9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
محمد فیروز عالم علائی اشرفی
کلکتہ یونیورسٹی
برِ صغیر ہند و پاک کی روح پرور ’’خانقاہوں‘‘ میں خانقاہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کو جو نمایاں مقام حاصل ہے وہ محتاج بیاں نہیں۔ سلطان التارکین، محبوب رب العلمین ، غوث العالم حضرت مخدوم اشرف سید اشرف جہانگی سمنانی رحمتہ اﷲ علیہ کے قدوم میمنت لرزوم سے یہ سر زمین علم و ادب اور رشہ و ہدایت کا گہوار بن گئی۔ خانوادہ اشرفیہ کی عظیم ہستیوں میں گلستان اشرفی کی بہار جاوداں رشہ و ہدایت کے مہر درخشاں، اشرف الاولیاء، اشرف الشرف حضرت علامہ الحاج سید شاہ ابو الفتح محمد مجتبی اشرف الاشرفی الجیلانی رحمتہ اﷲ علیہ کی ذات با برکت ہے۔
زیرِ نظر مقالہ ان کی حیات و خدمات کا ایک تحقیقی جائزہ ہیں۔
نام و نسب : اسم گرامی، سید ابو الفتح مجتبی اشرف، تاریخی نام ’’بدر الفتح سید محمد مجتبی اشرف‘‘ ۔ سلسلہ نسب ۳۸ (اڑتیس) واسطو سے حضور نبی کریم ﷺ تک پہونچتا ہے۔
القابات : اشرف الشرفا، اشرف الاولیاء ، مناظر اہلِ سنت ، طیب حاذق ، مفکر اسلام، شیخ المشائخ، زہد العارفین، قدوۃ المساکین
تاویخ ولادت : آپ کے ولادت با سعادت ۲۶؍ ربیع الاخر ۱۳۴۶ھ مطابق ۲۳؍ اکتوبر ۱۹۳۲ء کو کچھوچھہ مقدسہ میں ہوئی۔
تحصیل علم : جب آپ کی عمر ۴ سال ، ۴ ماہ، چار دن کی ہوئی تو حضور تاج الاصفیا دنے کچھوچہ مقدسہ میں قائم ’’مدرسہ اشرفیہ‘‘ میں آپ کو وقت کے ماہر اساتذہ کے سپرد کیا، آپ نے پورے انہماک اور توجہ قلب کے ساتھ علم دین کے حصول کا مبارک آغاز کیا اور ابتدائی تعلیم سے لیکر شرح جامی تک کی تعلیم جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ ہی میں اپنے وقت کے ماہرین علم و فن اساتذہ کی تربیت میں حاصل کیا۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے ۱۲؍ شوال المکرم ۱۳۶۰ھ کو ازہر ہند ’’الجامعہ الاشرفیہ‘‘ مبارک پور میں داخلہ لیا۔ او رحضور حافظِ ملت کے زیر سایہ تمام مروجہ علوم و فنون میں مہارت حاصل کی اور شعبان المعظم میں جامعہ اشرفیہ سے دستار و سند فضیلت حاصل کرکے بحیثیت معین المدرسین منتخب ہوئے۔ آپ کا شمارا الجامعہ الاشرفیہ کے قابل فخر فرزندوں میں ہوتا ہے۔
شرف بیعت و خلافت : جب آپ سن بلوغ کو پہونچے تو آپ کی باطنی کمالات اور اعلیٰ قائدانہ صلاحتیوں کو دیکھتے ہوئے آپ کو اسی وقت آپ کے جد امجد اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہ الرحمتہ و الرضوان نے سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ نقشبندیہ اشرفیہ میں آپ کو بیعت کیا اور اجازت و خلافت عطا فرمائی۔ پھر حسب روایت و دستور خانقاہ اپنے والد ماجدنے تمام سلاسل حقہ ما ذونہ خصوصاً سلاسل اربعہ مشہور ہ کی اجازت و خلافت مع تاج و جبہ مرحمت فرمائی۔
