تبصرہ …ماہنامہ اصلاح کا ’’نماز نمبر‘‘

0
411
نماز نمبر کی قیمت: 150 ورپیہ
زرسالانہ: 500 روپیہ
پتہ: ماہنامہ اصلاح،
مسجد دیوان ناصر علی مرتضی حسین روڈ یحیی گنج کراسنگ لکھنؤ ۳
موبائل نمبر مدیر: 9415152649
ماہنامہ ملت جعفریہ کا ترجمان ہے اور اپنی دیرینہ روایات کو قائم کیے ہوئے ہے۔ اس کے خصوصی نمبر انتہائی احترام و عقیدت کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں اور ہر نمبر محفوظ رکھے جاتے ہیں۔یہ گرانقدر علمی سرمایہ ہوتے ہیں۔ اس کے خصوصی نمبروں کی بھی شاندار اشاعت ہوتی ہے۔ طباعت، کتابت کے ساتھ متعلقہ موضوع کے ہر پہلوؤں پر علمائے کرام، دانشوران قوم و ملت خلوص دل سے رشحات قلم سے مزین کرتے ہیں۔ اب تک کسی بھی ادارے نے اتنے ضخیم اور معلومات افزا نمبر تواتر سے شایع نہیں کیے ہیں بانیٔ اصلاح کے رُوحانی اور عرفانی عزائم اور ارادے اب تک اسے استحکام عطا کیے ہوئے ہیں۔عہد حاضر میں جب کہ کاغذ، طباعت اور کمپوزنگ بہت گراں ہوگئی ہے اس کے باوجود ادارے کے حوصلہ مند افراد اور خصوصی طور پر علامہ سید جابر جوراسی کی ہمت اور کاوش کی داد دینی واجبی فریضہ ہے۔
صاحبو! عبادات میں سب سے خلوص نیت والی عبادت نماز ہے اگر نماز قبول نہیں تو کوئی بھی عمل قابلِ قبول نہیں۔ نماز کو دین کا ستون اور دین کی بنیادی حقیقت کہا گیا ہے۔ پیش نظر خصوصی شمارے میں طریقۂ نماز، آداب نماز از آیۃ اللہ العظمیٰ امام خمینی، نماز معاشرہ کی اصلاح کا اہم عنصر از آیۃ اللہ خامنہ ای مد ظلہ کے ساتھ آیۃ اللہ ناصر مکارم شیرازی کا اہم مضمون وضو غسل اور تیمم کا فلسفہ ہے جس میں عالمانہ رموز و نکات سے باخبر کیا گیا ہے۔ نماز جمعہ کے بارے میں مذاہب پنجگانہ کا نقطہ نظر از علامہ محمد جواد مغنیہ، نماز کے خیر العمل ہونے کا راز از آیۃ اللہ مصباح یزدی کے گراں قدر مقالات شامل ہیں۔ جس سے اہل بصیرت کو استفادے میں آسانیاں فراہم ہوں گی۔
ملت جعفریہ کے چیدہ اور برگزیدہ علمائے عظام کے مضامین نے اسے تاریخی، علمی اور دینی اہم دستاویز بنا دیا ہے۔ سجدہ گاہ پر سجدہ، اوقات نماز فریقین پر سیر حاصل اور مدلل بحث کی گئی ہے۔ ’’ترک نماز گناہ کبیرہ ہے‘‘از علامہ دست غیب ایک طرح سے بے نمازیوں کے سمندِ ناز پر تازیانہ ہے۔
نماز جمعہ اور اس کے شرائط اور پیش نماز کو جامع الشرائط ہونا لازمی ہے اس ذیل میں بہت مُسکت گفتگو کی گئی ہے۔ اصلاح معاشرہ کے لئے نماز کی ضرورت اور افادیت پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ نماز کے آداب اور محاسبہ نفس پر آقائی رجب نژاد کا قابل قدر مقالہ شامل ہے۔ نماز کو معراج المومنین کہا گیا ہے اور بجاطور پر کہا گیا ہے۔ اس روشنی میں علمائے کرام نے گراں قدر توضیحات پیش کی ہیں۔ مولوی احسان حیدر جوادی مرحوم کا مضمون نماز شب اور اس کے اثرات پر خاطر خواہ روشنی ڈالتا ہے۔ وہ میرے شاگرد تھے ان کی موت الم ناک سانحہ ہے۔
اس شمارے میں ایک قابل ذکر مضمون ڈاکٹر منظور رضوی صاحب کا جس کا خاص پہلو یہ ہے کہ لندن اور امریکا میں عصر حاضر میں نماز کے سلسلے میں جو رجحانات و میلانات ملتے ہیں اور جس طرح کا تاثر پایا جاتا ہے وہاں کے رہن سہن اور پھر نماز اور اصول دین کے متعلق وہاں کے باشندوں کے احساسات و جذبات کا اندازہ ہوتا ہے اس میں تجرباتی اور مشاہداتی اشاریے ہیں۔
