بے خوف نظر آتے ہیں ہر موڑ پر قاتل
منصف ہو پھر ان کو سزا کیوں نہیں دیتے
منصف ہی اگر کرتا ہوقاتل کی وکالت
پھر کیوں کہو منصف سے سزا کیوں نہیںدیتے
اعظم صدیقی جب یہ کہتے ہیں کہ
بے خوف نظر آتے ہیں ہر موڑ پر قاتل
منصف ہو پھر ان کو سزا کیوں نہیں دیتے
تو اس کے جواب میں فوراََ اختر اعظمی نے کہا کہ
منصف ہی اگر کرتا ہو قاتل کی وکالت
پھر کیوں کہو منصف سے سزا کیوں نہیں دیتے
جب ان اشعار کا مفہوم جاننا چاہا تو جواب ملا آخر کوئی اپنی فریاد لیکر جائے تو کہاں جائے کیوں کہ ہر طرف بس یہی شورہے کہ وہاں توڑ پھوڑ ہوئی وہاں آگ زنی ہوئی پھر پولیس نے کارروائی کی، اور اب دبش پر دبش ہو رہی ہے شک کی بنیاد پر گھروں سے لوگ اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ سرکاری املاک کے نقصان کی بھرپائی جو ان کی ملکیت کو نیلام کر کے ہونی ہے لیکن اس کا کہیںتذکرہ بھی نہیں کہ یہ سڑکوں پر چپلیں کیسی پڑی ہیں، ان ویڈیو کی حقیقت کیا ہے جس میں لوگ کھڑے ہیں اور پولیس لاٹھی چارج کر رہی ہے اور پھر بھیڑ لاٹھیاں کھا رہی ہے، بھاگ رہی ہے، گر رہی ہے ایسے میں اس کی چپل کہیں اور وہ کہیں، پھر پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ ہم نے کہیں گولی چلائی ہی نہیںاور دوسری طرف لوگوں کو گولی لگنے کی وجہ سے موت کی خبریں آرہی ہیں، جن لوگوں کو پولیس اٹھا رہی ہے جن کی املاک سیل کی جا رہی ہے ان کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان کا تو اس احتجاج یا اس توڑ پھوڑ سے کوئی واسطہ ہی نہیں ایسے میں شاعر اپنی شاعری کر رہے ہیں اور منصف کو ہی کٹگھرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