امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے قبل رونما ہونے والے پانچ حتمی علامات

0
680

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔ 

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی

بارہویں امام حضرت حجت ابن الحسن العسکری علیہ السلام کے ظہور سے قبل رونما ہونے والے علامات کو علماء نے مختلف حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔جن میں اہم ترین تقسیم درج ذیل ہیں:
(الف)حتمی عالامات(ب)غیر حتمی علامات
غیر حتمی علامات کی ایک طویل فہرست ہے لیکن اگر حتمی علامات کا جائزہ لیا جائے تو معتبر کتب میں ملتا ہے کہ یہ علامات، امام عصر علیہ السلام کے ظہور سے قبل رونما ہوں گے۔یقینا ان علامتوں کے بارے میں آگہی جہاںہم عاشقان اہلبیت طاہرین علیہم السلام اور منتظرین امام زمانہ علیہ السلام کے لئے مفید ہیں ،وہیں دشمنانِ دین کے لئے بھی خداوندعالم کی جانب سے ایک تنبیہ ہیں کہ خود کو سنبھال لو۔اختصار کے پیش نظر حتمی علامات کی مختصر وضاحت قارئین محترم کے لئے پیش خدمت ہے:
[۱]سفیانی کا خروج:متعدد روایات میں ذکر ہوا کہ ایک شخص ابوسفیان کی نسل سے امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے قبل شام کے علاقہ میں خروج کرے گا۔ظاہری دینداری کے دام فریب میں لوگوں کو گمراہ کر اپنا بناتا جائے گا۔شام،حمص،فلسطین،اردن(جارڈن) اور حلب کے نزدیک واقع شہر قنسرین سمیت عراق کے کوفہ اور نجف پر اپنا قبضہ جمائے گا۔جہاں بے رحمی سے شیعوں کا قتل عام کرے گا۔جو بھی اس کی مخالفت میں آواز بلند کرے گا اسے قتل کرنے کا فرمان جاری کرے گا۔سفیانی اپنے اس عمل کا آغاز ماہ رجب سے کرے گا۔بعض روایات کے مطابق سفیانی کی حکومت ۹؍ماہ تک رہے گی۔اس کے خروج سے قتل ہونے تک کی مدت روایات میں ۱۵؍ماہ بیان ہوئی ہے۔(کمال الدین،ص؍۶۵۱،بحار الانوار،ج۵۲،ص؍۲۱۵)
[۲]خسف بیداء:یہ علامت اسی دور میں رونما ہوگی جب سفیانی کا خروج ہوگا۔جب سفیانی کو امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کی خبر ملے گی وہ امام عالیمقام کو قتل کرنے کی غرض سے اپنا ایک لشکر مکہ کی طرف روانہ کرے گا۔یہ لشکر جب مکہ اور مدینہ کے درمیان ’’بیداء‘‘ نامی سرزمین پر پہنچے گا تو پروردگار کے حکم سے لشکر زمین میں دھنس جائے گا۔(کتاب الغیبۃ،نعمانی،ص؍۲۵۲؛منتخب الاثر،ص؍۴۵۹)امام زمانہ علیہ السلام ہی سفیانی کو قتل کریں گے۔خسف بیداء والی علامت کا تذکرہ شیعہ سنی دونوں کتابوں میں ملتا ہے۔
[۳]یمانی کا خروج:یمن کی سرزمین سے ایک سردار قیام کرے گا۔یہ لوگوں کو حق وعدالت کی دعوت دے گا،برائیوں کا خاتمہ کرے گا۔اس علامت کا اہلسنت کی کتابوں میں تذکرہ نہیں ملتا لیکن شیعہ علماء نے اسے اپنی کتابوں میں نقل فرمایا ہے۔امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:’’یمانی کے پرچم سے زیادہ کوئی بھی پرچم حق وہدایت کی دعوت دینے والا نہیں ہوگا‘‘۔اسی طرح آپ نے فرمایا:’’یمانی کا خروج حتمی علامت ہے‘‘۔(کتاب الغیبہ،نعمانی،ص؍۲۵۲)اس سلسلہ میں روایات میں بہت زیادہ جزئیات کا تذکرہ نہیں ملتا ہے۔
