غزل

0
316

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

ڈاکٹر نبیل احمد نبیل

مایوس اِس لیے بھی غموں میں نہیں رہا
لَوٹ آئے گا وہ اجنبی مجھ کو یقیں رہا
میں ڈھل گیا ہوں ڈھلتی ہوئی زندگی کے ساتھ
لیکن وہ شخص جیسا حسیں تھا حسیں رہا
پھر بھی کُھلا ہوا ہے دریچہ بہار کا
دل میں نہیں اگرچہ وہ دل کا مکیں رہا
گُزری ہے اِس لیے بھی بڑے ٹھاٹھ باٹھ سے
وہ ہم سفر رہا وہ مرا ہم نشیں رہا
سُنتا ہوں میں بزرگوں سے قصّے کہانیاں
یہ گھر بھی دوست صورتِ خُلدِ بریں رہا
آیا نہ راس ہم کو کوئی سجدہءیقیں
اپنا تو زخم بن کے ہی نقشِ جبیں رہا
دُنیا نے لاکھ بات بگاڑی مگر وہ شخص
دل کے قریب تھا مرے دل کے قریں رہا
اُٹھّی نہ آدمی کی نظر اُس طرف کبھی
افلاک کا وہ درد جو زیرِ زمیں رہا
رکھّی ہوئی ہیں میں نے جہاں دل کی دھڑکنیں
زخمِ جگر کی مثل وہ ہر پَل یہیں رہا
مجھ کو پتا چلا نہ مجھے کچھ خبر ہوئی
اِک عمر وہ نبیل یہیں پر کہیں رہا
لاہور، پاکستان

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here