جب سے ہوٹل کلارک اودھ میں ہوئی دعا کی ویڈیو کلپ ہر ایک موبائل پر گشت کررہی ہے سب کی زبان پر بس ایک ہی سوال ہے کہ ہوٹل کلارک اودھ میں دعا گھر کب سے کھل گیا؟ دعا کے لئے مساجد، امامباڑے اور درگاہیں کیا کم پڑگئیں؟ کیا جواب دیتا؟ کچھ سمجھ میں نہیں آیا تو کہہ دیا کہ ہاں دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے، ایک بار ایک امامباڑے میں بہت سے مولویوں کے ساتھ مودی جی کے خلاف بددعا کا پروگرام ہوا تھا جس میں سبھی نے مل کر اللہ سے بددعا کی تھی کہ اگر ایک مودی کو سزا مل جائے تو سمجھا جائے گا کہ دنیا بھر کے سارے ظالموں کو سزا مل گئی۔ کیا سزا ملی؟ وہ نہ صرف واحد محب وطن وزیراعظم بنے بلکہ آج پوری دنیا میں اُن ہی کا چرچا ہے۔ دوسرے نگرنگم الیکشن میں درگاہ حضرت عباس میں استخارہ دیکھ کر کارپوریٹر کیلئے اعلان کیا گیا تو اس بیچارے کی ضمانت ضبط ہوگئی۔ اب آپ ہی بتائیں ایسے میں اب وہ امامباڑوں اور درگاہوں پر یقین کیونکر کریں؟ شاید اسی لئے ہوٹل کلارک اودھ اس کے لئے سب سے بہتر جگہ لگی ہو، اب اس کا خرچ کس کی جیب خاص سے گیا؟ دعا کے لئے یہ ہی جگہ کیوں منتخب کی گئی؟ ایسے سارے سوال پوچھے جانے کی عادت گذشتہ پانچ برسوں میں صحافیوں کی چھوٹ چکی ہے۔ اب ہم غدارِ وطن کے الزام سے بچنے کیلئے کوئی سوال نہیں کرتے بس جو جیسا کہتا ہے ہم اسے آپ تک ویسا ہی پہونچا دیتے ہیں۔
حضرت علی ؑ کا نام لے کر ان کی بے حرمتی کو یہ کہہ کر درکنار کردیا گیا کہ اسے اسمبلی میں دیکھا جائے گا جبکہ یہ بات اسمبلی میں نہیں اسی پارلیمانی الیکشن میں کہی گئی ہے لیکن حضرت علی ؑ تو ہمیشہ سے مظلوم تھے آج بھی مظلوم ہیں بس افسوس تو اس بات کا ہے کہ حضرت علی ؑ کو ماننے کا دعویٰ کرنے والوں نے تو اس کی صرف وضاحت چاہ کر اپنا دامن بچا لیا اور اسے رفع دفع کرنے کی کوشش کی مگر ندوہ سے مولانا سلمان ندوی نے واضح طور پر اس بیان پر معذرت کرنے کو کہہ کر مولانا جہانگیر قاسمی کے اُس بیان کی تصدیق کردی کہ شیعہ حضرت علی ؑ کو تو مانتے ہیں لیکن حضرت علی ؑ کی نہیں مانتے۔ آج اگر ایک بار پھر کربلا کا واقعہ ہوجائے تو یہ سب کے سب یزید کی طرف ہوں گے اور کہیں گے کہ یزید تو سیکڑوں کلومیٹر دور تھا قتل تو شمر نے کیا، تیر تو حرملہ نے مارا، یہ بہت اچھا آدمی ہے اور ہم ہر اچھے آدمی کے ساتھ ہیں۔جبکہ کربلا نے بتادیا کہ کوئی بھی اچھا تب تک نہیں بن سکتا جب تک وہ برے لوگوں کےساتھ ہیں حر جب تک برے لوگوں کے ساتھ رہے صرف حر رہے اور جب وہی حر نے برے لوگوں کا ساتھ چھوڑ دیا تو وہ جنابِ حر ہوگئے۔
٭٭٭
حضرت علی کے ساتھ امامباڑوں و درگاہوں سے بھی یقین اُٹھ گیا؟
Also read