آیت اللہ حمید الحسن اور ڈاکٹر عمار رضوی کی محنت رنگ لائی

0
220

زائرین کو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا تحفہلکھنؤ سے نجف کے لئے براہ راست ایئرانڈیا کی فلائٹ 14فروری سے

اللہ کی بارگاہ میں کی گئی دعا قبول ہونے میں دیر تو ہوسکتی ہے لیکن کبھی ردّ نہیں ہوتی اور محنت کبھی ضائع نہیں جاتی۔ ابھی اسی مہینے کی 17 تاریخ کو آیت اللہ حمیدالحسن کی رہائش گاہ پر مدرسہ ناظمیہ کے تمام اہم ذمہ داران و شہر کے معزز افراد کی موجودگی میں مدرسہ کے پرنسپل مولانا فرید الحسن کی صدارت میں ایک ہائی پروفائل میٹنگ ہوئی تھی جس سے یہ یقین ہوگیا تھا کہ اب وہ ساعت دور نہیں کہ جب کسی بھی دن لکھنؤ سے نجف اور مدینہ کی براہِ راست فلائٹ شروع ہوجائے۔ واضح رہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے نجف جانے والے زائرین کو دوبئی یا مسقط میں گھنٹوں انتظار کرنے کی وجہ سے بہت مشکل سفر کرنا پڑتا تھا، اس میں نہ صرف کافی وقت ضائع ہوتا تھا بلکہ متعدد قسم کی دشواریوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا، ایسے میں نجف پہنچ کر ہر ایک کی پہلی دعا شاید یہی ہوتی ہو کہ لکھنؤ سے نجف کا سفر آسان ہوجائے، وہیں دوسری جانب ڈاکٹر عمار رضوی نے کمر کس لی تھی کہ جب تک نجف اور مدینہ کی لکھنؤ سے براہِ راست فلائٹ شروع نہیں کرالیں گے تب تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس سلسلے میں وہ گذشتہ برسوں کس کس سے ملے اب یہ شاید انہیں بھی یاد نہ ہو، گذشتہ حکومتوں سے لے کر اس حکومت میں وہ وزیراعظم نریندر مودی تک سب سے ملے، عراق اور ہندوستان کے مختلف ذمہ داروں سے مسلسل بات کرتے رہے اور راج ناتھ سنگھ کے تو وہ جیسے پیچھے ہی پڑگئے بالآخر راج ناتھ سنگھ نے انہیں مایوس نہیں کیا۔ بھارت کے وزیر داخلہ اور لکھنؤ کے ممبر پارلیمنٹ راج ناتھ سنگھ نے جس سنجیدگی سے اس پریشانی کو سمجھا اور اس کے لئے کوششیں کیں، اس سے یقین ہوچلا تھا کہ اب بہت جلد مدینہ جانے والے زائرین کی مراد پوری ہوجائے گی۔ آج لکھنؤ سے نجف وایا دہلی کی فلائٹ کے اعلان سے سبھی زائرین راج ناتھ سنگھ کے ہمیشہ شکرگذار رہیں گے، لیکن ابھی یہ کامیابی ادھوری ہے ابھی لکھنؤ سے مدینہ کی بھی براہِ راست فلائٹ شروع ہونی ہے لیکن اب وہ دن دور نہیں کہ بہت جلد مدینہ کی بھی لکھنؤ سے براہِ راست فلائٹ شروع ہوجائے گی۔
اردو رائٹرس فورم، اردو دوست انجمن، اسلامک اسٹڈیز سوسائٹی، نیشنل اینٹی گریشن اینڈ ایجوکیشن سوسائٹی، الہلال فائونڈیشن، شعاع فاطمہ ایجوکیشنل سوسائٹی جیسی تمام تنظیموں نے یک زبان ان سبھی لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ جنہوں نے لکھنؤ سے نجف کی براہِ راست فلائٹ شروع کرانے میں اہم کردار ادا کئے، اس کے ساتھ سب نے اتفاق رائے سے یہ مانگ بھی کی کہ جب لکھنؤ سے نجف کی براہِ راست فلائٹ شروع ہوگئی ہے تو بلاتاخیر لکھنؤ سے مدینہ کی بھی فلائٹ شروع ہوجانی چاہئے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here