9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
پیاسا انجمؔ
پھول مانگے تھے قسمت لے خار آ گئی
جیت چاہی تھی حصّہ میں ہار آ گئی
غم نے چھینا تھا چین و سکوں آج تک
چھیننے ہر خوشی بھی قرار آ گئی
جب سے سائیہ پڑا ہے بُرے وقت کا
ہر گھڑی کرنے کو بے قرار آ گئی
ہا تھ اپنا بہت تنگ جب سے ہوا
دوستی میں تبھی سے دراڑ آ گئی
جب سے دُوشمن ہمارے سویرے ہوئے
زخم بھی دینے شب لے کٹار آ گئی
پہلے ہی سے نہیں تھا یہ آساں سفر
ساتھ مشکل بھی ہونے شُمار آگئی
نام انجمؔ کا جب تھا لگا ڈوبنے
تب سے رسوائی بے اختیار آگئی
Also read