9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
عارفہ مسعود عنبر
سوشل ڈسٹینسنگ انسانی معاشرے کے لیے ایک شاہکار تجربہ ہے اس سے پہلے بڑی بڑی تباہ کن عالمی وباؤں میں بھی اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں کیا گیا ،ملک میں لاک ڈاؤن سے گھروں میں مقید لوگ ،خاموش اور ویران سڑکیں ،سنسان بازار ،نہ ٹریفک کا شور نہ کارخانوں کی گڑگڑاہٹ ،دہلی ممبئی ،مدراس ،کلکتہ جیسے شہروں سے تو اس سکوت آرائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن قدرت کے آگے سب بے بس ہیں اللہ کریم اپنے جلوے دکھا رہا ہے اور ہمیں یہ احساس کرا رہا ہے کہ اس جہاں میں اکیلا وہی کارساز ہے یہ تمام کائنات اس کے ایک اشارے کی منتظر ہے ،اس کی طاقت کے سامنے تمام عالم خندہ پیشانی نظرآرہا ہے لیکن چاروں طرف چھائی اس سیاہ رات کے کچھ اجلے پہلو بھی سامنے آرہے ہیں آسمان صاف اور شفاف نیلا نظر آرہا ہے ہر طرف خاموشی فضا آلودگی سے پاک، صبح پانچ بجے نماز کے بعد کوئل کی کوک کی ہلکی ہلکی سی آواز ،نسیم سحر کے دلفریب جھونکے قلب کو تسکین بخش محسوس ہوتے ہیں، سچ کہوں تو ایک قلم کار کے لیے یہ روح افزا ماحول کسی تحفہ سے کم معلوم نہیں ہوتا مجھے بھی ان خاموشیوں کے سائے تلے بیٹھ کر اپنی اسٹڈی ٹیبل پر گھنٹوں گزارنا اچھا لگ رہا ہے کبھی احساسات کو شعری جامہ پہنانا کبھی جذبات کو نثری تخلیق کے قالب میں ڈھالنا تسکین قلب کا باعث بن رہا ہے ،قدرت نے انسانوں کو پہلی بار اپنی حدود سے روشناس کرایا ہے میرے خیال سے قدرت نے ہمیں خبردار کیا ہے اور خود کو سمجھنے کا ایک موقع دیا ہے اس سے پہلے بھی مہاماریوں کا قہر برپا ہوا ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ تمام عالم پر ایک ساتھ خوف کے بادل چھائے ہوں اور لوگ اپنے اپنے گھروں میں سمٹ کر رہ گئے ہوں ،دراصل حقیقت یہ ہے کہ ہم انسانوں نے قدرت کے کاموں میں دخل اندازی کی جرات کی ،سائنسی رفتار کے سبب خود کو بہت طاقتور سمجھنے لگے تھے ,یوں لگ رہا تھا مانو دنیا ہماری مٹھی میں آ گئ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سائنس کی گہرائئ اور باریک بینی جس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی تھی اسی طرح اللہ رب العزت کی شان قدرت اور حکمت اور عقلوں کو دنگ کر دینے والی زبوبیت بھی واضح ہوئ ہے ، قدرت ہم انسانوں کے گناہوں کے بوجھ اٹھاتے اٹھاتے شاید تھکن محسوس کرنے لگی تھی اس سے پہلے قدرت نے ہمیں کئی طریقوں سے احساس دلانے کی کوشش کی لیکن ہم اس کے اشاروں کو نظر انداز کرکے زندگی کی دوڑ میں بھاگتے رہے آج قدرت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تم چاہے جتنی بلند پرواز کیوں نہ کرلو اس میں میرے ہی حکم سے کامیاب ہووگے اور تمہاری تمام تر بلندیوں کو میں پل میں زمیں دوز کر سکتا ہوں آج کل ہم سب صرف اور صرف اپنے اور اپنوں کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں جن فرصت کے لمحات کو ہم ترس رہے تھے اور دنیا کی بھاگ دوڑ میں خود کو کہیں بھول گئے تھے شاید قدرت نے وہ فرصت کے لمحات عطاء کیے ہیں اور موقع دیا ہے کہ ہم اپنی شخصیت اپنے اعمال اپنی کوتاہیوں کا ادراک کریں، خود کو تلاشنے کرنے کی کوشش کریں ، اپنے اندر جھانکیں کہ ہم کیا ہیں اور کیا چاہتے تھے، زندگی کی بھاگ دوڑ نے ہم سے کیا چھین لیا ہے جسے ہم حاصل کرنا چاہتے تھے ، اور اس لاک ڈاؤن میں فرصت کے لمحات میں اس کو پانے کی کوشش کریں جو زندگی کے شور شرابے میں بہت پیچھے چھوڑ آئے تھے اللہ نے چاہا تو جلد ہی ہم سب اس مصیبت سے باہر آئیں گے ،اس کے بعد ہمیں خود کو پہچان کر اللہ کی منشا کو سمجھنا ہے کہ وہ ہم سے کیا چاہتا ہے ، ہمیں اس بار اس پر عمل کرنا ہے اور اگر ایسا کرنے میں ہم کامیاب نہیں ہوئے تو ہم آئندہ بھی اسی طرح مشکلات سے روبرو ہوتے رہیں گےـ۔