مغفرت کی رات

0
110

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔ 

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

شکیلا سحر

شب برات یا شب براءت اسلامی تقویم کے آٹھویں مہینے شعبان کی 15ویں رات کو کہتے ہیں، مسلمان اس رات میں نوافل ادا کرتے، قبرستان کی زیارت کرتے اور ایک دوسرے سے معافی چاہتے ہیں۔ اس رات کو مغفرت کی رات اوررحمت کی رات بھی کہا جاتا ہے۔
شب کا معنی رات اور برات کا معنی نجات حاصل کرنا، بری ہونا ہے۔ عربی میں اسے لیلۃ البرات کہا جاتا ہے۔ لیلۃ بمعنی رات جبکہ البرات کا معنی نجات اور چھٹکارا کے ہیں۔ علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ رات گناہوں سے چھٹکارے اور نجات پانے کی رات ہے بایں وجہ اسے شب برات کہا جاتا ہے۔
یہ رات مسلمانوں کے لئے آہ و گریہ و زاری کی رات ہے، رب کریم سے تجدید عہد کی رات ہے، شیطانی خواہشات اور نفس کے خلاف جہاد کی رات ہے، یہ رات اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے زیادہ سے زیادہ استغفار اور توبہ کی رات ہے۔ اسی رات نیک اعمال کرنے کا عہد اور برائیوں سے دور رہنے کا عہد دل پر موجود گناہوں سے زنگ کو ختم کرنے کاموجب بن سکتا ہے۔
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا:
حا میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں) اس روشن کتاب کی قسم بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں اتارا ہے۔ بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں اس (رات) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کردیا جاتاہے۔الدخان۔
جاراللہ ابو قاسم زمخشری رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:نصف شعبان کی رات کے چار نام ہیں:
۱۔لیلۃ المبارکہ،۲۔لیلۃ البراۃ،۳۔لیلۃ الصک،۴۔لیلۃ الرحمۃ
اور کہا گیا ہے کہ اس کو شب برات اور شب صک اس لئے کہتے ہیں کہ بُندار یعنی وہ شخص کہ جس کے ہاتھ میں وہ پیمانہ ہوکہ جس سے ذمیوں سے پورا خراج لے کر ان کے لئے برات لکھ دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اس رات کو اپنے بندوں کے لئے بخشش کا پروانہ لکھ دیتا ہے۔ اس کے اور لیلۃ القدر کے درمیان چالیس راتوں کا فاصلہ ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک قول ہے کہ یہ رات پانچ خصوصیتوں کی حامل ہوتی ہے۔
۱۔اس میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے۔
۲۔اس میں عبادت کرنے کی فضیلت ہے۔
۳۔اس میں رحمت کانزول ہوتا ہے۔
۴۔اس میں شفاعت کا اتمام ہوتا ہے۔
۵۔اور پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس رات میں یہ عادت کریمہ ہے کہ اس میں آب زمزم میں ظاہراً زیادتی فرماتا ہے۔
امام ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہما) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول مبارکہ ’فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْم‘ کے تحت روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا:
ایک سال سے دوسرے سال تک کے امور (شقاوت و سعادت) یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس کتاب میں تحریر ہے اس میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔
امام بیہقی نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور بہت طویل سجدہ کیا، حتی کہ مجھے گمان ہوا کہ آپ کا انتقال ہوگیا ہے۔ میں اٹھی اور آپ کے پائے اقدس کا انگوٹھا ہلایا وہ ہلا تو پھر میں لوٹ آئی۔ جب آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا اور نماز تمام کی۔ تو فرمایا: اے عائشہ اے حمیرا: کیا تم کو یہ گمان ہوگیا تھا کہ نبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم سےزیادتی کی ہے؟ عرض کیا: نہیں خدا کی قسم! یارسول اللہ (صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیکن آپ کے طویل سجدہ نے مجھے وفات کے خوف میں مبتلا کردیا تھا۔ فرمایا: کیا تم جانتی ہو کہ یہ کونسی رات ہے؟۔ عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتا ہے۔ فرمایا : پندرھویں شعبان کی رات ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس رات میں اپنے بندوں پر ظہور فرماتا ہے تو توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور رحم چاہنے والوں پر رحم فرماتا ہے اور کینہ پروروں کو جیسے وہ تھے۔ اسی پر رکھتا ہے۔
حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب 15 شعبان کی رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ ملک الموت کو اگلے سال کے لئے موت وحیات کے امور نفاذ و اجراء کے لئے سپرد فرما دیتے ہیں‘‘۔ بعض اذہان میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس رات تقدیریں، رزق، موت و حیات کے فیصلے لکھے جاتے ہیں تو لوح محفوظ پر جو سب کچھ پہلے ہی لکھا جا چکا ہے اس کا معنی کیا ہے؟
قرآن پاک میں ہے۔
یَمْحُوا اﷲُ مَا یَشَآئُ وَ یُثْبِتُج وَ عِنْدَه اُمُّ الْکِتٰبِ
اﷲ جس (لکھے ہوئے) کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہے، اور اسی کے پاس اصل کتاب (لوحِ محفوظ) ہے۔
دونوں باتوں میں مطابقت یہ ہے کہ اللہ کے علم میں تو سب کچھ پہلے سے ہی آ گیا ہے اور سب کچھ پہلے ہی سے آ جانا یہی اس کی لوح محفوظ ہے۔ اس کی لوح، اسکا علم ہے۔ اس رات لکھے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ان امور کو نافذ کرنے کے لئے فرشتوں کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں تقدیر کو بدل دیتی ہیں۔ لایرد القضاء الا بالدعا والصدقہ۔ ’’تقدیر نہیں بدلی جاتی مگر دعا اور صدقہ سے‘‘۔ گویا اس رات کا بنایا جانا اس کے کرم کی بدولت ہے کیونکہ اگر اس رات کچھ ردوبدل نہ ہو سکتا ہوتا تو رات بتائی ہی نہ جاتی۔ اللہ نے لیلۃ القدر عطا فرمائی تو اس کو 5 طاق راتوں میں چھپا کر رکھا کیونکہ لیلۃ القدر مرتبہ میں بقیہ راتوں سے افضل ہے مگر جب یہ رات آئی تو اس کو چھپایا نہ بلکہ سر عام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اعلان کروا دیا کہ اے محبوب امت کو اس رات کی اہمیت کے متعلق بتلا دیں کہ جس نے رب سے جو کچھ لینا ہے، لے لے، جو مانگنا ہے، مانگ لے، اس کا کرم آج نداء دے رہا ہے کہ ہے کوئی گناہوں کو بخشوانے والا، ہے کوئی رحمت کا طلبگار، ہے کوئی رزق، دولت، علم، مانگنے والا کہ اسے عطا کردوں جو کچھ وہ مانگ رہا ہے‘‘۔
اس رات قبرستان جانا سنت ہے ۔
شب برات کے مسنون وظائف و اعمال اس رات عبادت کرنے کا مسنون طریقہ جو اولیاء، آئمہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارکہ سنتوں سے اخذ کیا، درج ذیل ہے۔
1.اس رات کے معاملات کی ابتداء تلاوت قرآن سے کی جائے اور سورہ یسٰن کی کم از کم 3 مرتبہ تلاوت کی جائے۔۔۔ سورۃ الدخان کی 3 مرتبہ تلاوت کی جائے، بزرگوں میں سے کئی نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی پوری سورۃ کی تلاوت نہ کرسکے تو پہلی 8 آیات کی 30 مرتبہ تلاوت کرے۔
2.کم از کم 100 مرتبہ اور اگر وقت زیادہ ہو تو 1000 مرتبہ دعائے حضرت یونس رضی اللہ عنہ۔
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنتَ سُبحٰنَکَ اِنِّی کُنتُ مِنَ الظّٰلِمِین۔ یہ دعا اس رات کے لئے بڑی مجرب ہے۔
3.کم از کم ایک تسبیح استغفار اَستَغفِرُاللّٰہَ العَظِیم اَلَّذِی لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الحَیُّ القَیُّومُ وَاٰتُوبُ اِلَیہ۔
4.کم از کم ایک تسبیح درود پاک
5.اس رات صلاۃ التسبیح کا ضرور اہتمام کریں۔
6.کم از کم آٹھ نوافل قیام اللیل کی نیت سے پڑھیں۔
7.محفل نعت اور بعد ازاں حلقہ ذکر کا انعقاد۔
8.درج ذیل دعا دعائے محمدی ہے کثرت کے ساتھ کریں، نوافل، اور صلاۃ التسبیح کے بعد دعا کریں یہ دعا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو تلقین فرمائی تھی۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیمٌ تُحِبُّ العَفوَ فَاعفُ عَنِّی۔
جن احباب کو یاد ہو سکے وہ پوری دعا درج بالا الفاظ کے بعد اس طرح کریں۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ عَفوَ وَالعَافِیَۃَ وَالمَوَافَاتِ الدَّائِمَۃِ فِی الدِّینِ وَالدُّنیَا وَالآخِرَۃ۔
اللہ اس بابرکت رات کی فضیلت اور رحمت ہم سب پر نازل فرمائیں ۔ آمین ۔
پونہ، مہاراشٹر

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here