محمد انوار رضا ارشد
……………………………………….مراسلہ
مکرمی!چند روز قبل یعنی آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا گیا ۔ در اصل یہ رواج بیسوی صدیں کی چھٹی دہائی میں امریکہ کے شہر نیو یارک سے شروع ہوا جہا ں خواتین نے متحد ہوکر خواتین کے حقوق مثلا سماج میں مساوات،تعلیم او ر وزگار وغیرہ کے متعلق احتجاج کیا۔ چند خواتین سے شروع ہونے والا حتجاج چند برسوں میں پوری دنیا میں چھا گیا اور اس دن کو عالمی یوم خواتین کے نام سے منسوب کر دیا گیا ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی سماج کی ترقی اور خوشحالی میں عورت کا اہم کردارہوتا ہے عورت سماج کی وہ اہم ستون ہے جسکی بنیاد پر مضبوط معاشرے کا قیام ہوتا ہے لہذا ہمیں اس بات کو بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ خواتین انسانی معاشرے کا ایک لازمی اور قابل احترام کردار ہیں ۔لیکن موجودہ دور میں آج بھی عورتوں کے حالات اطمینان بخش حد تک مستحکم نہیں ہو پائے جتنا کہ ہونا چاہئے تھا موجودہ دور میں سب سے بڑامسئلہ عورتوں کے تحفظ اور انکے مساوات کا ہے ۔آج بھی خواتین کہیں نہ کہیں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں دنیا بھر میں ہوئے عورتوں پر تشدد اور مظالم کی داستان نے عورتوں کے جزبات کو مجروح کیا ہے۔ اگر اسلامی نقطئہ نظر سے خواتین کے حقوق کی بات کریں تو مذہب اسلام نے دنیا کے دوسرے مذاہب کے مقابل عورتوں کے حقوق کو زیادہ وسعت دیتے ہوئے انکو سماج میں یک اہم مقام عطا کیا ہے زمانہ جاہلیت میں لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا انکے لئے کوئی قابل ذکر حقوق نہ تھے اور ہر قسم کی عظمت و فضیلت صرف مردوں کے لئے تھی اس واقعہ کو قرآن پاک میں اللہ بارک و تعالیٰ نے یو ں بیان کیا ہے ’’خبردار اپنی اولاد کو فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرو کہ ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی بیشک انکا قتل کر دینا بہت بڑا گناہ ہے ـ‘‘ دوسری جگہ اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتاہے ’’یقینا وہ لوگ خسارے میں ہیں جنھوں نے حماقت میں بغیر جانے بوجھے اپنی اولاد کو قتل کر دیا ،، لیکن جب محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم اس خاکدان گیتی پر تشریف لائے تو انھوں نے سب سے پہلے اس غیر انسانی فعل پر فرمان خداوندی کے تحت نکیل کسی ۔اور عورتوں کی عظمت و فضیلت عربوں کے سامنے ناصحانہ انداز میں پیش کیا ۔جسکو سننے کے بعد نتیجتا اہل عرب نے اس قبیح اور مذموم حرکت سے خود کو باز رکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوںکو مختلف نظریات وتصورات کے محدود ائرے سے نکال کر بحیثیت انسان عورت کو مرد کے مساوی درجہ دیا ۔ چنانچہ اسلام نے عورتوں کی آزادی اور سماج میں عزت و پاکیزگی کا ایسا منظر دنیا کے سامنے پیش کیا جسکی نظیر دنیا کے دوسرے مذاہب میں نہیں ملتی اسلام کے علاوہ دنیا کی باقی تہذیبوں خصوصا مغرب نے جو آج عورتوں کے آزادی اور انکے حقوق کی بات کرتا ہے ہمیشہ عورتوں کے حقوق کو سبوتاژ کیا اور عورت کو اپنی باندی بنا کر رکھا یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف اقوام نے عورتوں کے لئے سینکڑوں قوانین بنائے لیکن آج تک عورتوں کو سماج میں انکے حقوق کے تئیں انصاف نہ دلا سکے اگر انہیں کہیں اپنا مداوا نظر آیا تو صرف اسلام اور اسلامی تہذیب میں ۔ آج دنیا بھر میں عورتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ،بے آبرو اور آبرو ریزی کے واقعات روزانہ کے معمول بن گئے ہیں ایسے پر فتن ماحول میں وہ تنظیمیں جنہیں عورتوں کے حقوق کی پاسداری کا دعوی ہے وہ خواتین کے تعلق سے اسلامی قوانین کا مطالعہ سنجیدگی اور غیر متعصبانہ خطوط پر کرے۔