پیارے بچے

0
135

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

احمد مشکور

میرے پڑوس والی آنٹی کسی اسکول میں ٹیچر ہیں مگر بہت اچھی ہیں ۔گرمی کے دنوں میں اپنی بالكنی میں چڑ یوں کے لئے پانی رکھنا نہیں بھولتیں ۔مارننگ واک میں جب وہ پارک میں جاتی ہیں تو چڑ یوں کے لئے دانے اور کتوں کے لئے ڈبل روٹی لیکر جاتی ہیں پارک کے سبھی کتے انکو پہچاتے ہیں وہ جیسے ہی پارک کے گیٹ میں قدم رکھتی ہیں سارے کتے انکے قریب آ کر محبت سے اپنی دم ہلا نے لگتے ہیں ۔پارک میں گلہریاں بہت ہیں انکے لئے ناريل پانی پینے کے بعد جو گودا بچ جاتا ہے اس کو ایک جگہ پارک میں رکھ دیتی ہیں ۔جسے وہ بہت شوق سے کھاتی ہیں ۔۔
پارک میں ایک بار بہت سے لنگور آ گئے تھے آنٹی ان کے لئے بڑے سائز کی ڈبل روٹی لیکر ایک بینچ پر بیٹھ گیں اور ایک ایک سلایس نکل کر بندروں کو دیتی رہیں ۔ دھیرے دھیرے لنگوروں کی ایک فوج نہ جانے کہاں سے آ گی جیسے ان میں سے کسی لنگور نے موبائل پر فون کرکے بلا لیا ہو۔آنٹی نے اپنے نوکر سے بہت سی ڈبل روٹیاں منگوا لیں اور گود میں رکھ کر نکل کر لنگوروں کو کھلانے لگیں ۔۔کسی لنگور کو اگر نہیں ملتا تو وہ آنٹی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ان سے مانگ لیتا ۔ میں آنٹی کے ساتھ ڈرا ڈرا بیٹھا ہوا یہ سب دیکھ رہا تھا ۔ مجھے تو در لگ رہا تھا ک کہی یہ لنگور کاٹ نہ کھا یں ۔ آنٹی نے مجھے گھبرایا ہوا دیکھ کر کہا۔
منو ۔۔۔۔۔تم ڈرو نہیں ۔۔۔۔۔یہ کچھ نہیں کرینگے ۔
بہت دنوں تک آنٹی سے ملاقات نہیں ہویی ۔میں سمجھا کہ وہ بچوں کے امتحان کی وجہ سے اسکول میں مشغول ہونگی ۔امتحانات ہو رہے تھے اس لئے جب کافی دنوں۔ کے بعد انسے میری ملاقات ہویی تو میں نے ان سے پوچھا
” آنٹی۔ ۔۔آپ شاید اسکول میں کافی بزی رہی ہونگی تب ہی میری آپ سے ایک مہینے سے ملاقات نہیں ہویی۔ ” نہیں منو ۔۔۔میں بزی نہیں تھی بلکہ میں بہت پریشان تھی ۔انہوں نے جواب دیا ۔میں نے پوچھا ۔
” کیا ہوا آنٹی ۔۔۔خیریت تو ہے ؟ اگر کوئی بات تھی تو مجھے بلا لیا ہوتا ۔
” نہیں بیٹے ۔۔۔دراصل میرے فلیٹ پر دو بہت کمزور بچے اپنی ما ن کے ساتھ آ گئے ۔ماں بھی اسکی بہت ڈبلی پتلی تھی مجھے ان دونوں بچوں اور انکی بوڑھی کمزور ماں پر بڑا ترس آیا ۔۔بس انکی سیوا کرتی رہی ۔پارک میں نہیں آ سکی ” آنٹی نے پوری کہانی سنا دی ۔
” آنٹی ۔۔۔۔۔اب وہ لوگ کیسے ہیں ؟ میں نے ہم دردی سے پوچھا ۔
” بیٹا تینوں بہت بھوکھے تھے میں نے جب ان بھر پیٹ کھانا کھلایا تو وہ تقریبا روز ہی میرے فلیٹ کے دروازے پر آ جاتے اور چھوٹے بچوں کو دودھ دے دیتی اور اسکی ماں کو کچھ کھلا دیتی ” آنٹی نے بتایا کہ کھانا کھا کر وہ ٹہلتے ہوے واپس چکے جاتے ”
” آنٹی ۔۔۔میں ان بچوں اور انکی ماں سے ملنا چاہتا ہوں” میں نے کہا ” مجھے ان سے بغیر دیکھے دلچسپی ہو گی ہےک وہ کے پاس آتے ہیں ”