عقد نکاح : اب دورہ حدیث سال اول میں زیر تعلیم ہی تھے کہ ۱۸۴۵ء کہ عرس مخدوم سمنان کے موقع پر آپ کے والد گرامی نے حکم صادر فرمایا کہ تمہارا رشتہ میں نے عزیز القدر جناب حکیم سید حسین اشرف علیہ الرحمہ کی بڑی صاحبزادی سیدہ حمیرہ خاتون سے طے کردیا ہے۔ انشاء اﷲ العزیز آئندہ ۲؍ صفر المظفر کو تمہارا عقد کیا جائیگا۔ اور اسی مبارک سعید گھڑی میں آپ کی رسم نکاح انجام پذیر ہوئی۔
تبلیغ و اشاعت : دارالعلوم اشرفیہ مبارکپور میں مسند درس و تدریس پر رونق افروز تھے مگر ابھی سال بھی پورا نہ ہوپایا تھا کہ والد محترم حضور تاج الاصفیاء کے مشاغل و مصروفیات اور کار ہائے تبلیغ کی وسعتوں کے مد نظر تدریسی خدمات سے آپ کو علاحدگی اختیار کرنی پڑی اور تبلیغی خدمات کی جانب اپنی زندگی کو موڑنا پڑا۔
جماعت اہلسنت کی تبلیغ و اشاعت اور اپنے والد گرامی کے مشن کے فروغ میں مصروف ہوگئے۔ اس مشن کے لئے آپ کو ایشیا و یوروپ کے مختلف ممالک اور ہند کے مختلف صوبوں کا آپ نے دورہ کیا، یو تو آپ کا فیضان پوری ملت اسلامیہ کے لئے عام تھا لیکن بنگال، بہار، اڑیسہ، آسام، گجرات، یوپی، ایم پی، مہاراشٹر، راجستھان، پنجاب ، کرناٹک ، آندھرا پردیش، بھوٹان، سکم اور بیرون ہند بنگلہ دیس، پاکستان ، سعودیہ عربیہ، انگلینڈ وغیرہ کے مسلمان آپ سے زیادہ فیضیاب ہوئے۔
دینی و ملی خدمات : حضور اشرف الاولیاء نے ملک اور بیرون ملک میں دینی اور تبلیغی سفر فرمایا، نہ جانے کتنے تشنگان معرفت کو جام معرفت سے سرفراز فرمایا۔ جگہ جگہ دین کے قلعہ کو مسجد و مدرسہ خانقاہ کی صورت میں قائم فرمایا ۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
(۱) مدرسہ اشرفیہ اصلاح المسلمین، دارجلنگ، (۲) جامعہ علائیہ قطب شہر، مالدہ، (۳) مدرسہ نظامیہ اشرف العلوم، مالدہ، (۴) مدرسہ انجمن اشرفیہ، اشرف نگر، جلپائی گوڑی، اصلاح المسلمین، اتر دیناجپور، (۵) مدرسہ قادریہ ، سہرسہ بہار، (۶) مدرسہ مصباح العلوم، جھارکھنڈ، (۷) مدرسہ قادریہ، سہرسہ ، بہار، (۸) مدرسہ مصباحی العلوم ، جھارکھنڈ، (۹) مدرسہ اشرفیہ راجستھان وغیرہ،۔
خانقاہ : (۱) خانقاہ سراجیہ سعد اﷲ ، مالدہ، (۲) خانقاہ جلالیہ علائیہ اشرفیہ، پنڈوہ شریف، (۳) خانقاہ مخدوم اشرف ، ہوڑہ۔
ملی خدمات : مجلس شوری و مجلس علماء کے ایک اہم رکن، ’’جماعت رضائے مصطفے ‘‘ بریلی شریف کے نائب صدر رہے۔ اسکے علاوہ دیگر اہلسنت کے تحریک میں ہمیشہ شریک رہے۔
