سپریم کورٹ کے ذریعے گجرات حکومت پر بلقیس بانو کو 50 لاکھ نقد، من چاہی جگہ گھر اور سرکاری نوکری کے جرمانے نے بتا دیا کہ گجرات حکومت نے آج سے 17 سال پہلے کتنا بڑا جرم کیا تھا۔ کہتے ہیں اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ 17 سال بعد سہی لیکن سپریم کورٹ نے ایک ایسا فیصلہ دے دیا کہ مودی بھکت بھی سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ مودی جی کی گجرات حکومت نے آج سے 17 سال پہلے کتنا بڑا جرم کیا تھا جس کی اتنی بڑی قیمت عوام کے پیسوں سے گجرات حکومت چکائے گی کیونکہ جرم جتنا بڑا ہوتا ہے سزا بھی اتنی ہی بڑی، اسی لئے شاید سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو جرمانے کے طور پر بلقیس بانوکو نہ صرف 50 لاکھ روپئے دینے کو کہا بلکہ جس علاقے میں وہ چاہے اسے گھر اور سرکاری نوکری بھی دینے کا حکم جاری کیا۔
اب سوال یہ ہے کہ من چاہی جگہ پر جو گھر دیا جائے گا اس کی قیمت بھی کروڑوں میں ہی ہوگی اور جو نوکری دی جائے گی وہ بھی کسی اہل کی نوکری کی جگہ پر ہوگی اور 50 لاکھ روپے نقد جو دیئے جائیں گے وہ عوام کے ہوں گے، ایسے میں سزا عوام کو دی جارہی ہے یا گجرات حکومت کو؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس وقت کی حکومت کے سپریمو سے یہ جرمانہ دینے کو کہا جاتا لیکن آج ہی ایک غیرسیاسی انٹرویو جو اکشے کمار کے ذریعے مودی جی سے لیا جارہا تھا اس میں پتہ چلا کہ گجرات سے آتے وقت مودی جی کے پاس کل 35 لاکھ ہی روپئے تھے وہ بھی اپنے ملازمین کے درمیان بانٹ آئے تھے کوئی ایک مکان بھی تھا وہ بھی انہوں نے کسی کو دے دیا تھا تو آج بیچارے اگر دینا بھی چاہیں تو یہ سپریم کورٹ کے ذریعے لگایا گیا جرمانہ وہ نہیں دے سکتے اب وہ نہیں دے سکتے تو ان کی گجرات کی حکومت دے گی وہ تو اچھا ہوا کہ کانگریس اس بار بس جیتتے جیتتے رہ گئی ورنہ یہ جرمانہ اسے دینا ہوتا۔ اب جرمانہ کوئی دے اطمینان کی بات یہ ہے کہ 17 سال بعد آخرکار سپریم کورٹ نے اس بات پر مہر لگادی کہ 17 سال پہلے جو ہوا تھا اس کے لئے گجرات حکومت ہی قصوار تھی۔
Also read