پرمود کرشنم ایک سنت ہیں لیکن سیکولر سنت، انکا جیسا سیکولر سنت میں نے دوسرا نہیں دیکھا۔ یہ سبھی مذاہب کا احترام کرنے والے سنت ہیں اسلام کے تئیں ان کے علم کو میں نے بہت قریب سے دیکھا ہے، میں نے ان کی بہت سی نعتیں بھی سنی ہیں اور منقبت بھی۔ میں نے لاکھوں کے مجمع کو صرف ان کے سننے کیلئے گھنٹوں انتظار کرتے دیکھا ہے، یہ صرف دماغ میں ہی نہیں دلوں میں بستے ہیں، جو ان سے ایک بار ملا وہ ان کا ہی ہوکر رہ گیا۔ سراج مہدی کہتے ہیں کہ پرمود کرشنم لکھنؤ والوں کیلئے باہر کے نہیں جیسے اور اُمیدوار باہر سے بی جے پی کی مدد کرنے کیلئے بلائے گئے ہیں نہ آچاریہ جی لکھنؤ پہلی بار آئے ہیں وہ لکھنؤ والوں کی دھڑکنوں میں بستے ہیں کیونکہ وہ الیکشن لڑنے کیلئے نہیں لکھنؤ کی تمام محافل میں اس سے قبل سیکڑوں بار آچکے ہیں جب ان کا یہاں سے الیکشن لڑنے کا کوئی گمان بھی نہیں تھا، انہیں ہر وہ شخص جانتا ہے جس کے ہاتھ میں موبائل ہے، انہیں ہر وہ شخص جانتا ہے کہ جس کی کسی بھی مذہب میں سچی لگن ہے، انہیں ہر وہ شخص جانتا ہے جو سیکولر ہے، محب وطن ہے، انہیں ہر وہ شخص جانتا ہے جو دنیا میں محبت کا پیروکار ہے، انہیںہر وہ شخص جانتا ہے جو ترقی کا طرفدار ہے اور جھوٹ بولنے والوں کا مخالف۔ سراج مہدی نے کہا کہ آچاریہ پرمود کرشنم جہاں بھی جارہے ہیں وہاں ان کا تعارف کرانے کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی، ہر کوئی لگتا ہے ان سے کب سے واقف ہے جبکہ دوسری طرف تعارف اس کے بغیر کرایا ہی نہیں جاسکتا کہ یہ آپ کی امیدوار فلاں کی اہلیہ ہیں۔
آچاریہ پرمود کرشنم دلوں میں بستے ہیں: منظر بھوپالی آچاریہ جی کو ہر وہ شخص جانتا ہے جس کے ہاتھ میں موبائل ہے: سراج مہدی
Also read