آج ہم جس دَور سے گذر رہے ہیں وہ بہت ہی تشویشناک ہے کیونکہ برسوں کی آپسی محبتوں کو ختم کرکے نفرت کو پروان چڑھایا جارہا ہے، ایسے میں مسلمانوں کے تمام فرقے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے آپسی تمام اختلافات کو چھوڑکر ایک دوسرے کے قریب آگئے ہیں ایسے میں نیشنل چینل 15 جولائی 2020 کو نیوز نیشن کے ’’دیش کی بحث‘‘ میں ’’سی اے اے کا بہانہ، دہلی تھا جلانا‘‘ عنوان سے ہوئے پروگرام میں ’’جو اسٹیٹمنٹ صبحی خان اور آر این سنگھ نے دیا وہ نہایت افسوسناک، تشویشناک اور خطرناک ہے، یہ ایک سوچی سمجھی لکھی گئی اسکرپٹ لگتی ہے یہ بیان کوئی بھی باشعور شخص اس وقت نہیں دے سکتا کیونکہ یہ نہ صرف ایک بار پھر سے مسلمانوں میں دوریاں پیدا کرے گا بلکہ نفرتوں کو بھی پروان چڑھائے گا جو مخالف منصوبوں کے نہ صرف کامیابی کا سبب ہوگا بلکہ مسلمانوں کو غرق کرنے کا ایک آسان طریقہ بھی۔ اس مباحثے میں جن نازیباالفاظ کا بےدریغ استعمال کیا گیا اُسے تحریر میں لانے کی ادب اجازت نہیں دیتا۔
یہ وقت ایسا بھی نہیں ہے کہ اب ایسے اسٹیٹمنٹ کی صداقت پر کوئی بحث ہو اور یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ غلط وقت پر صحیح بات بھی صحیح نہیں ہوتی کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ آپ کتنی صحیح بات کہہ رہے ہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ آپ اپنی صحیح بات کتنی صحیح وقت پر کہہ رہے ہیں، آپ کی کہی بات کے نتائج کیا ہوں گے، کون سی بات کون سے فورم پر کہی جانی ہے یہ بھی نہایت ضروری ہے اور ہمیں لگتا ہے اس میں سے کہی گئی کوئی بھی بات نہ تو وقت کے لحاظ سے صحیح تھی اور نہ صحیح فورم پر کہی گئی اور اس لئے ہم اس پر پرُزور احتجاج کرتے ہیں، اس سے اختلاف کرتے ہیں اور اپنے تمام مسلمان بھائیوں سے گذارش کرتے ہیں کہ ایسی باتوں سے بچیں، یہ آپ کے آپسی اتحاد کو کمزور کرنے کیلئے دشمن کی ایک سازش ہے آپ اس کے شکار نہ ہوں۔ ساتھ میں تمام علماء اور دانشوروں سے بھی گذارش ہے کہ آپسی اختلاف ختم کرنے کا کوئی راستہ تو چنیں ورنہ ہمیں دشمنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہم کافی ہیں اپنے آپ کو نیست و نابود کرنے کیلئے۔
Also read