رمضان ، روزہ، قرآن اور لاک ڈاؤن

0
165

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

آئیے ہم سب ماہِ رمضان میں روزہ و نمازاور زکوٰۃ و خیرات سے اللہ کی رحمت کو آواز دیں!

ڈاکٹر صباح اسماعیل، کلکتہ

اللہ رحمان و رحیم نے ماہِ قرآن رمضان کے عنوان سے اپنے بندوں کو ایک ایسا مہینہ عنایت کیا ہے جس میں وہ اپنے بندوں کو روزہ و نماز اور صدقات و خیرات کے ذریعہ اپنے بے حد قریب آنے کا موقع نصیب فرماتا ہے۔ اللہ کے نیک بندے اس مبارک مہینے میں اپنی مسلسل عبادت و اطاعت سے اپنے مہربان رب کو راضی کرکے رحمت، مغفرت، نجات اور جنت کی بشارت حاصل کرتے ہیں۔ ماہِ قرآن رمضان اہل ایمان کیلئے بہار کا موسم ہے جس کا وہ نہایت بے صبری سے انتظار کرتے ہیں اور جیسے ہی رمضان کا آغاز ہوتا ہے وہ نہایت تندہی اور دل جمعی کے ساتھ عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ ہلال عید نمودار ہوکر ان کو ان کے رب کی رضامندی کا پروانہ سناتا ہے۔
اس بار کا رمضان گزشتہ رمضانوں سے بہت مختلف ہے۔ ایسا کوئی رمضان ہم نے اس سے پہلے کبھی دیکھا ہے اور نہ سنا ہے۔ سردی میں رمضان، گرمی میں رمضان، برسات میں رمضان، سیلاب میں رمضان، حالت جنگ میں رمضان، حالت امن میں رمضان، حالت حضر اور حالت سفر میں رمضان، حالت صحت اور حالت مرض میں رمضان، اسی طرح امیروں کا، غریبوں کا، دینداروں کا، بے دینوں کا اور سیاست دانوں کا رمضان۔ ہم نے مختلف قسم کے رمضان دیکھے ہیں مگر اس سال 1441 ہجری اور 2020 عیسوی کایہ رمضان پوری دنیا کیلئے لاک ڈاؤن کا رمضان ہے ۔ کرونا وائرس کی Covid-19 نامی متعدی بیماری نے پوری دنیا کے انسانوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں میںقید ہوکر رہیں۔ لگ بھگ پوری دنیا کی عبادت گاہیںبند کردی گئی ہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ سمیت دنیا کی تمام مسجدوں میں عام آدمی کا داخلہ ممنوع ہے۔ ایسے حال میں ہم رمضان کا استقبال اس طرح تو بالکل نہیں کرسکیں گے جیسے ہم اس سے پہلے اس کا استقبال کرتے رہے ہیں۔
ہم کو یقین ہے کہ گزشتہ مہینہ دو مہینہ سے لاک ڈاؤن کی آزمائش میں مبتلا انسانوں کیلئے رمضان اس بار بھی رحمت و برکت کا مہینہ ثابت ہوگا۔ جو لوگ رمضان کا مطلب محض سحری، افطاری، دوکانداری اور عید کی تیاری سمجھتے تھے ان کیلئے یقینا یہ رمضان ناامیدی اور نامرادی کا پیغام لائے گا۔ رمضان کی راتوں میں ہوٹلوں کے چکر لگانا، ہر شام ایک نئی افطار پارٹی میں شرکت کرنا، روزہ دار انسانوں کو ضرورت کے سامان مہنگی قیمتوں میں بیچنا اور پورا رمضان عید کیلئے شاپنگ اور مارکیٹنگ میں مصروف رہنا جن لوگوں کا شیوہ تھا وہ لوگ اس بار بہت ہاتھ ملنے والے اور حسرت ویاس میں مبتلا ہونے والے ہیں لیکن جو لوگ رمضان کا حق کماحقہ ادا کرنے کی کوشش کرتے تھے، جو صیام و قیام سے رمضان کے ایام کو خوبصورت بنانے کی فکر کرتے تھے، جو رمضان کے مہینے میں فرائض کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتے تھے، جو تراویح کی نمازوں میں اپنے رب کے سامنے خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنے لئے باعث افتخار تصور کرتے تھے، جو نزول قرآن کے اس ماہ مبارک میں قرآن کو شروع سے اخیر تک سننے، پڑھنے اور سمجھنے کا اہتمام کرتے تھے، جو اپنے ساتھ دوسروں کیلئے بھی سحری، افطار اور عید کا انتظام کرنے کی کوشش کرتے تھے اور جو زکوٰۃ، صدقات اور خیرات کے ذریعہ فقراء و مساکین سے زیادہ رب کائنات کو راضی کرنے کی سعی محمود کرتے تھے ان کیلئے لاک ڈاؤن کا یہ رمضان پہلے سے زیادہ خوشیوں، ترقیوں اور بشارتوںکا پیغام لے کر آیاہے۔
