9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
ڈاکٹر سید محمد حسان نگرامی
ابھی تک تو ہم کورونا وائرس سے لڑ رہے تھے ادھر کچھ دنوں سے نفرت کے وائرس کے مقابلہ میں بھی اچھا خاصا وقت صرف ہو رہا ہے اس جنگ کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ دونوں وائرس سے ایک ساتھ لڑنے میں جو چیز سب سے زیادہ تشویشناک ہے وہ یہ ہے کہ ہماری امیونٹی (مرض سے لڑنے کی صلاحیت) کی اچھی خاصی مقدا ر برباد ہو رہی ہے جس سے ذہنی اور جسمانی دونوں قوت مدافعت (ڈفنس پاور) بری طرح متاثر ہورہی ہے میرے کئی ساتھیوں نے مجھ سے رابطہ کرکے یونانی طبی لٹریچر اور جدید لٹریچر کے حوالے سے امیونٹی بڑھانے والی دواؤں اور غذاؤں جنہیں طبی اصطلاح میں (Immunomodulators)کہتے ہیں کے سوال کا تسلی بخش جواب تلاش کرنے کی بات کہی ہے ۔
تجربہ اور مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ طب یونانی دنیا کا واحد طریقہ علاج ہے جس میں مرض سے لڑنے یا قوت مدافعت مضبوط کرنے کا واضح تصور موجود ہے ۔ یہ اس دور کا المیہ ہے کہ ہم نے طاقت اور انرجی کے نام پر فاسٹ فوڈ کے کثرت استعمال کو سماجی معیار یا اسٹیٹس سمبل بنا لیا ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہم چکنی، اور مرغن غذائیں بھی کھاتے ہیں ، پروٹین سے بھی چیز بھی استعمال کرتے ہیں ،نشاستہ یا کاربو ہائڈریٹ کی ضروری مقدار بھی لیتے ہیں لیکن ہمارے فاسٹ فوڈ سے ہمیں یہ ضروری اجزاء تو حاصل ہوتے ہیں لیکن ان کے فوائد سے ہم محروم رہ جاتے ہیں۔
اس مضمون میں عوام الناس کی معلومات کے لئے صرف ان دواؤں اور غذاؤں کا تذکرہ کر رہے ہیں اور یہ تذکرہ بھی ان کی افادیت اور طریقہ استعمال تک محدود ہے ظاہر ہے ان کے مشاہداتی تجزیہ اور کیمیاوی رد عمل کے بیانیہ کی عوام کے لئے کوئی ضرورت نہیں ہے ان غذاؤں اور دواؤں کے انتخاب میں ایسی دوا کو شامل کیا ہے جو آسانی سے دستیاب ہوتی ہے اور ان کا طریقہ استعمال بھی آسان ہے ۔ اس حوالہ سے تجربے میں جسم کے اندر مرض سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت والی دواؤں کا ذکر کیا جارہاہے ۔
۱۔ سورنجان:اس کا نباتی نام Colchicum automnaleہے اسے جسم سے مختلف مادوں کے نکالنے کے لئے اطباء قدیم کے یہاں عرصہ سے استعمال کیا جاتا رہا ہے جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں موجود Colchicineنام کا کا جوہر دیگر امراض میں مفید ہونے کے ساتھ ساتھ قوت مناعت(Immunity)کو بڑھاتا ہے ۔اس کا سفوف ۳ گرام روزآنہ صبح شام کھانا چاہئے ۔
۲۔ پنرنوا:اس کا نباتی نام Boerhavia diffusaہے اطباء قدیم نے بھی عام جسمانی طاقت کے لئے تجربہ میں مفید پایا ہے ۔جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پنرنوا خون کے اندر سفید ذرات (WBC)کی تعداد بڑھاتے ہیں ۔واضح رہے کہ خون کے یہ سفید ذرات ہر طرح کے انفکشن کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہڈیوں کے مغز(بون میرو) کو مضبوط بنا کر صحت مند خلیات(Healthy cells)کی اچھی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں اس کے علاوہ جسم کے اندر انٹی باڈی سرگرمیوں میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔مزید تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے دوسرے افعال کی بنا پر اسے امیونٹی کے لئے بہترین پایا گیا ہے ۔ اس کے پورے پودے کے سفوف کو ۳ گرام روزآنہ کھلانے سے بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔
۳۔ کالمیگھ:اس کا نباتی نام Andrgraphis Paniculatہے اس کے عرق میں مختلف کیمیاوی اجزاء ہوتے ہیں جن میں اکثرHemagglutinationانٹی باڈی کو بڑھاتا ہے اس کے علاوہ یہ سفید ذرات میں جراثیم کو ہضم کرکے بے اثر کرنے جسے اصطلاح میں فائگو سائٹوسس کہتے ہیں اس عمل کو مزید محرک بناتے ہیں اس کا سفوف ۲ گرام رات کے وقت کھانے سے یہ فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
