جشن :شمیم نکہت کے نام

0
166

پھول کھلتے ہیں تو تم آتی ہو یادجام بھرتے ہیں تو بھر آتی ہیں
آنکھیں پہلے
تم نے جاتے ہوئے سوچا نہ کبھی
تم چلی جائو تو کیا دل سے چلی جائو گی
اور یادیں بھی لیے جائو گی
یہ بہاریں تو اسی طرح سے
پھر آئیںگی
ہر طرف پھول کھلیںگے
یہ زمیں
پھر سے دلہن بن کے بصد ناز و ادا
اپنے سامان جراحت لیے پھر آئے گی
اور ڈھونڈے گی تمہیں
اور پوچھے گی تمہیں
کچھ تو کہہ جاتیں کہ کیا دیںگے جواب
کوئی اچھا سا بہانا ہی بتادیتیں تم
دیکھو پھر باد صبا آئی ہے کچھ کہنے کو
دے کے دستک یونہی واپس نہ چلی جائے کہیں
بند ہے کب سے
نہ جانے در میخانہ
کوئی آتا بھی نہیں
کیا ہوا
کیسی اُداسی ہے یہاں
… لائو بربط ہے کہاں
پھرکوئی نغمہ چھیڑیں
اور نیا گیت لکھیں
پھر اسے گائیں مل کر
تم یہیں ہوگی کہیں
نکہت گل میں
شفق شام کے رنگوں میں نہاں
ڈھونڈ کر لائیں تمہیں
اور پھر آج کی شام
پھر سے پیمانے بھریں آنکھیں کے
اور اک جشن منائیں مل کر
٭٭٭
(پروفیسر شا رب ردولوی)

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here