” بیٹے ۔۔۔میں کسی دن انسے ملوا دونگی ”
” مگر کب؟ میں جلد انسے ملنا چاہتا ہوں ” میں نے کہا
” بیٹے وہ جب آیینگے تو میں تم۔ کو گھر سے بلوا لونگی ”
” مگر کب ۔۔” میرا تجسّس بڑھتا گیا ۔
” بھائی . . ایسا ہے ک انکا کچھ ٹھیک نہیں ہوتا کبھی صبح صبح ہی آ جاتے ہیں تو کبھی شام کہ آتے ہیں اور کبھی دو دو دن ناغہ کر جاتے ہیں ” آنٹی نے انکے بارے میں بتایا ۔ میری دلچسپی میں اضافہ ہوتا گیا کہ کیسے بچے اور اسکی ماں ہیں جی آنٹی کے یہاں کبھی روز آتے ہیں اور کبھی کئی کئی دن تک غائب ہو جاتے ہیں ۔ کہاں رہتے ہیں کیا کرتے ہیں ۔
” آنٹی ۔۔۔بچوں کے پاپا کبھی نہیں اے ” میں نے پوچھا ” انکے پاپا کی بارے میںمگر میں نے دیکھا کہ وہ بھی بہت کمزور ہیں جیسے کی دنوں سے کھانا نہ کھایا ہو ۔۔آنٹی نے بتایا۔
” تو آپ نے انکو کھانا کھلایا ؟ میں نے ہمدردی میں پوچھا . . . ” ہاں انکو۔ بھی کچھ دے دیتی ہوں ۔۔کھا پیکر ایک ساتھ چلے جاتے ہیں۔ مجھے انکی خدمت کر کے بڑا اچھا لگتا ہے ۔” آنٹی نے کہا ۔
” وہ تو آپ کا نیچر ہے آنٹی ۔او بہت اچھی ٹیچر بھی تو ہیں ” میں نے کہا اور میں بھی اپنے اسکول چلا گیا کیوں ک میرے بھی امتحانات شروع ہو گئے تھے ۔سر اٹھانے کی فرصت نہیں تھی دن رات پڑھنا پڑتا تھا ۔ میں دن رات انہی بچوں کے بارے میں سوچتا رہتا تھا پتہ نہیں کیوں مجھے ان بچوں اور انکی فیملی سے انسیت ہو گی تھی بغیر دیکھ میں انکی محبت میں مبتلا ہو گیا تھا ۔۔میں سوچتا پتہ نہیں اسکول بھی جاتے یا نہیں ؟ جب وہ اتنے غریب ہیں تو شاید ہی اسکول جاتے ہوں یہ سوچ کر میں پریشن سا ہو گیا ۔میرا بس چلتا تو میں پوری فیملی اپنے گھر میں رکھ لیتا ۔مجھے ان سب سے ہمدردی ہو گی تھی ۔ایک دن میں آنٹی سے ملنے چلا گیا ۔
” آنٹی ۔۔کیا وہ لوگ آے تھے ؟ میں نے آنٹی سے پوچھا ” ہاں ۔۔” آنٹی نے جواب دیا ” جب سے میں انکو۔ کھلانے پلانے لگی ہوں انکی صحت اچھی ہو گی ہے ۔دونوں بچے تو اب خوب شرارت کرتے ہیں ”
” آنٹی او انسے کب ملواےنگی ” میں نے پوچھا
” منو ۔۔۔” آنٹی نے جواب میں کہا ” میں گم ک بتا چکی ہوں ک انکا کچھ ٹھیک نہیں کب آ جایں ”
“کاش کہ ابھی آ جاتے میری ملاقات ہو جاتی ” میں ند آنٹی سے کہا اور خوش ہوکر تقریباً چیختے ہویے بولیں
” لو منو ۔۔وہ دیکھو دونوں بچے اپنے پوا اور ممی کے ساتھ آ رہے ہیں ”
اور میں نے دیکھا ک سفید بلی کے دو سفید بچے اپنے ماں باپ کے ساتھ آنٹی کے پاس آے ۔آنٹی نے انکو دودھ روٹی دیا اور سب کھانے لگے ۔ میں حیرت سے انکو کھاتے دیکھتا رہا ۔ سفید بلی کے پیارے پیارے سفید بچے بہت ہی خوبصورت تھے ۔
سب نے کھانا کھایا اور واپس چلے گئے ۔
موبائل فون : ٩٨١٠٤٢٨٩١٩

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here