۴۔ ہلدی:اس کا نباتی نام Curcuma longaہے ہلدی یونانی اور آیوروید میں ہزاروں سال سے مختلف مرضی کیفیات کے ازالہ کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے ۔دافع تعفن ہونے کی وجہ سے بہت سے عفونتی (Infection)والے امراض میں اس کا استعمال بہت مفید پایا گیا ہے ۔ جدید تحقیق کے مطابق ہلدی کے اندر پائے جانے والے کرکیومین نامی جوہر میں جسم کے خلیات(Cells)اور رطوبات میں اصلاح کرکے قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ کچی ہلدی کا عرق ۵۰ ملی لیٹر روزآنہ پلائیں اور کچی دستیاب نہ ہو توہلدی کا سفوف ۵۰۰ ملی گرام دودھ میں ڈال کر صبح شا م پلائیں۔
۵۔ گلو اس کا نباتی نام Tinospora cordifoliaہے ،زمانہ قدیم سے اسے عفونتی حالات کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے خاص طور سے لمبی مدت کے بخاروں کے لئے اسے طب یونانی میں اکسیری حیثیت حاصل ہے ۔ جدید تحقیق کے مطابق اس کا سفوف جسم کے اندر لمفی نظام (Lymphatic system)کو انفکشن سے محفوظ رکھتا ہے اور مرض کے مقابلہ کی استعداد کو بہتر بناتا ہے ۔ یاد رہے کہ لمفاوی نظام جسم میں ہر طرح کے تعفن و تعدیہ (Infection, sepsis)میں اہم رول ادا کرتاہے ۔ اس کے اندر موجود پروٹین بطور خاص جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے ۔ اس کا استعمال اس طرح کریں کہ اس کی بیل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور سبزپتیوں سمیت کوٹ کر عرق نکال لیں۔ اور ۲۵ ملی لیٹر عرق دن میں ایک بار پلائیں ۔اس پودے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ بہت آسانی سے گملوں میں لگایا جاسکتا ہے ۔
۶۔ ارجن :اس کا نباتی نام Terminalia dactylonہے اس کی چھال حکیموں اور ویدوں کے نسخوں میں مفرح اور مقوی کی حیثیت سے کثرت سے استعمال ہوتی ہے جدید تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا سفوف انٹی باڈی بنا کر قوت مناعت کو نمایاں طورسے مضبوط کرتا ہے ۔ اسے خاص طور سے دل، دماغ، اور پھیپھڑوں کے مقوی کے طور پر استعمال کرتے ہیں چھال کا سفوف ۱ گرام صبح شام دودھ کے ساتھ کھلائیں۔
۷۔ رس ٹاکس:بے حد مشہور پودا ہے ،ہومیوپیتھی میں کثرت سے مستعمل ہے ، اس کا نباتی نام Rhus toxicodendronہے اس کا مدر ٹنکچر جسم کے خلیات اور رطوبات کو خصوصی طاقت دیکر مرض سے لڑنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے ۔۳ بوند مدر ٹنکچر دن میں ۳ بار آدھے گلاس پانی میں ڈال کر پلانے سے یہ اثرات حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔
۸۔ کتھا :اس کا نباتی نام Acacia catechuہے پان میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ اس کا عرق ہیمو گلوٹی نے شن ٹائٹر کو بڑھاتا ہے جسم کے اندر Immunoglobulinکی مقدار میں اضافہ کرتا ہے واضح رہے کہ یہ عمل جسم میں مرض سے لڑنے کی طاقت کو مضبوط کرتا ہے اس کے استعمال کے لئے پانی میں گھول کر اس کا عرق آدھا چمچہ دن میں ایک بار پلایا جاسکتا ہے۔
۹۔کرنجوہ:اس کا نباتی نام Cesalpinia Bonducellaہے ، دیہاتوں میں بہت ملتا ہے اس کے پتے عفونت اور تعدیہ دونوں میں مفید ہے ۔پرانے بخاروں اور ورم کے لئے طب یونانی میں ہزاروں سال سے مستعمل ہے جدید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے بیجوں کا عصارہ Neutrophilمیں صحتمند اضافہ کرکے جسم کے خلیات اور رطوبات میں انٹی باڈی اثرات پیدا کرکے مدافعتی عمل (Defense Mechanism)کو بڑھاتا ہے ۔پتوں کا عرق ۱۰ ملی لیٹر اور بیجوں کا سفوف ۲۵۰ ملی گرام دونوں میں سے کوئی ایک دوا صبح شام استعمال کرنا چاہئے ۔
۱۰۔اسگندھ:اس کا نباتی نام Withania Somniferaہے اطباء یونان اسے مقوی دماغ، مقوی اعصاب، مقوی قلب اور مقوی عام کی حیثیت سے ہزاروں سال سے استعمال کرتے رہے ہیں ،جدید تحقیقات کے مطابق یہ جسم کے اندر انٹی باڈی کو بڑھا کر جسم سے لڑنے کی صلاحیت کو مضبوط بنا تا ہے اس کا سفوف ۳ گرام صبح شام کھلانے سے یہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔
قوت مناعت بڑھانے والی غذائیں :غذاؤں میں لیمو، موسمی، سنگترہ، انار، آملہ آڑوچہ، کیوی، ناریل کا عرق، گاجر، چقندر، پالک، بادام، کاجو، اخروٹ، پستہ، انگور، پپیتہ، اور امرود، خاص طور سے جسم کے اندر مرض سے لڑنے کی صلاحیت بڑھاتے ہیں۔ خشک میووں کا سفوف، سنگترہ، لیموں اور آملہ ، ایلوا کا عرق اور براہ راست پھل کھانے سے یہ فواید حاصل ہوتے ہیں اگر شوگر ہو تو ان کا استعمال کرتے وقت احتیاط ضروری ہے ۔
سابق ڈپٹی ڈائرکٹر(یونانی)
7071772077