رمضان کا نصف اول توپوری طرح لاک ڈاؤن کے سایہ میں گزرنے والا ہے، نصف آخر بھی اسی سے ملتے جلتے ماحول میں گزرنے کی امید ہے۔اس بار رمضان میں مسلسل گھر پررہنے کی وجہ سے روزوں کے دوران بھوک و پیاس اور گرمی وتھکن کی کمی نہایت کم محسوس ہوگی۔ نمازوں کا جو اضافی ثواب مسجد میں جانے سے ملتا ہے وہ ثواب اس بار اضطراری حالت کی وجہ سے گھر بیٹھے حاصل ہوجائے گا۔ جو لوگ دوران تراویح پورا قرآن نہایت شوق سے سنتے تھے وہ اپنا شوق حرم شریف کی آن لائن تراویح سن کر بھی پورا کرسکتے ہیں۔ رمضان قرآن کا مہینہ ہے اور ہم کو سکھایا گیا ہے کہ ہم رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن مجید پڑھیں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کریں، اس کام کیلئے اس بار زیادہ سے زیادہ مواقع دستیاب رہیں گے۔ کہا جاسکتا ہے کہ جو اس رمضان میں بھی قرآن کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرے گا تو پھر شاید اس کو اس سے اچھا موقع اور کبھی نصیب نہیں ہوگا۔
ہم بحیثیت مسلمان اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی سے اور اس کی حکمت کے تحت ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہئے اس کیلئے صرف حکومت نے ہم کو ہدایتیں نہیں دی ہیں بلکہ ہمارے دین نے بھی ہماری رہنمائی کی ہے۔ بلاشبہ بیماری بھی اللہ کی طرف سے ہے اور شفا بھی اسی کی طرف سے ہے، مگر کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو متعدی اور infectious ہوتی ہیں۔ ایسے امراض کا سب سے بہتر علاج احتیاط، پرہیز اور Social Distancing ہوتا ہے اور یہ بات ہم کو ہمارے نبیﷺ نے چودہ سو سال پہلے بتادیا تھا۔ یہ احتیاط اللہ پر توکل کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ عین سنت اور حکمت کے مطابق ہے۔ اسی لئے آج سارے مسلمان اپنے اپنے گھروں میں ہیں یہاں تک کہ مسجدیں بھی عوام کیلئے بند ہیں اور سارے لوگ اپنے گھروں میں ہی نمازیں ادا کررہے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس بارتراویح کی نماز بھی گھروں پہ پڑھی جائے گی۔ ایک بہترین انسان اور نیک مسلمان کی حیثیت سے ہم پر فرض ہے کہ حکومت کی طرف سے جو حفاظتی احکامات دئے گئے ہیں ہم رمضان کے دوران بھی ان کا مکمل احترام اور اہتمام کریں۔
یہ بات بہرحال یاد رکھنی چاہئے کہ عبادت دراصل اطاعت ہے۔ بندۂ مومن اپنی خواہش کے مطابق زندگی نہیں گزارتا بلکہ رضائے الٰہی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتا ہے۔ رمضان کے اعلان کے ساتھ ہی مسلمان روزہ شروع کردیتے ہیں مگر جیسے ہی رمضان کے اختتام اور عید کا اعلان ہوتا ہے دنیا کا ایک بھی مسلمان مہینہ بھر کی عادت کا اعتبار کرکے من مانی کرتے ہوئے روزہ نہیں رکھتا بلکہ عید الفطر مناتا ہے۔ بلاشبہ اسلام میں نمازوں کیلئے مسجد کی طرف جانا باعث ثواب ہے مگر جب اس میں نقصان اور خطرہ ہے تو اب مسجد جانے کے بجائے گھر پہ نماز پڑھنا افضل اور ضروری ہے ۔ جب تک ہم لاک ڈاؤن سے باہر نہیں آجاتے اور ڈاکٹروں کے مشوروں سے حکومت کی جانب سے مساجد جانے کی عام اجازت نہیں مل جاتی ہمیں اپنے گھروں پہ رہ کر ہی اپنے تمام معمولات و عبادات انجام دینے ہیں، یہی شرافت و انسانیت کا تقاضا ہے اور یہی دین و شریعت کا حکم بھی ہے اور تمام علمائے کرام کا اس پر اتفاق بھی ہے ۔
