9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
عالم نقوی
تبصرہ کتب کے مروجہ اصول کے خلاف آج سب سے پہلے ہم اپنے تمام قارئین سے دست بستہ گزارش کریں گےمرزا ورلڈ بک ہاؤس عبد الحمید کمپلکس قیصر کالونی اورنگ آباد ،مہاراشٹر 431001سے اِن موبائل نمبروںپر 7798077863. 325203227رابطہ کر کے عزیزی عطا ء الرحمن نوری کی لکھی ہوئی ،نیشنل رجسٹر آف سیٹیزنس کے موضوع پر پہلی منفرد اور جامع ترین کتاب ’این آر سی : اندیشے مسائل اور حل ‘ کا ایک نسخہ پہلی فرصت میں حاصل کریں ،اور پوری توجہ سے کتاب کو پڑھ کے اس کی ہدایتوں پر عمل کرتے ہوئے مصنف کی نہایت قیمتی رہنمائی سے فائدہ اٹھائیں ۔
ایک سوچور اسی صفحات اور ایک سو اَسّی رو پئے قیمت کی یہ کتاب ،موضوع سے لا علمی کے اندھیرے میں ایک روشن چراغ ہے جس میں سبھی اندیشوں اور مسائل کے قابل عمل کو حل کو دیکھا جا سکتا ہے ۔ مہاراشٹر کا اردو دوست شہر مالیگاؤں اپنے اس مایہ ناز سپوت پر جتنا بھی فخر کرے کم ہے ،جس نے اردو زبان کے ذریعے ہندستان کے شہریوں کی ایک ایسی ضرورت کو پورا کر دیا ہےجس کی تکمیل کی کوئی کوشش ہمارے علم کے مطابق ،کسی دوسری بھارتی زبان میں سر دست موجود نہیں ۔ہمارے پاس نومبر ۲۰۱۹ میں شایع کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے جو ہمیں ۸ جنوری ۲۰۲۰ کو موصول ہوا تھا ۔امید ہے کہ اب تک اس کے مراٹھی،ہندی اور انگریزی زبانوں کے ایڈیشن بھی شایع ہو چکے ہو ں گے ۔اصولاً بھارت کی ہر زبان میں اس کا ترجمہ ہو جانا چاہیے ۔
دس ابواب پر مشتمل کتاب کے پہلے باب میں این آر سی سے متعلق سبھی اہم اصطلاحات کی تعریف اور جامع قانونی وضاحتیں ہیں ۔دوسرا باب آسام میں این آر سی کی تمام تفصیلات پر مشتمل ہے ۔تیسرے باب میں نیشنل پاپولیشن رجسٹر ،این پی آر کی تمام تفصیلات مع این پی آر فارم موجود ہیں ۔ چوتھا باب دستور اور قانون کی روشنی میں ’شہریت ‘ کی تعریف اور حقوق پر مبنی ہے ۔پانچویں باب میں بتایا گیا ہے کہ این آر سی کے نفاذ سے قبل کیا کام ضروری ہیں۔ کاغذات کی درستی کا مرحلہ کیسے شروع کریں،اس کی پوری تفصیل چھٹے باب میں اور ناموں کی دُرُستی کے طریقے ساتویں باب میں درج ہیں ۔آٹھواں باب ، برتھ سرٹیفکٹ ، اسکول لیونگ سر ٹیفکٹ ،مائگریشن ،ڈومیسائل ،ووٹر شناختی کارڈ ،آدھار کارڈ ،راشن کارڈ ،پَین کارڈ، ڈرائونگ لائسنس اور پاسپورٹ جیسی اہم ترین دستاویزات کی تعریف ،اہمیت اور دیگر متعلقہ ضرورتوں کی تفصیلات پر مبنی ہے ْ۔اگر این آر سی میں نام نہ آئے تو کیا کریں ؟ اس کی تفصیلات نویں باب میں اور اس قابل قدر کتاب کی اہمیت اور ضرورت پر اہل علم کے نہایت مخلصانہ تاثرات دسویں اور آخری باب میں پڑھے جا سکتے ہیں ۔
مصنف نے نویں باب میں بالکل صحیح لکھا ہے کہ خوف و ہراس میں زندگی گزارنے کے بجائے حتی المقدور دستاویزات جمع کرنے ،اور اگر ان میں نام اور مقام کی ہجے یا سن وغیرہ میں کوئی غلطی ہے تو انہیں درست کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے ۔اس لیے کہ ایسی کوئی مصیبت نہیں جس سے چھٹکارا حاصل نہ کیا جا سکے ۔صبر کریں ،ماہرین سے رجوع کریں ۔ ہمارے علما اور تمام اہل دانش و بینش کو مستقبل کا لائحہ عمل بنا نے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا ہی ہوگا ۔ ہمیں چاہیے کہ ہر طرح کی باہمی چپقلش ،رنجش ،حسد ،بغض ، تکبر ،انا نیت اور گھمنڈ کی گٹھری کو پانی میں بہا دیں اور ذات پات ، اونچ نیچ اور بھید بھاؤ کی تمام بنیادوں کو روند کر ’’اِنا اَکرمکم عند ا للہ اتقٰکم ‘‘(سورہ حجرات آیت ۱۳ )کے قرآنی اصول کی روشنی میں کاندھے سے کاندھا ملا کر آگے بڑھتے رہیں ۔اللہ سے رجوع کریں اور خوف و طمع کے ساتھ پوری امت کےلیےدعائیں کریں ۔ فرائض اور واجبات کے ساتھ تہجد اور چاشت کی عبادت اور دعاؤں کا بھی اہتمام کریں۔ہمارا پالنے والا جو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ہمیں ضایع نہیں ہونے دے گا ۔وہ ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے ۔وہ ہر شے پر قادر ہے۔ مسبب الاسباب ہے ۔وہ چاہے تو اپنے دین کی حفاظت کافروں سے کروائے اور بے دینوں کے گھروں میں دینداروں کو پیدا فرمائے ۔ضرورت صرف اس کی ہے کہ ہم اس سے رجوع کریں ، درود اور توبہ و استغفار کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں اور جھوٹ ،ظلم ،بد عنوانی اور ہر طرح کے کرپشن اور گناہ سے تائب ہو کر قرآنی مؤمن بنے اوراہل و عیال کو مؤمن بنانے کی کوشش کریں کیونکہ غلبہ و اقتدار تو مؤمن ہی کی میراث ہے ۔۔و انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین !(سورہ آل عمران آیت ۱۳۹) اللہ نے چاہا تو سب خیر ہی خیر ہوگا ،ان شا ء اللہ ۔