جاوید اختر کو اگر کسی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے پریشانی ہے تو انتطامیہ سے رجوع کریں
(سعد نعمانی)
سنبھل: معروف فلمی نغمہ نگار جاوید اخترکے ذریعہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے والے بیان پر سیاسی و مذہبی سطح پر مخالفت کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے اس بیان کو مذہبی عقیدے میں آزادی کی مخالفت کے پس منظر میں دیکھا جارہا ،سنبھل ایم ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے میڈیا کے توسط سے جاوید اختر کہ اس بیان کی مذمت کی ، اور کہا کہ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کرونا نامی وائرس سے جنگ کر رہی ہے اور انسانی زندگی کی حفاظت کیلئے ہر شخص کوشش میں مصروف ہے مگر جاوید اختر جو نہ صرف فلمی دنیا میں کافی مقبول ہیں بلکہ وہ ادبی طبقہ میں بھی شہرت رکھتے ہیںاس سے قبل بھی وہ اپنے کچھ متنازع بیانات کیلئے سرخیوں میں آچکے ہیں ڈاکٹر برق کا کہنا تھا کہ محض اذان کی آواز سے تکلیف کا اظہار کرنا سمجھ سے باہر ہے کیونکہ ہمارے ملک میں اس طرح کے نہ جانے کتنے طریقہ رائج ہیں جو دیگر مذاہب کے ماننے والے اختیار کرتے ہیں اور جس کی سماعت اذان سے بھی زیادہ ہوتی ہے مگر ہندوستان میں جمہوری نظام نے ہر مذہب کے ماننے والے کویہ آزادی فراہم کی ہے کہ وہ اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق چل سکتا ہے اگر کوئی شخص اس کے خلاف بیان دیتا ہے تو یہ آئینی طور پر بھی غلط ہے ڈاکٹر برق کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں برسوں سے اذان لاؤڈ اسپیکر پر دی جاتی رہی ہے اور کبھی کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہوا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کے رہنما ریلی اور کانفرنس کے درمیان اگر مسجد سے اذان کی آواز سنتے ہیں تو احترام میں اپنی تقریر کو بھی روک دیتے ہیں یہ ہمارے ملک کی روایت رہی ہے ہم ایک دوسرے کے مذہبی معاملات کو تنگ نظری نہیں بلکہ وسعت نظری سے پیش کرتے ہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر جاوید اختر کو ان کے کسی قریب کی مسجد سے ذاتی طور پر اذان کی آواز کی زیادتی سے تکلیف پہونچی ہے تو وہ براہ راست مسجد انتطامیہ سے رجوع کریں اور لاؤڈ اسپکیر کے آواز کے بارے میں انھیں متوجہ کریں۔ اس طرح میڈیا کے ذریعہ بیان دے کر نئے فتنے پیدا نہ کریں ،داکٹر برق نے کہا کہ علماء کرام اس سے قبل بھی جاوید اختر کے دیگر بیانات کے بارے میں مطمئن نہیں رہے ہیں اس لئے میری جاوید اختر سے اپیل ہے کہ وہ مذہبی معاملات میں کچھ کہنے سے قبل علماء کرام سے ضرور رجوع کیا کریں ۔