[۴]نفس زکیہ کا قتل:نفس زکیہ کے صفات یہ ہوں گے:امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی نسل سے ایک خوبصورت جوان ،جسے امام مکہ بھیجیں گے۔تا کہ اہل مکہ کو حق کی دعوت دے۔لیکن اس سید حسنی کو وہیں قتل کر دیا جائے گا۔امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:’’امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور اور نفس زکیہ کے قتل کے درمیان صرف پندرہ دنوں کا فاصلہ ہوگا‘‘۔(منتخب الاثر،ص؍۴۵۹؛الارشاد،ج؍۲ص؍۳۷۴)
[۵]ندائے آسمانی:اس آسمانی ندا کو امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے قبل سنا جا سکے گا۔یہ آواز تمام انسانوں کو سنائی دے گی۔جسے روایات میں’’صوت‘‘اور’’فزعہ‘‘جیسی تعبیر کے ساتھ بھی بیان کیا گیا ہے۔ماہ رمضان میں یہ آواز جناب جبرئیل کی ہوگی :’’اے انتظار کرنے والو!جس کا انتظار کر رہے تھے اس کا ظہور ہو چکا ہے‘‘۔یہ آواز اپنے پرائے سبھی سنیں گے۔امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :’’امام زمانہ اس وقت تک قیام نہیں کریں گے جب تک مشرق ومغرب والے اس آواز کو سن نہ لیں گے‘‘۔روایات کے مطابق جب یہ آواز گونجے گی تو شیطان روئے زمین پر اہل دنیا کو بہکائے گا کہ یہ جو آواز تمہیں سنائی دی اس کی کوئی واقعیت وحقیقت نہیں ہے،تم وسوسہ کا شکار نہ ہو۔اور پھر دنیا کے دلدادہ اس کی بات تسلیم کر لیں گے۔یقینا ایسے میںحق اور باطل میں تفریق ایک سخت کام ہوگا۔ایک د وسری روایت میں ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:’’دن کے آغاز میں ہی ندا دینے والا آواز بلند کرے گا کہ جان لو!حق علی اور ان کے شیعوں کے ہمراہ ہے‘‘۔اس کے مقابلہ میں شیطان کی آواز گونجے گی اور لوگ شک وشبہہ میں مبتلا ہو جائیں گے۔(منتخب الاثر،ص؍۴۵۹؛غیبت نعمانی،ص؍۲۵۴)
اگر مذکورہ روایات کا جائزہ لیا جائے تو صرف ایک جگہ پر معین وقت کا تذکرہ ملتا ہے اور کہیں نہیں ۔وہ معین مدت نفس زکیہ کے قتل کے بارے میں ہے کہ ان کی شہادت کے پندرہ دنوں بعد امام زمانہ علیہ السلام کا ظہور ہوگا۔
اضافہ کرتے چلیں کہ’’ دجّال کا خروج‘‘اہلسنت کی کتابوں میں قیامت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔بعض شیعہ علماء نے خروج دجّال کو بھی امام کے علامات ظہور میں بیان کیا ہے لیکن چونکہ معتبر کتابوں میں ۲۴۰؍دجّالوں کا تذکرہ ملتا ہے لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب اصل دجّال کے بارے میں قطعی رائے نہیں تو اسے علامات حتمی میں شمار نہ کیا جائے تو ہی بہتر ہوگا۔خراسانی اور حسنی کا خروج بھی غیر حتمی علامات می شمار کیا جانا چاہئے۔
رب کریم کی بارگاہ میں دعا ہے خدایا!ہمارے ولی نعمت کے ظہور میں تعجیل فرما تا کہ سسکتی انسانیت سکون کی سانس لے سکے اور دنیا میں عدل وانصاف کا راج قائم ہو ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here