غزل

0
95

ڈاکٹر ہارون رشید

اک خاک کا پتلا جسے کہتے ہیں بشر دیکھ
طے کرتا ہے کس طرح بلندی کا سفر دیکھ
حل کر نہ سکے جس کو خرد والے ابھی تک
لمحات میں صدیوں کا وہ اتمام سفر دیکھ
احساس ندامت سے جبیں خم تو کر اپنی
کس طرح دعاؤ‌ں میں پھر آتا ہے اثر دیکھ
بازار محبت کی یہی شرط ہے اول
دل جان لٹا کر بھی نہ کچھ نفع و ضرر دیکھ
ہر گام بلاخیز نیا ایک بھنور ہے
لب دیکھ ذرا سینہ و بازو و کمر دیکھ
مت دیکھ ،کہا کرتے ہیں کم فہم تجھے کیا
دنیا میں تجھے کہتے ہیں کیا اہل نظر دیکھ
ہارون کے شعروں کے بھی اسرار کھلیں گے
لفظوں میں پروئے ہوئے معنی کے گہر دیکھ

9956779708

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here