قومی رہنما، آفتاب شریعت مولانا کلب جواد صاحب، 1996 ء سے بی جے پی کے رکن ہونے پر فخر کرنے والے روح الملت جناب آغا روحی صاحب، نوحہ خواں رہے وزیر محسن رضا، وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی، بقل نواب اور تمام حضرت علی ؑ کے چاہنے اور ان کی عظمتوں کا اقرار کرنے والے بی جے پی کے حامی آپ بھی تو کچھ بتائیں کہ آپ کے علی ؑ ہیں یا بجرنگ بلی؟ آپ کا جواب ہی یہ طے کرے گا کہ کون حضرت علی ؑ کے ساتھ ہے اور کون بجرنگ بلی کے ساتھ؟ یاد رکھیں کہ آپ اپنی خطابت کے جوہر دکھاکر علی اور بجرنگ بلی کو ایک ہی نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ کہنے والے نے صاف کردیا ہے کہ یہ دونوں الگ ہیں، ایک گٹھ بندھن کے ساتھ ہے اور ایک ان کے ساتھ، جو ان کے ساتھ ہے وہ حضرت علی کے ساتھ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ یاد رکھئے آپ سب کی خاموشی آپ کو اس حق سے محروم کردیتی ہے جس حق سے آپ منبر پر بیٹھتے ہی اپنے مجمع اور محفوظ جگہ پر ’’شیر‘‘ ہوجاتے ہیں اور حضرت علی کے حق کی دُہائی دے کر اپنے شر سے پوری ملت مسلمہ میں اختلاف پھیلاتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ حضرت علی کے بارے میں یہ کہا گیا جملہ حضرت علی کے شایانِ شان ہے تو آپ کا خاموش رہنا ہی مناسب ہے اور آپ کے اپنے اور آپ کے خانوادے کیلئے مفید۔
ہم تو شری رام کو بھی عظمت کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور بجرنگ بلی کو بھی، علامہ اقبال نے تو شری رام کو بہت پہلے ہی امام ہند کہہ دیا تھا۔ آزادی کے بعد ڈاکٹر راہی معصوم رضا نے سب سے مشہور ٹی وی سیرئیل رامائن لکھ کر بتایا کہ شری رام پر کسی ایک کا حق نہیں ہے پھر گیتا کا ترجمہ کرکے انور جلال پوری نے بتایا کہ گیتا ہمارے لئے بھی ایک مقدس کتاب ہے۔ ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ اُن کے ماننے والے اِن کے ساتھ اور اِن کے ماننے والے اُن کے ساتھ۔ ہوسکتا ہے گٹھ بندھن کے علی ہیں تو ہمارے بجرنگ بلی کہنے والی شخصیتیں حضرت علی کی عظمتوں سے واقف نہ ہوں لیکن جو واقف ہیں اور ان سے روز ملتے ہیں وہ تو انہیں حضرت علی ؑ کے بارے میں بتاسکتے ہیں اور انہیں عوام کے سامنے واضح بھی کرنا ہوگا کہ ان کی خاموشی کس مصلحت کس لالچ کے سبب ہے؟
٭٭٭
گٹھ بندھن کے علی ہیں تو ہمارے بجرنگ بلی. یه بات كسی كو نهیں كھلی؟
Also read