ملک میں چائے اور پکوڑے والے بھی تو ہیں!

0
78

9415018288

چائے والے، پکوڑے والے، مزدور، ہوٹل والے، رکشے والے، آٹو والے، ٹیکسی والے، چھوٹے بڑے کرانہ اسٹور، میریج ہال جیسے کاروباری بھی ہیں، جو روزانہ کماتے اور کھاتے ہیں ، یہ سب اتوار کو بھی کماتے ہین اور ہفتہ کو بھی، رام نومی کو بھی کماتے ہیں امبیڈکر جینتی پر بھی، یہ تو جس دن کام نہ کریں اُس دن ان کے گھر چولھا نہیں جلتا، ان کے لئے تو ہفتہ کے سبھی دن برابر ہیں اور گودی میڈیا مودی جی کی عظمت کو ثابت کرنے کیلئے بتا رہا ہے کہ مودی جی نے بڑی چالاکی سے، بڑی سمجھداری سے لاک ڈائون کی یہ تاریخیں رکھیں جس میں تین اتوار ہیں تین ہفتے ہیں، گڈ فرائیڈے ہے، رام نومی ہے، یعنی 21  دن کے لاک ڈائون میں 11  دن چھٹی کے ہیں اب انہیں کون بتائے کہ روز کمانے کھانے والوں کا ان چھٹیوں سے کیا لینا دینا۔
دوسری جانب وہ کاروباری ہیں جن کا کام بھی پوری طرح سے بند ہوگیا اور خرچ بھی جوں کے توں بنے ہوئے ہیں اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ ملازمین کے حقوق میں ذرہ برابر بھی حرف نہ آئے، نہ اُنہیں ہٹایا جائے، نہ اُن کی تنخواہ کم ہو اور نہ اُن کے کنوینس ایلائونس میں کوئی کٹوتی ہو چاہے اس دوران ان کی گاڑی پر کتنی ہی دھول جمع ہوتی رہے۔ دوسری جانب میڈیکل، پولیس اور میڈیا اسٹاف کو چھوڑکر سب گھر بیٹھ کر اپنی پوری تنخواہ لے رہے ہیں اور دن بھر ٹی وی پر مزے سے کورونا وائرس کا ’’اسلامی کرن‘‘ ہوتے دیکھ رہے ہیں جبکہ کاروباری پوری طرح سے تباہی کے دہانے پر ہیں جن کا کاروبار پوری طرح سے لاک ڈائون ہوگیا اور کب تک رہے گا اس کی دور تک کوئی خبر نہیں؟ ان کے لئے ابھی تک حکومت کے پاس نہ کوئی واضح پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی راحت دینے والے پیکیج کا اعلان۔
اس لئے آستھا سے اوپر اُٹھیں، حکومت کا ساتھ دیں، گودی میڈیا سے بچیں، مودی جی کی سنیں، اپنی بھی حفاظت کریں اور دوسروں کو بھی تحفظ دیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here