بعض لوگوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اس بار روزہ رکھنا خطرناک ہوسکتا ہے کہ بھوک و پیاس کی وجہ سے کمزوری آئے گی اور روزہ دار کے اس موجودہ متعدی مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔ تو یہ بات سب کو معلوم ہے کہ صحت مند آدمی کیلئے روزہ کمزوری کا نہیں مزید صحت و تقویت کا سبب بنتا ہے۔ ہاں اگر کوئی کمزور ہے، بیمار ہے یا وہ سفر میں ہے، اور کوئی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسے حالات میں ہے کہ روزہ رکھنا اس کیلئے مشکل ہے اور پریشانی کا سبب بن سکتا ہے تو اللہ نے ایسے لوگوں کو پہلے ہی رعایت دے رکھی ہے کہ وہ اس حال میں روزہ نہ رکھیں بلکہ بعد میںروزہ رکھ لیں۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے تمہارے لئے پریشانی ہرگز پسند نہیں کرتا۔
یہاں اس بات کا اظہار ضروری ہے کہ معمولات زندگی کے مفلوج ہوجانے کی وجہ سے اس بار عام طور پر لوگ مالی اعتبار سے تنگی اور پریشانی میں ہیں۔ جن لوگوں کو اللہ نے آسانیاں دے رکھی ہیںان کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور تعلق رکھنے والوں کا خاص خیال رکھیں اور جہاں تک ممکن ہو ایک دوسرے کی مدد ضرور کریں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جو اللہ کے بندوں کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی خاص مدد فرماتا ہے۔ ائمہ اور مؤذنین جو مسجدوں کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں اور جو اس حال میں بھی صبح و شام اذان و اقامت اور تلاوت و امامت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ان کا بہت خاص خیال رکھیں۔گزشتہ دنوں الہٰ آباد میںلاک ڈاؤن کے دوران ایک امام مسجد کے فاقہ اور بے توجہی کی وجہ سے انتقال ہوجانے کی خبر تمام مسلمانوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے۔
وقت برا نہیں ہوتا انسان کی بداعمالی کی وجہ سے حالات خراب ہوتے رہتے ہیں۔ موجودہ بدترین مصیبت میں گرفتار انسانیت کو اس وقت صرف وہی خدائے غفور و رحیم نجات دے سکتا ہے جس نے اس کو آزمائش میں مبتلا کیاہے اور اللہ رحمان و رحیم کی محبت و عنایت کو اس قوم سے بہتر کون آواز دے سکتا ہے جو نبی رحمت ﷺ کو چاہنے اور ماننے والی، آخری کتاب ہدایت قرآن مجید پر عمل کرنے والی اورروزہ و نماز کے ساتھ اللہ کے دین کامل اسلام پر زندگی بسر کرنے والی قوم ہے۔ اور پھر اس کو آواز دینے کیلئے رمضان سے بہتر کون سا موقع ہوسکتا ہے بالخصوص جب روزہ دار دن بھر بھوک پیاس کی شدت جھیل کر بھی کھانے کے سامنے اس انتظار میں بیٹھا ہوتا ہے کہ حکم الٰہی آئے گا تو ہم روزہ افطار کریں گے۔ آئیے ہم سب مل کر رمضان کے مبارک قرآنی مہینے کی مقبولیت کی گھڑیوں میں اللہ کی رحمت کو آواز دیں۔ اللہ نے چاہا تو ہم سب کی دعائیں ضرور قبول ہوں گی اور رمضان کی برکتوں سے دنیا کو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی مصیبت سے نجات ملے گی۔
٭٭٭
[email protected]
9831058963

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here