غزل

0
141

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


پیاسا انجمؔ

پھول مانگے تھے قسمت لے خار آ گئی
جیت چاہی تھی حصّہ میں ہار آ گئی
غم نے چھینا تھا چین و سکوں آج تک
چھیننے ہر خوشی بھی قرار آ گئی
جب سے سائیہ پڑا ہے بُرے وقت کا
ہر گھڑی کرنے کو بے قرار آ گئی
ہا تھ اپنا بہت تنگ جب سے ہوا
دوستی میں تبھی سے دراڑ آ گئی
جب سے دُوشمن ہمارے سویرے ہوئے
زخم بھی دینے شب لے کٹار آ گئی
پہلے ہی سے نہیں تھا یہ آساں سفر
ساتھ مشکل بھی ہونے شُمار آگئی
نام انجمؔ کا جب تھا لگا ڈوبنے
تب سے رسوائی بے اختیار آگئی

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here