نماز ظہر کا وقت بڑا نازک ہوتا ہے اس پر مولوی مراد رضا صاحب کا مضمون بڑا اہم ہے جس کا عنوان’’فضیلت نماز اول وقت بالخصوص نماز ظہر‘‘سے مدلل بحث کی گئی ہے۔ اول وقت نماز کی ابدی برتری حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے قول زریں سے مستحکم طور پر بیان کی گئی ہے۔
ڈاکٹر اسد عباس رضوی نیورو لوجسٹ کا مضمون طبی نقطہ سے نماز کے ارکان کی روشنی میں تحریر کیا گیا ہے جو لائق مطالعہ و توجہ ہے۔
نماز سے متعلق جس قدر زاویے اور پہلو ہوسکتے ہیں وہ اس خصوصی نمبر کی زینت ہیں اور مومنین کے قلوب کو روشنی اور طہارت بخشتے ہیں۔ شمارے میں شامل سبھی مضامین پایۂ اعتبار رکھتے ہیں۔ سبھی اہل قلم مبارک باد کے مستحق ہیں۔نماز جیسے اہم موضوع پر مختلف اور متعدد مراجع کرام اور علمائے عظام سے گراں قدر مضامین کو جمع کرکے شایع کر دینا یہ ادارۂ اصلاح کا شاہ جہانی اور دستاویزی کارنامہ ہے۔ اسے ہر گھر اور ہر کتب خانے میں ہونا ازبس کہ لازمی ہے۔
ہاں! نماز کے متعلق شعرائے کرام کی شعری کاوشیں بھی شامل ہیں۔ جس میں قیصر ؔبارہوی، مولوی محمد باقرؔ جوراسی، مولوی سید درالحسن اخترؔ اعظمی، صابر عمرانی، عرفان زنگی پوری وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ حاثر جوراسی کا درج ذیل بند معرفت نماز پر بھرپور روشنی ڈالتا ہے:
نماز خالق یکتاکی وہ عبادت ہے
کہ شرط جس کے لئے قلب کی طہارت ہے
نماز اشرف مخلوق کی جو طینت ہے
برائے نفس یہی مظہر شرافت ہے
نماز یاد الہٰی کا اک ذریعہ ہے
نجات امت عاصی کا اک وسیلہ ہے
درج بالابند میں تمام تر نثری مضامین کا خلاصہ شعر کے قالب میں بڑے سلیقے سے ڈھال دیا گیا ہے۔
جناب سید آل رضا مرحوم کی شاعرانہ بصیرت اور قدرت نے نماز اور حسینؑ کے عنوان سے دو بند لکھے ہیں جو معرفت نماز اور عرفان حسینؑ کی دلیل ہیں:۔
حسینؑ ناز مشیت حسینؑ امام نیاز
حسینؑ ایسی حقیقت جو اصل میں اعجاز
حسینؑ اپنے ہی جد کی یہ مستقل آواز
ہزار کرب و بلا ہو مگر نماز نماز
جناں کی سمت نہ وقت نماز بڑھ کے چلے
نماز رہ گئی ایسی نماز پڑھ کے چلے
درج بالااشعار کی تشریح ،توضیح اور تصریح کی جائے تو الگ سے ایک دفتر بن جائے گا۔
رجوع جس میں کہ دل سوئے حق لپکتا تھا
خشوع جس کو بحیرت خلوص تکتا تھا
خضوع جس میں نظام نفس کو سکتہ تھا
رکوع جس میں کہ تازہ لہو ٹپکتا تھا
پھر اپنے خون سے محکم بنائے دیں رکھ دی
زمیں کو ہو گئی معراج یوں جبیں رکھ دی
آخر شمارہ میں مقطع کے طور پر محترم مدیر مولوی جابر جوراسی صاحب کا مضمون ’’مدافع حق‘‘ بڑا معلوماتی ہے اس کا پڑھنا اور سمجھنا ضروری ہے یہ مضمون ہمارے حال، مستقبل اور ماضی کا المیہ ہے۔
خداوند بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ صدقہ میں محمد ؐ و آلؑ محمدؐ کے ادارۂ اصلاح کے مدیر اور معاونین کو صحت و سلامتی عطا کرے اور اُن کے توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے اور مومنین خلوص نیت اور فراخدلی سے سرپرستی فرمائیں تا کہ قوم و ملت کا یہ موقر جریدہ اسی شان و شوکت سے شایع ہوتا رہے اور اپنی خدمات انجام دیتا رہے۔
ایک گزارش ضرور ہے وہ یہ کہ اس علمی و ادبی کسادبازاری کے دور میں جریدہ کے معیار و میزان کو بہرطور باقی رکھا جائے۔ ہر کس و ناکس کے غیر اہم اور غیر ضروری مضامین اور منظومات صرف اُن کی نام و نمود کے لئے نہیں شایع کیے جائیں کچھ لوگوں کو ’بے جا چھپو‘ ،اس کا عارضہ ہوتا ہے وہ اپنی حدود میں ہی رہیں تو بہتر ہوگا۔
سید فضل امام
امامیہ مارگ، جعفریہ کالونی، لکھنؤ
موبائل: 9415316152
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here