’مسلمان‘ لفظ کہیں دہشت گردی کا مترادف نہ بن جائے؟

0
237
9415018288

شری لنکا میں جو ہوا اسے کوئی بھی مذہب، کوئی بھی طبقہ اور کوئی بھی انسان قبول نہیں کرسکتا کیونکہ ایسی حیوانیت کی اُمید تو حیوانوں سے بھی نہیں کی جاتی جیسی حیوانیت انسانوں نے کی، لیکن ابھی یہ حادثہ ہوا ہی تھا، اس کی خبر آئی ہی تھی، میڈیا کے چینلوں نے ابھی اپنے کیمرے گھمائے ہی تھے، مرنے والوں کی گنتی ہوہی رہی تھی اور زخمی لوگوں کی جان بچانے کا کوئی انتظام کرنے کے بجائے ایک ہوڑ لگ گئی کہ سب سے پہلے کون اس حادثے کا ذمہ دار کسی مسلم کو قرار دیتا ہے، کیسے کسی مسلم تنظیم کو اس کی ذمہ داری دلواتا ہے اور آخرکار انہیں اپنے مقصد میں کامیابی مل ہی گئی۔
شری لنکا جیسا حادثہ کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے چاہے ابھی نیوزی لینڈ میں ہوا حادثہ ہو یا پھر پلوامہ کا اور چاہے نکسلوادیوں کی ایسی وارداتیں جس میں نہ جانے کتنے جوان اور عام افراد مرتے ہی رہتے ہیں لیکن نکسلوادیوں کی وارداتوں کو کبھی دہشت گردی سے نہیں جوڑا گیا جبکہ اس کی نوعیت بھی بالکل ویسی ہی ہوتی ہے جس کو آج میڈیا دہشت گردی کہتا ہے، پھر کیا بات ہے کہ آج پوری دنیا میں کہیں بھی کوئی ایسی واردات ہو اس میں کوئی نہ کوئی مسلم نام اور مسلم تنظیم کا نام تلاش ہی کرلیا جاتا ہے، کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ ہم پاکستان، سیریا اور عراق میں ہر روز ایسے ہونے والے حادثوں پر تو خاموش رہتے ہیں اور ہندوستان میں ہونے والے ایسے حادثوں پر مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ شاید یہاں ہماری یہ مجبوری بھی ہے۔ یہ وجہ ہو نہ ہو لیکن کوئی تو ایسی وجہ ضرور ہے جس کی وجہ سے دنیا میں کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس میں جھوٹ یا سچ کسی نہ کسی فرضی ہی سہی مسلم تنطیم کا نام آ ہی جاتا ہے؟ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب مسلمان لفظ دہشت گردی کا مترادف بن جائے گا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here