اِن مولوی اور مفتیوں کا کیا کریں؟
وقار رضوی
ہم جب بھی مولوی کو کچھ کہتے ہیں تو تمام مولوی ناراض ہوجاتے ہیں کہ آپ جب دیکھئے مولویوں کو ہی نشانہ بناتے رہتے ہیں، مولویوں سے ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن کچھ مولوی ایسے ہیں جو چاہتے ہیں کہ اُن جیسے مولویوں کو ہر لمحے گالیاں دی جائیں تو سماج میں تفرقہ پھیلانے کا کوئی موقع نہیں چوکتے۔ کل کے ہندی اخباروں اور سوشل میڈیا پر جو خبر سب سے زیادہ گشت کررہی ہے کہ
’’شیعہ مسلک کو ماننے والوں کے یہاں افطار پارٹی یا شادی کی دعوت میں جانے کو لے کر دارالعلوم کے مفتیوں نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سُنی مسلمانوں کو شیعوں کے یہاں جانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔‘‘
یہ خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سب سے پہلے سُنیوں کے ہی تعلیم یافتہ طبقہ نے اسے خارج کردیا اور عبیداللہ ناصر، مصطفیٰ شیروانی، توفیق صدیقی جیسے سُنی دانشوروں نے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ شیعوں کے یہاں کھانے پینے سے متعلق دارالعلوم دیوبند کے جاہلانہ فتوے کی مذمت سب کو خط لکھ کر بھی کرنی چاہئے کہ یہ فتویٰ مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی ’سنگھ‘ کی سازش اور سوامی کی ترکیب کا حصہ ہے۔ یہ شریعت کے بھی خلاف ہے کیونکہ شریعت سماجی میل ملاپ کا حکم دیتی ہے۔
اس سے ظاہر ہے کہ کوئی سُنی اور شیعہ ایسی دقیانوسی باتوں کو سننا بھی پسند نہیں کرتا عمل کرنا تو دور ہے، لیکن ایک مولوی ہے جو ضمیر فروشی سے باز آنے کو تیار ہی نہیں ہے جہاں ہڈی دیکھی وہیںبھونکنے لگا۔
آج کے حالات ہمیں ہر لمحے متحد رہنے پر آمادہ کرتے ہیں اور الحمد للہ ہم اس راہ پر گامزن بھی ہیں جس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں، مخالف اسی سے بوکھلایا ہے کہ اگر ہم ایک رہیں گے تو مخالف ہمیشہ زیر رہے گا۔ اسی لئے اس کو جب موقع ملتا ہے تو وہ سب سے نرم چارہ مولوی کو ہی اپنا ہتھیار بناتاہے اس بار بھی کیرانہ اور نور پور کی شکست کے فوراً بعد اُسی حلقے سے ایسے فتوے کا آنا اس بات کی صاف نشان دہی کرتا ہے کہ یہ فتویٰ یوں نہیں بلکہ کسی بڑی سازش کا حصہ ہے۔
روبینہ جاوید، اُن کی تنظیم علی کانگریس کے تمام اراکین، ڈاکٹر کوثر عثمان نجم فاروقی جیسے دانشور اور شولڈر ٹو شولڈر کے تمام اراکین ایک عرصے سے باہمی اتحاد کیلئے جدوجہد کررہے ہیں لیکن اب ضرورت ہے کہ سبھی فرقے کے باعمل علماء کی، جو سامنے آئیں اور ایسے مولویوں کی سخت مخالفت کریں جو ماحول کو بگاڑنے، تفرقہ پھیلانے، باہمی اتحاد کو برہم کرنے کی ہر لمحے کوشش کیا کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ عوام کو بھی اب بیدار ہونا پڑے گا کہ وہ ایسے مولویوں، ایسے خطیبوں سے پرہیز کریں جو اپنے بارے میں کم دوسروں پر تنقید زیادہ کرتے ہیں، یہی فساد کی اصل جڑ ہے آپ اپنے مسلک کی اصلاح کریں، انہیں بیدار کریں اس سے کسے اعتراض لیکن جب آپ دوسرے کے مسلک پر نکتہ چینی کرتے ہیں تو وہ اختلاف کی وجہ بنتا ہے۔ ایسے لوگوں کو ہر حال میں روکنا ہوگا۔
چودھری زید حسین نے سوشل میڈیا پر ایسے مولویوں کے بارے میں کچھ اس طرح لکھا
سب کو رُسوا باری باری کیا کرو
ہر موسم میں فتوے جاری کیا کرو
نیندوں کا آنکھوں سے رشتہ ٹوٹ چکا
اپنے گھر کی پہریداری کیا کرو
نیا سفر کا نیا انتظام
کہہ دیں گے ہوا کو دھوپ
چراغوں کو شام کہہ دیں گے
کسی سے ہاتھ بھی چھپ کر ملایئے
ورنہ اسے بھی مولوی حرام کہہ دیں گے
٭٭٭