9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
الماسؔ رجیٹوی
ہے دگرگوں نظام عالم آج
ساری دنیا میں ہے وبائوں کا راج
خوف، دہشت، ہر اس بے چینی
ہر طرف افراتفری اور نراج
شہر سنسان، بستیاں خاموش
گویا آبادیاں ہوئیں تاراج
تھے جو پتلے غرور و نخوت کے
ٹھوکروں میں پڑے ہیں ان کے تاج
جو کسی کو نہ لائے خاطر میں
اب ٹھکانے لگے ہیں ان کے مزاج
جو بنے بیٹھے تھے سپر پاور
کر نہیں پارہے ہیں کوئی علاج
ہر طرف ظلمتوں کے ڈیرے ہیں
بجھ گئے لمحوں میں ہزاروں سراج
سب دھرے رہ گئے نہ آئے کام
سیم و زر، ہیرے اور پکھراج
آئینہ بندی کچھ نہ کام آئی
کس مرض کی دوا یہ شیشے، زجاج
یہ ٹرمپ اینڈ کمپنی کو بتائو
رہنے والا ہے بس خدا کا راج
کوئی ہے جو جہاں کا خالق ہے
ان سے اب تو ملحدوں کا سماج
جو خدا کا ہے، ہے خدا اس کا
ہے مثال اس کی ایراں آج
اب تو تسلیم کرلیں اہل جہاں
ہے خدا بے نیاز سب محتاج
کلُّ واحدُ الیہِ محتاجٌ
ذاتہٗ لاشریکُ لا یحتاج
ہوش میں آئے دنیا اور کرے
پیش معبود نعمتوں کا خراج
واسطے حق کے، روح کا دیکھو
کتنا آساں ہے جسم سے اخراج
زد میں جو آگیا، نہ بچ پایا
رہ گئے ہاتھ ملتے زائر و حاج
اب ہیں خانہ نشیں میاں الماسؔ
فاتحہ پڑھ کے بہر رسم و رواج
٭٭٭