زیارت حرمین شریفین : آپ نے اپنی زندگی میں ۴ حج اور ۲ عمرے کئے۔ پہلا حج ۱۹۵۲ء اپنے والدین کے ساتھ ، دوسرا ۱۹۶۵ء میں اپنے والدین اور دو صاحبزادوں کے ساتھ۔ تیسرا ۱۹۷۵ء اپنے عقیدت مند مریدین کے ساتھ۔ چوتھا ۱۹۸۳ء یہ حج بھی اپنے مریدین کے ساتھ فرمائی اور رمضان المبارک کے موقع پر دو عمرے کئے۔
تبحرعلمی : آپ شریعت و طریقت دونوں کے جید عالم اور عامل تھے۔ خدا داد ذہانت و فطانت کی بدولت مروجہ تمام علوم و فنون میں کمال مہارت حاصل تھی، (قرآن و حدیث وفقہ، اصول فقہ، تفسیر ، اصولِ تفسیر، منطلق و بلاغت صرف و نحو وغیرہ)۔
تقوی و پرہیز گاری : اتباع سنت آپ کی زندگی کا روشن باب اور تقوی و طبارت اس کے صاف و شفاف اوراق تھے۔
مخدوم اشرف مشن : حضور اشرف الاولیاء ہمیشہ قوم مسلم کی کامیابی کے بارے میں سوچتے اسلئے آپ نے متعدد مکاتب ، مدارس، مساجد اور جامعات کی بنیاد ڈالی۔ آپ کے قائم کردہ اداروں میں جس کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔ وہ ’’مخدوم اشرف مشن ‘‘ پنڈوہ شریف ہے۔ پنڈوہ شریف ایک زمانے میں علم و حکمت کا مرکز تھا۔ مگر بدلتے حالات کے ساتھ تمام اسلامی تعلیمات ختم ہوکر کفر و شرک کی رسومات نے جگہ لے لی۔ ایسے وقت میں آپ نے پنڈوہ شریف کو اپنی دعوت کا محور بنایا اور باطل قوتوں سے مقابلہ کرنے کیلئے ۱۲؍ شوال المکرم ۱۹۹۳ء کو الجامعۃ الجلالیہ العلائیہ الاشرفیہ المعروف بہ مخدوم اشرف کی بنیاد رکھی۔ تقریب سنگ بنیاد کے موقع پر آپ نے فرمایا۔ یہ ادارہ ایک منفرد المثال ادارہ ہوگا۔ اس ادارے کے اثر سے دارالعلوم کے علاوہ اسکول اور کالج بھی چلیں گے۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں کے طلبہ کو عصری تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائے گا۔ تاکہ یہاں کہ فارغین ہر میداں میں اپنے علم و ہنر کے ذریعہ خدمات انجام دے اور ساتھ ہی طبی خدمات بھی ہوگا۔
ایک نظر شعبہ جات پر : الحمد اﷲ ! آج یہ تمام ترشعے موجود ہیں۔ (۱) جامعہ جلالیہ العلائیہ الاشرفیہ، (۲) سراج المجتبی دارالحفظ، (۳) قادری دارالافتا، (۴) اشرف الاولیائے لائبریری، (۵) تاج الاصفیاء دارالمطالعہ، (۶) اشرف الالیاء انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، (۷) نورین ایجوکیشنل سینٹر، (۸) اندرا گاندھی اوپین یونیورسٹی، (۹) اسپیشل اسٹڈی سنٹر، (۱۰) عربی اسٹدی سینٹر، (۱۱) ہائی اسکول، (۱۲) مخدوم العالم ہومیو پتھک ریسرچ اینڈ چیرٹی سینٹر، (۱۳) بی۔ ایڈ کالج وغیرہ
حضور اشرف الاولیاء کے متعلق علماء کے اقوال
حضرت علامہ عبد الشکور صاحب شیخ الحدیث الجامعہ الاشرفیہ : ’’اشرف الاولیاء حضرت علامہ و مولانا الحاج سید شاہ مجتبی میں صاحب اشرفی جیلانی مسند نشیں جادہ اشرف سمنانی ہندوستان کی مشہور و معروف خانقاہ اشرفیہ کے عظیم بزرگ اور فیوض و برکات کے چشمہ تھے وہ مصباحی فاصل جلیل، بلند پایہ خطیب تھے علم و عمل، زہد و تقوی اور اخلاص میں بلند رتبہ تھے‘‘
