میں مختلف ہوں!

0
45

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

روبینہ

میں سڑک کے کنارے اپنی کیب کا انتظار کر رہی تھی اور اپنے موبائل میں محو تھی کہ اچانک مجھے اپنے قریب سے ایک معصوم سی آواز سنائی دی یہ آواز ایک معصوم سی آٹھ نو سال کی ایک معصوم سی بچی تھی جو اپنی ماں سے روتے ہوئے پوچھ رہی تھی کیا میں مختلف ہوں؟
لڑکی کے اس جملے نے مجھے اس کی جانب متوجہ کیا میں نے بچی کو بغور دیکھا معصوم عام سی شکل و صورت جسمانی طور پر نارمل بچی تھی وہ ماں سے ایک ہی سوال کئے جا رہی تھی اور ماں اس کے رونے کی وجہ پوچھ رہی تھی لڑکی نے اپنی ماں کو بتانا شروع کیا آج ہماری جماعت میں باغ پر مضمون لکھنے کا مقابلہ ہوا اور اس مقابلے میں میری ٹیچر نے سب بچوں کوشامل کیا انہوں نے پیپر دیا کچھ ہدایات اور باغ کے متعلق کچھ ہنٹس دی۔ ماں نے کہا شاید تم نے اچھا نہیں لکھا ہوگا اس لیے رو رہی ہو۔لڑکی نے کہا نہیں ! ٹیچر نے مجھے لکھنے ہی نہیں دیا جب میں نے پیپر مانگا تو ٹیچر نے کہا تم سے نہیں ہوگا تم نہیں لکھ پاؤں گی تم ان سب سے مختلف ہو جاؤ اپنی جگہ پر بیٹھو اتنا کہہ کر بچی اور رونے لگی اور معصومیت سےپوچھنے لگی کیا میں مختلف ہوں؟
بظاہر بچی نارمل تھی لیکن بحیثیت ٹیچر میں سمجھ چکی تھی کہ بچی کی ٹیچر نے اسے مختلف کیوں کہا مجھ سے رہا نہ گیا اور میں بڑھی اور پوچھا بیٹا جب ٹیچر نے آپ کو پیپر نہیں دیا تو آپ اپنی نوٹ بک میں لکھتی مضمون۔بچی نے اپنے بیگ سے نوٹ بک نکالی اور مجھے بتانے لگی مجھے دیکھ کر حیرت ہوئی کہ 8 سے 9 سال کی بچی اتنی اچھی منظر کشی کر سکتی ہے۔میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی وہ بول اٹھیں جب ٹیچر سب کو باغ کے متعلق ہنٹس دے رہی تھی میں نے ان ہنٹس کی مدد سے یہ اترا ہے میں نے بچی سے کہاہاں بیٹا آپ اپنے سارے ہم جماعت طلبا سے بالکل مختلف ہو اور اس میں آپ کو رونا نہیں خوش ہونا چاہیے دیکھو تو سب نے باغ کو اپنے لفظوں میں تحریر کیا ہوگا لیکن آپ نے اتنی بہترین منظر کش کی ہے کہ ایک ان پڑھ اس کو دیکھ کر باغ کے بارے میں بول ا ٹھے لہذا بیٹا آپ واقعی میں ان سب سے جدا ہو مختلف اور یہ بات اپنے ساتھیوں اور ٹیچر سے فخر سے کہنا کہ آپ مختلف ہو۔
میری یہ چھوٹی سی کوشش اور باتیں لڑکی کے دل میں گھر کرگئی اور اس کاچہرہ کھل اٹھا۔ جن آنکھوں میں ابھی آنسو تھے وہ ابھی خوشی سے چمک رہی تھی اور ہونٹوں پر ایک بہت بڑی تبسم تھی جیسے دیکھ کر کر مجھے بہت خوشی اور ایک سکون محسوس ہوا اسی اثنا میں میری کیب آگئی اور میں ان سو نچوں کے ساتھ سوار ہوگئی کہ کیا ایک ٹیچر کا معصوم بچی کے ساتھ یہ رویہ صحیح تھا ۔؟ کیا ایک ٹیچر کا معصوم بچی کو یہ کہنا کہ تم مختلف ہو مناسب تھا۔۔؟
اسسٹنٹ پروفیسر مانو حیدر آباد، شعبہ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here