غزل

0
137

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

ہاجرہ نورزریاب

 

تنہائی میں جا نے کب سے
وحشت کی تصویر اک عورت
اپنا چہرہ نوچ رہی ہے
اپنا گلا دبوچ رہی ہے
من ہی من میں سوچ رہی ہے
کتنی ذلت کتنی اذیت
کتنی بیڑیاں اور زنجیر یں
میری خاطر کس کثرت سے
اس دنیا میں تیار ہوئی ہیں
یہ میری توہین ہے بے شک
سب سے بہتر ہوکر بھی میں
بے وقعت ہوں اور کم تر ہوں
میری اس ترتیب کو دیکھو
شوہر پاکر بیوی ٹھہر ی
بچے جن کر ماں کہلائی

ظلم و تشدد سہہ کر بھی میں
کیوں محروم ہوں جائز حق سے
گونگی بہری بن کر جینا
آہیں بھرنا آنسو پینا
کیا میری تقدیر یہی ہے
اپنی عزت لٹ جانے پر
کیا یوں رسوا ہونے پر بھی
سر نہ اٹھاؤں کچھ نہ بولوں
ہر دکھ ہر تکلیف ہمیشہ
خاموشی سے سہتی جاوں

عدل کا پرچم تھامنے والو
اک لمحے کو یہ بھی سوچا
ہے انصاف ضرورت میری
مجھ کو بھی درکار ہے حرمت

میں ناموس ہوں اس دھرتی کی
مجھ کو بھی جینے کا حق ہے
میں بھی تو انسان ہوں آخر
آکولہ مہاراشٹر انڈیا

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here