غزل

0
232

یہ تخلیق اودھ نامہ کمپٹیشن میں شامل کی گئی ہے۔اپلوڈ ہونے کی تاریخ سے 20 دن کے اندر جس تخلیق کوسب سے زیادہ لائکس ملیں گے اسے بطور انعام 500 روپئے دئے جائیں گے۔ 100 لائکس سے کم موصول ہونے والی تخلیق کو مقابلہ سے باہر سمجھا جائے گا۔ دیگر تفصیلات کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں
موسی رضا (9807694588)

 

شیخ سیف اللہ راہی ، پنگنور

آنکھ کھلتے ہی سبھی خواب بکھر جاتے ہیں
اک نئی صبح کی سوچ آتے ہی ڈر جاتے ہیں
اب اگر ان سے ملو گے تو یہ کہنا ہم بھی
دیکھ کر بھی انہیں ان دیکھا گزر جاتے ہیں
دل جو مرتا ہے تو بس دل ہی نہیں مر جاتا
دل میں پوشیدہ کئي خواب بھی مر جاتے ہیں
زندگی بھر میں فقط ایک یہ سیکھا ہم نے
ایک بس رب کے سوا سارے مکر جاتے ہیں
زندہ مردوں کو جو دیکھا تو سمجھ آئی کہ
عشق کی رہ پہ قدم رکھتے ہی مر جاتے ہیں
کوئی بھی ساتھ ہمارے نہیں جاتا راہی
ساتھ اعمال ہی جاتے ہیں اگر جاتے ہیں

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here