طنزو_مزاح_کے_معروف_شاعر_اسرار_جامعی_کا انتقال

0
198

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

رضوان الدین فاروقی بھوپال

مجھ سے بڑا شاعر نہ ہوگا جامعی
ہند وپاکستان میں اور نہ قبرستان میں
طنز مزاح کے معروف اور منفرد شاعر اسرار جامعی آج صبح رضائے الٰہی سے وفات پا گئے ہیں.. انھوں نے مزاح کو پھکڑ پن اور ولگریٹی سے پاک کیا اور اپنی مزاحیہ شاعری سے ایک پوری نسل کونہ صرف یہ کہ متاثر کیا ہے بلکہ پیش رؤں کی کھینچی ہوئی لکیر کے آگے ایک ایسی لکیر کھینچی  جس کی توسیع کرنا نئی نسل کےلیے نہ صرف مشکل ہے بلکہ فی زمانہ ناممکن ہے. جہاں تک ان کے ’’ لیٹر بم ‘‘ کا سوال ہے اس نے مزاح کے فروغ میں جو نمایاں کردار ادا کیا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔ مجروح سلطان پوری لکھتے ہیں  “عالمی ماحول کو دیکھتے ہوئے اگر آپ کے’’ لیٹر بم‘‘ سے میرے گھر میں خوف و حراس کی فضا تھوڑی دیر کے لئے پیدا ہو گئی تو کچھ غیر فطری نہ تھا ،بحر حال آپ کا یہ تشدد پسندوں کا طریقہ دیکھ کر میں نے بھی عافیت اسی میں دیکھی کہ تعاون سے کام لیا جائے۔‘‘شمس ارحمن فاروقی لکھتے ہیں ’’ہم لوگ انھیں علّامہ کہتے ہیں کیونکہ وہ شکل سے سیدھے اور اندر سے بڑے خطرناک ہیں ۔شاعروں اور استادوں کے وہ خاص دشمن ہیں۔‘‘پروفیسر شکیل الرحمن کی نظر میں ’’ اسرارؔ جامعی ’’ون مین آرمی ‘‘ ہیں۔
       اسراؔر جامعی کے بارے میں پروفیسر محمد حسن نے کہا ہے کہ ’’اسرار جامعی کہ یہاں طنز و مزاح کا تانا بانا فکر و احساس کی تازہ کاری سے بُنا جاتا ہے ۔‘‘ایک اور مضمون جو انگریزی کے اخبار میں شائع ہوا تھا ہمیں بتاتا ہے کہ کس طرح اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ ایس بی چوان کی افطار پارٹی میں اسرارؔ جامعی نے کھُل کر اس وقت کے سخت اور متعصب قانون ٹاڈا کے خلاف نظم سنائی کہ وزیر داخلہ کو بھی ماننا پڑا کہ ٹاڈا کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ اگلے دن ہندی کے بڑے اخبار جن ستّا نے اس واقعہ کو رقم کرکے لکھا کہ اسرؔار جامعی کے نظم سنانے کے بعد وزیر داخلہ نے مانا کہ ٹاڈا کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ اسی موقع پر انھوں نے تب بھی چٹکی لی کہ جب کہا گیا کہ سب کو بھائی چارے کے ساتھ رہنا چاہئے۔ ان کا یہ قطعہ تو عام ہو چکا ہے۔
 بھائی چارہ
کیا پتے کی بات کہہ دی جامعی اسرار نے
کیوں ادا کرنا پڑا ہے اس کا کفارہ ہمیں
بھائی چارے کا تو یہ مطلب نہ ہونا چاہئیے
ہہم تو ان کو بھائ سمجھیں اور وہ چارہ ہمیں
…………….
ہم ” جھانک “ بھی لیتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ ”جھونک “ بھی دیتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
…………….
بیکار گر ہیں آپ تو اِک کام کیجئے
مکھن لگانے والوں میں کچھ نام کیجئے
اسرار جامعی کا کلام 
شاعر_اعظم
خبط مجھ کو شاعری کا جب ہوا
دس منٹ میں ساٹھ غزلیں کہہ گیا
سب سے رو رو کر کہا سن لو غزل
تاکہ میں ہو جاؤں پھر سے نارمل
رحم اپنوں کو نہ آیا جب ذرا
تو پریشاں ہو کے ہوٹل میں گیا
تاکہ مل جائے اک ایسا آدمی
چائے پی کر جو سنے غزلیں مری
جا کے بیٹھا سات گھنٹے جب وہاں
اک معزز شخص آئے ناگہاں
دیکھتے ہی ہو گیا دل باغ باغ
اب تو ہوگا پیٹ ہلکا اور دماغ
بعد از آداب اور تسلیم کے
میں نے ان سے یہ کہا تعظیم سے
آئیے تکلیف اتنی کیجیے
چائے میرے ساتھ ہی پی لیجئے
آ کے بیٹھے ساتھ جب کی التجا
آپ کا جو حکم ہو منگواؤں گا
مسکرا کر پھر تو بولے آنجناب
مرغ یخنی قورمہ نرگس کباب
شیرمال و شاہی ٹکڑا فیرنی
اور اگر مل جائے تو چورن کوئی
توس مکھن دودھ کافی رائتا
الغرض جو کچھ کہا منگوا لیا
ناک تک جب کھا چکے میں نے کہا
ہو تعارف اب ہمارا آپ کا
نام ہے اسرارؔ میرا محترم
ساری دنیا جانتی ہے بیش و کم
شاعر اعظم ہوں میں عزت مآب
وہ یہ بولے میں تو بہرا ہوں جناب
لیڈر_کی_دعا
ابلیس مرے دل میں وہ زندہ تمنا دے
جو غیروں کو اپنا لے اور اپنوں کو ٹرخا دے
بھاشن کے لیے دم دے اور توند کو پھلوا دے
پایا ہے جو اوروں نے وہ مجھ کو بھی دلوا دے
پیدا دل ووٹر میں وہ شورش محشر کر
جو جوش الیکشن میں ڈنکا مرا بجوا دے
میں اپنے علاقہ کے لوگوں کو بھی گھپلا دوں
وہ شوق سیاست دے وہ جھوٹ کا جذبہ دے
میں نور صداقت سے پرہیز کروں ہر دم
سینے میں سیاہی کا بہتا ہوا دریا دے
احساس عنایت کر کرسی کی محبت کا
امروز کی شورش میں بے فکریٔ فردا دے
بے دال کے بودم پر رکھ دست کرم آقا
زندانیٔ ظلمت کی تقدیر کو چمکا دے
ہم دعا گو ہیں کہ اللہ پاک مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے..
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here