو جیت نے لئے نکلے ۔ تین سال تک ملکوں پر فتح یابی موصول کر تے ہوئے دونوں ایک دن اچھود نامی سروبر کے پاس پہونچے ۔وہاں ایک عابدہ لڑکی مہاسویتا کو دیکھا جو اپنے پہلے محب کے انتقال ہو نے کے بعد اس سے مل نے کی امید سے رہ رہی تھی ۔ مہاسویتا نے شہزادے سے اپنی عزیز سہیلی کادمبری کے خوب صورتی کا تزکرہ کیا اور شہزادے کو کادمبری کے پاس لے گئی شہزادہ چندراپیڈ اور کادمبری پہلے ملن میں ہی دونوں ایک دوسرے پر عاشق ہو گئے ۔ اسی درمیان راجہ کا خط پاکر شہزادہ اجین چلا گیا ۔ ادھر وزیراعظم کا لڑکا ویسمپاین مہاسویتا سے محبت کر نے لگا اور اس نے مہاسویتا سے شادی کرنے کی پیش کش کی اس سے ناراض ہو کر مہاسویتا نے وزیر ز ادیں کوطوطا ہو جانے کی بددعا دے دی ۔شہزادہ چندرا پیڈ اپنے دوست کی یہ خبر سن کر اچھود سروبر پر آیا اور اس کا انتقال ہو گیا ۔ اسی وقت وہاں کادمبری بھی آگئی شہزادے کے غم میں وہ بھی مرنے کے لئے تیار ہو گئی ۔اسی وقت ندائے غیبی ہو تی ہے کہ ایک بددعا کے سبب اس کا انتقال ہوا ہے لیکن جلدی ہی مستقبل میں آپ کے محب جرور ملیں گے فقط وہ ان کے لاش کو محفوظ رکھے ۔ اور اس کے بعد شہزادے کا گھوڑا سروبر میں کود پڑا کودتے ہی وہ پنڈریک کا دوست کپینجل بن گیا اور اس نے بتایا کہ شہزادہ چندراپیڈ چندرما کا ،ویسمپاین پنڈریک کا اور وہ (اندرا یودھ گھوڑا ) کپینجل کا اوتار ہے۔۔
اس طرح محاتما جبالی سے اپنی کہانی سن کر ویسمپاین(طوطا)اپنے آپ کو پہچان گیا کہ وہی مہاسویتا کا پرانا عاشق پنڈریک ہے۔ اب وہ شہزادہ چندراپیڈ کو تلاش کرنے کے لئے نکل پڑا ۔۔مگر راستے میں دخترِ چانڈال نے اسے پکڑ لیا اور راجہ کے پاس لے گئی تھی ۔ اب بددعا ختم ہو گیا تھا لہٰذا اسی وقت راجہ سودرک کا انتقال ہو گیا اور ادھر کادمبری کی گود میں شہزادہ چندراپیڈ دوبارہ زندہ ہو گیا ۔ کیوں کہ راجہ سودرک ہی چندراپیڈ تھے ۔ طوطا بھی پنڈریک بن کر جلدی سے ان میں آ ملا ۔ شہزادے کی شادی کادمبری سے اور پنڈریک کی شادی مہاسویتا کے ہمراہ ہو گیا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Also read