تعلیم نسواں اور ہمارا معاشرہ

0
551

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

نکہت انجم

ہر قوم اور ملک کی ترقی کا انحصا ر علم پر معلق ہے۔ آج امریکہ، انگلینڈ، جاپان اور چین ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔اس کی واحد وجہ صرف اور صرف تعلیم ہی ہے۔ علم کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث میں بھی کثرت سے ہے۔ “طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم”(ابن ماجہ) یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے۔لیکن اس کے باوجود ابھی تک ہمارا معاشرہ دوہرا نظریہ رکھتا ہے۔یعنی ابھی بھی کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ علم صرف اور صرف مرد ہی حاصل کرسکتے ہیں، عورتیں علم حاصل کرکے کیا کریں گی،ان کے لیے امور خانہ داری ہی کافی ہے۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پڑھا لکھا اور دانشمند آدمی بھی عورتوں کی تعلیم کو لے کر شش و پنج میں ہے اور عورتوں کو علم حاصل کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کرنے کے خلاف ہوتے ہیں،جب کہ حصول علم کے لیے دور کا سفر کرنے کو بھی کہا گیا ہے ۔ بے شمار لوگ تعلیم کو لے کر بہت سنجیدہ ہیں اور اس کے فروغ کے لیے کوشاں بھی۔ لیکن وہ بھی اِسی معاشرہ اور سماج کے ایک بڑے حصے اور طبقےکو نظر انداز کردیتے ہیں۔ مطلب یہ کہ وہ تعلیم کو لے کر سنجیدہ تو ہیں لیکن عورتوں کی تعلیم کو لے کر فکرمند نہیں۔ جب کہ معاشرہ کی ترقی عورت کے بغیر ممکن نہیں۔ کیوں کہ عورت کبھی بیٹی ، کبھی بیوی اور کبھی ماں ہوتی ہے اور معاشرہ کی اچھائی و برائی دونوں کی ذمے دار ہوتی ہے۔کسی بھی گھر کو بنانے اور بگاڑنے میں عورت کا بڑا رول ہوتا ہے۔ سماج کےتقریبا سارے معاملات میں عورت کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے، تو پھر ہم عورتوں کی تعلیم و ترقی کو لے کر اتنا کیوں گھبرانے لگتے ہیں؟ کیوں ہم انھیں ان کا حق نہیں دیتے؟ کیوں ہم ان کی آرزوؤں کو دبادیتے ہیں؟ اس ترقی یافتہ دور میں بھی ہم انھیں علم حاصل کرانے سے ڈرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ زیادہ پڑھ کر کیا کرے گی۔ نہ جانے کتنی بیٹیاں ایسی ہیں جو اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، اپنی زندگی کو کامیاب بنانا چاہتی ہیں۔ لیکن وہ گھر سماج کے دباؤ میں اپنی آرزوؤں کا خون کرلیتی ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔تعلیم ہر کسی کا بنیادی حق ہے پھر لڑکیوں کو اس سے محروم کیوں رکھا جاتا ہے۔جب کہ اسلام میں تو ایک دوسرے کے حق چھیننے کو بہت برا گردانا گیا ہے پھر بھی ہم اس سے باز نہیں آتے۔ہمارا کام تو یہ ہونا چاہیے کہ ہم انھیں حصول علم پر مزید آمادہ کریں لیکن عورتوں کی تعلیم کو لے کر ہم انھیں ان کے فریضہ سے ہی روکتے ہیں۔
خدارا اب ہوش کے ناخن لیں! اور موجودہ حالات کو سمجھیں! عورتوں کی تعلیم کوئی غلط راستہ پر تو نہیں لے کر جاتا پھر بھی ہم کیوں انھیں روکتے ہیں۔جب کہ معاشرہ اور گھربار کی ترقی، اور ان سب کو سنوارنے میں عورت کا بڑا کردار ہوتا ہے اور ہم عورت کو ہی علم کے زیور سے آراستہ نہیں ہونے دیتے۔ ایسے میں ایک اچھے معاشرہ کی تشکیل کیوں کر ہو پائےگی اور وہ کس طرح سماج کو صحیح ڈھنگ سے سنوار سکےگی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here