سید اقبال رضوی شارب
ابن آدم ہوں گنہگار ہوں پہلے دن سے
اور شفاعت کا طلبگار ہوں پہلے دن سے
میں کہ اک حسرتِ دیدار ہوں پہلے دن سے
تیری الفت میں گرفتار ہوں پہلے دن سے
مجھکو صحت سے یہ بیماری بھلی ہے مولا
میں ترے عشق میں بیمار ہوں پہلے دن سے
تونے دے دے کے سہارا مجھے باقی رکّھا
ورنہ گرتی ہوئی دیوار ہوں پہلے دن سے
شکرِخالق بھی ہے ماں باپ کا ممنون بھی ہوں
میں جو مولا کا طرفدار ہوں پہلے دن سے
تم توواقف ہو مرے ظاہر و باطن کیا ہیں
بہ خدا شہ کا عزادار ہوں پہلے دن سے
دست بستہ یہ گزارش ہے کہ جلدی آؤ
جاں ہتھیلی پہ میں تیار ہوں پہلے دن سے
رکھ نہ پائی مجھے غفلت میں یہ دنیا شارب
تجھ سے نسبت ہے تو بیدار ہوں پہلے دن سے