حضرت مفتی ایوب نعیمی و جامعہ نعیمیہ مراد آباد، یوپی : حضور اشرف الاولیاء ان نفوس قدسیہ سے تھے جن کو دیکھ کر اﷲ کی یاد آجائے جو ایک ولی کی پہچان ہے۔ علم و عمل سے مزین زہد و تقویٰ سے آراستہ نور سیادت اور ضیاء ولایت انکے حسین چہرے سے نمایاں ہوتی۔
بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی : سید محترم حضرت مولانا شاہ مجتبی رحمتہ اﷲ علیہ ایک عالم با عمل، صوفی با صفا، کامل مرشد ہدایت اور رہنمائے طریقت تھے۔ آپ کی ذات تنہا ایک انجمن تھی۔ آپ کا وجود کتنی انجمنوں کے لئے شمع فروزاں وہ اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں۔
حضرت مولانا الحاج عبد الودود صاحب (بانی و سربراہ اعلیٰ، ادارہ شرعیہ اتر پردیش) : حضور اشرف الاولیاء ایک تن تنہا ایک انجمن تھی۔ یقینا وہ قوم کی فلاح و بہبود کے ایک دھڑکتا ہوا دل رکھتے تھے۔ بنگال و بہار اور بھوٹان و سکم جیسے پس ماندہ اور غریب زدہ علاقوں میں تبلیغی خدمات انجام دیکر انہوں نے فقیری و درویسی، غریب دوستی و غربت پسندگی کے جو نمونے پیش کئے ہیں، وہ ہم سب کے لئے نمونہ عمل ہے۔
امام احمد رضا کے تبحرعلمی اور تشخص کااعتراف : خانقاہ رضویت اور اشرفیت کے درمیان جب کچھ متعصبین نے نفرت و عداوت کی دیواریں کھڑی کردیں اور فریقین میں سے بعض کو بعض سے سخت بغض و عناد پیدا ہوگیا۔ تو ایسے پر آشوب ماحول میں بھی حضور اشرف الاولیاء نے اپنے شہزادہ حضرت علامہ الحاج سید جلال الدین اشرف کو حضور اعلیٰ حضرت کی ذات پر (پی ایچ ڈی )کرنے کی اجازت مزحمت فرماکر یہ ثابت کردیا کہ اعلیٰ حضرت تبحرعلمی اور تفقہ فی الدین کا نام ہے۔ حتی کہ آپ کا سراپا گرا نقد اور قابل تقلید ریسرچ ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوگئی کہ متعصبین کے رواج سے آپ بہت دور رہیں۔
پیغام : تم مخدوم اشرف مشن کو دیکھو ، مجھے دیکھ رہے ہو۔
وصال : اپنی پوری زندگی دینی و ملی، تبلیغی و تعلیمی خدمات میں گزارنے کے بعد خانوادہ اشرفیہ کا یہ چشم و چراغ دنیائے اہلِ سنت کو سوگوار کرتے بروز جمعہ ۲۱؍ ذی القعدہ ۱۴۱۸ھ بمطابق ۲۰؍ مارچ ۱۹۹۸ء کو ہمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے۔
ماخذ : (۱) ماہنامہ غوث العالم ، اگست ۲۰۰۷ء ، (۲) اشرف الاولیاء نمبر (۳) اشرف الاولیاء حیات و خدمات (مفتی کمال الدین مصباحی )
(۴) دو ہمہ جہت شخصیتیں (مفتی خالد کمال مصباحی)
موبائیل نمبر : 8910765097
Email Id : [email protected]