نظم

0
63

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

 

کہکشاں خاتون

بی اے،کرامت کالج

مگر پھر بھی میں آگے بڑھ رہی ہوں
کھلونے کی طرح جو توڑتے ہیں
میرے ارمان میری خواہشوں کو
انھیں معلوم شاید یہ نہیں ہے
میں پہلے سے بہت ٹوٹی ہوئی ہوں
کہ اپنی حسرتوں کی کشتیوں کو
فقط خود ہی جلا ڈالا ہے میں نے
نئ امید کے اپنے دیوں کو
بجھا کر کے اندھیروں کو بڑھا کر
کہ اپنی زندگی میں خود ہی میں نے
اندھیرے چار جانب کر ل ہیں
کوئی حسرت میری باقی نہیں اب
میرے ارمان جو کچھ رہ گئے تھے
اسے دل کے بغیچے میں کنارے
قبر چھوٹی سی اک میں نے بنا کر
کہ اپنے سارے ارماں ساری حسرت
کہ اپنی ساری خواہش، ساری چاہت
یہ سب اس قبر میں ہی دفن کر کے۔
کہ خود ہی خاک اس پر ڈال کر کے
اور اپنی خواہشوں کو پھونک کر کے
اور اسکی راکھ کو خود ہی اٹھا کر
کہ دریا میں اسے میں نے بہا کر
کچل ڈالیں ہیں اپنے سارے سپنے
شکستہ دل سے اپنے سب بھلا کر
کہ ماضی کی سبھی یادیں مٹا کر
تعلق اپنے سب سے توڑ کر کے
کہ اک رشتہ خدا سے جوڑ کر کے
نئ منزل کی خود ہی جستجو میں
قدم اپنے بڑھا کر میں نے آگے
کہ اپنے اس ن مشکل سفر میں
نئ اک زندگی میں نے شروع کی
سفر میں اپنے تنہا چل پڑی ہوں
مجھے معلوم یہ خود بھی نہیں ہے
سفر میرا کہاں پر ختم ہوگا
صرف اس بات کی مجھکو خبر ہے
نئ منزل کا جو میرا سفر ہے
بہت مشکل سفر ہے زندگی کا
کہ اس مشکل سفر میں خار بھی ہیں
اور اپنوں کے بہت سے وار بھی ہیں
مگر پھر بھی میں آگے بڑھ رہی ہوں
مگر پھر بھی میں آگے بڑھ رہی ہوں

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here