رضوان کی موت کے معاملے میں اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے

0
161

مسلم مجلس کے لیڈران سابق ممبر پارلیمنٹ الیاس اعظمی و صوبائی صدر ندیم صدیقی نے وزیرِ اعلیٰ اور ڈی جی پی سے کیا مطالبہ

امبيڈکرنگر(نامہ نگار) امبيڈکرنگر ضلع کے ٹانڈہ شہر میں پولیس کی پٹائی سے رضوان کی موت کے معاملے میں آل انڈیا مسلم مجلس کے لیڈران نے وزیرِ اعلیٰ و ڈی جی پی اترپردیش کو میمورنڈم ارسال کر مقتول کے والد کی تحریر پر مقدمہ درج کراکر اعلی سطحی تحقیقات کرائے جانے اور متاثرہ کنبہ کو کم سے کم ۲۵ لاکھ روپے کی مالی امداد کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آل انڈیا مسلم مجلس کے سرپرست و سابق ممبر پارلیمنٹ الیاس اعظمی و مسلم مجلس کے صوبائی صدر محمد ندیم صدیقی ایڈوکیٹ نے ٹانڈہ شہر کے محلہ چھجہ پور کا باشندہ رضوان کی ضلعی اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی موت کے معاملے کو لیکر وزیرِ اعلیٰ و ڈی جی پی اترپردیش کو میمورنڈم پیش کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہےکہ گزشتہ ۱۵ اپریل کو ٹانڈہ شہر کے محلہ چھجہ پور کے سائکل کی مرمت و پنچر بنانے کا کام کرنے والے اسرائیل کا 22 سالہ لڑکا رضوان لاک ڈاؤن کے دوران کھانے کا سامان لینے گھر سے نکلا تھا۔ اسی دوران روڈ پر پوسٹ آفس کے پاس پہنچتے ہی پولیس کی گاڑی آگئی، اور اسکی بےرحمی سے پٹائی کردی گئی۔ وہ زخمی حالت میں کسی طرح اپنے گھر پہنچ کر اپنے ساتھ ہوئے واقعے کو بتایا، خوف کے سبب اسے ہاسپٹل نہیں لیجایا  گیا۔ اس روز گھر پر ہی دوا کی جاتی رہی۔ زیادہ حالت خراب ہونے پر ۱۷ اپریل کو مقامی اسپتال لے جایا گیا وہاں سے اسے ضلعی اسپتال ریفر کردیا گیا۔ جہاں پر رات میں موت ہوگئی۔ پیش کئے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ مقتول کے والد نے کوتوالی میں تحریر دےکر پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے لڑکے کی پولیس کے ذریعے بےرحمی سے کی گی پٹائی سے آئی چوٹوں کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ جس پر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس نے معاملے کی جانچ کر قصور وار پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ قائم کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ لیکن دوسرے ہی دن ایک یونانی ڈاکٹر کے بیان کا حوالہ دےکر جاں بحق ہونے والے افراد کو موٹرسائیکل سے چوٹیں آئی تھی۔ اسے مقتول کا خاندانی ڈاکٹر بتاتے ہوئے مزکورہ دردناک واقعے سے پولیس کو بچانے کی کوشش  ہونے لگی ہے۔ جبکہ مقتول کے والد کا بیان ہے کہ اسکا بیٹا بھی مزدوری کرتا تھا اور اسکے وہاں نہ تو موٹرسائیکل ہے اور نہ ہی وہ موٹرسائیکل چلانا جانتا تھا۔ میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کو بھی پولیس کے ذریعے توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ جبکہ اس رپورٹ سے موت کے پہلے ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آنے سے سانس لیتے میں سب سے زیادہ پریشانی کی وجہ موت ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ ایسی حالت میں رپورٹ درج کر غیر جانبداری کے ساتھ تحقیقات ہونی چاہیے۔ لیکن ابھی تک رپورٹ نہ درج کیا جانا سپریم کورٹ کے ہدایات کی جہاں خلاف ورزی ہے۔ وہیں حکومت اور انتظامیہ کو بھی شک کے دائرے میں لاتا ہے۔ مسلم مجلس کے لیڈران نے وزیرِ اعلیٰ و ڈی جی پی اترپردیش سے مطالبہ کیا ہے کہ مقتول کے والد کی تحریر پر مقدمہ درج کراکر اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے اور متاثرہ کنبہ کو کم سے کم ۲۵ لاکھ روپے کی مالی امداد کی جائے۔
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here