غزل

0
113

ڈاکٹر ہارون رشید

اک خاک کا پتلا جسے کہتے ہیں بشر دیکھ
طے کرتا ہے کس طرح بلندی کا سفر دیکھ
حل کر نہ سکے جس کو خرد والے ابھی تک
لمحات میں صدیوں کا وہ اتمام سفر دیکھ
احساس ندامت سے جبیں خم تو کر اپنی
کس طرح دعاؤ‌ں میں پھر آتا ہے اثر دیکھ
بازار محبت کی یہی شرط ہے اول
دل جان لٹا کر بھی نہ کچھ نفع و ضرر دیکھ
ہر گام بلاخیز نیا ایک بھنور ہے
لب دیکھ ذرا سینہ و بازو و کمر دیکھ
مت دیکھ ،کہا کرتے ہیں کم فہم تجھے کیا
دنیا میں تجھے کہتے ہیں کیا اہل نظر دیکھ
ہارون کے شعروں کے بھی اسرار کھلیں گے
لفظوں میں پروئے ہوئے معنی کے گہر دیکھ

9956779708

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here