تم جو آ جاتے ہو

0
473

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

وصی براری

> تم جوجاتے ہو بازار میں تو کو ئی کچھ نہیں کہتا ۔تم جو آجاتے ہو شاپنگ مال ،بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشن، مینا بازار میں تو کو ئی کچھ نہیں کہتا ۔لیکن جب تم آ جاتے ہو مسجد میں تو کچھ لوگوں کو یہ نا گوار گزرتا ہے ۔یاد رکھو مسلمانوں ،مسلم خواتین کی مسجد سے دوری کی وجہ سے ہی ان میں دین سے دوری پیدا ہو ئی ہے ۔اگر خواتین کو مسجد میں آنے اور علماء اکرام کے بیانات سننے کا موقع ملے گا تو ان میں خود بخود دین داری پیدا ہو جائے گی ۔خبردار اسلام نے عورتوں کومسجدمیں آنے سے نہیں روکا ہم کو ن ہو تے ہیں انہیں روکنے والے خواتین کے لئے مسجد میں نماز کا انتظام ہونا چاہیے ساتھ ہی ان کےلئے، علاحدہ انتظام بھی ہونا چاہئے تاکہ پردہ کے اہتمام کے ساتھ وہ نماز باجماعت ادا کر سکیں ۔لیکن انہیں مسجد میں جانے سےروک دیا گیا جبکہ وہ ہر پہنچ جاتی ہیں تب انہیں روکا نہیں جاتا ۔۔
> فضیلت الشیخ کا بیان سننے کے بعد ہمارے دل کی دنیا بدل گئی ۔عورتوں کی مسجد میں نماز، یہ خیال ہمارے لاشعور سے چپک گیا تھا ہم نے کئی بار اس خیال کو ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کی مگر ناکا می حاصل ہوئی اس خیال کا نکلنا نا ممکن نظر آتا تھا۔وقفے وقفے سے ذہن میں تلاطم برپا ہو جاتا اور ہم غیر ارادی طور پر کھڑے ہو جاتے پھر کچھ سوچ کر بیٹھ جاتے ۔ذہنی خلجان بڑھتا ہی جا رہا تھا بالآخر ہم نے یہ فیصلہ کر لیا کہ ہمارے محلے کی مسجد میں خواتین کی نماز با جماعت کا انتظام ہم خود کریں گے ۔
> ہم نے مسجد کے متولیوں سے بات کی اور مسجد میں عورتوں کے آ نے سے ان میں پیدا ہونے والی دینداری کا نقشہ کھینچا تو دو متولی ہمارے ہم خیال ہو گئے، ایک تو اس لئے راضی ہوئے کیونکہ ان کی بہو خدمت کرنے کی بجائے انھیں تکلیف دے رہی تھی ۔انھوں نے سوچا دین کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ایسا کر رہی ہے اگر مسجد سے جڑے گی تو دینی معلومات میں اضافہ ہو گا اور وہ ان کی خدمت کرے گی ہم نے ان کے خیال کی بھر پور تائید کی اور کہا ہمارے گھر کی چند خواتین نماز کےلئے آئیں گیں آپ ان کے ساتھ اپنی بہو کو بھی روانہ کردیں ۔اسی طرح دوسرے متولی اپنی بیٹیوں کی دینی تعلیم کے لئے فکر مند تھے ۔مگر دوسرے متولیوں نے اس شرط پر اجازت دی کہ اگر کوئی مسئلہ پیداہوا تو آپ خود اسے حل کریں گے ہم تک کو ئی بات نہیں پہنچنی چاہئے۔۔
پہلے دن چند خواتین نماز کے لئے تشریف لائیں، دوسرے دن یہ تعداد دوگنی ہو گئی۔اور تیسرے دن اس بات کا چرچا عام تھاکہ فلاں مسجد میں خواتین نماز پنجگانہ ادا کر رہیں ہیں
ایک دن نماز فجرکے بعد ایک نوجوان ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا” آپ نے محلے کی مسجد میں خواتین کی نماز کااہتمام کروایا ہے” ۔ہم نے خوش ہو کر کہا ۔”ہاں ہم نے کیا ہے انتظام”۔تب وہ نوجوان بولا” آپ کی وجہ سے آج میری پٹائی ہو گئی”۔” ہمار ی وجہ سے ،وہ کیسے”۔؟ ہم نے حیرت سے پوچھاتواس نے جواب دیا “میں روزانہ فجر کی نماز کے لئے لوگوں کو جگاتا ہوں۔آج بھی حسب معمول لوگوں کو جگاتے ہوئے جب میں فتو پہلوان کے گھر کے سامنے پہنچا تو اس نے میری پٹائی کر دی۔میں نے کہا ،پہلوان جی کیوں مار رہے ہوتو” پہلوان کہنے لگا تو ہمارے گھر کی عورتوں کو جگانے ادھر آتا ہے، “میں نے کہا ۔”پہلوان جی میں تو دوسال سے جگا رہا ہوں۔،خواتین تو ابھی چند روز سے ہی مسجد جارہی ہیں ۔آپ کو یاد نہیں رمضان میں تو میں آپ کو بھی آواز دیتا تھا “۔یہ سن کر پہلوان خاموشی سے گھر میں چلا گیا”-ہم نے اس کی حوصلہ افزائی کی خاطر کہا،” آخرت میں اس کا اجر آپ کو ضرور ملے گا ۔لیکن آ پ کی پٹائی ہماری وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ ان لوگوں کی وجہ سے ہوئی جو خواتین کی مسجد میں نماز کے سخت مخالف ہیں ۔انہی لوگوں نے پہلوان کو ورغلایا ہوگا تاکہ کوئی فتنہ پھیلا یا جا سکے” گفتگو کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئےہم اسے ہوٹل پر لے گئے اور چائے پلائی اس کے بعد وہ کسی کام سے روانہ ہو گیا ۔۔
> ظہر کی نماز پڑھ کر ہم مسجد سےروانہ ہوئے مصلیان کی کثیر تعداد دیکھ کر ہمیں خوشی ہو رہی تھی ۔
> خواتین کی بھی قابل ذکر تعداد نماز کے وقت موجود ہوتی تھی ۔وہ نوجوان جو کل تک بازاروں کو آباد کرتے تھے آج وہ مسجد کو آباد کرنے والے بن گئے ۔اذان سے قبل ہی لوگوں کی آمد شروع ہو جاتی تھی لیکن جب ہم عصر کی نماز کے لئے مسجد میں داخل ہوئے تو ایک بورڈ نظر آیا جس پر لکھا ہوا تھا، تمام مصلیان سے گزارش ہںےکہ اذان کے بعد ہی تشریف لائیں اور سنت ونوافل کے بعد مسجد جلد خالی کردیں ۔نماز کے علاوہ اوقات میں مسجد میں لیٹنا یا بیٹھنا منع ہے ۔خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔بحکم متولیان مسجد۔ ۔بورڈ پڑھ کر ہمیں تعجب ہوا نمازکے بعد ہم نے ہمارے ہم خیال دونوں متولیوں سے ملاقات کی ۔ایک متولی جو اپنی بہو کوسدھارنا چاہتے تھے۔ہم پر برس پڑے” کہنے لگے ہم نے تو اپنی بہو کو منع کر دیا ہے ۔کیا اسی لئے بھیجا تھا ہم نے.! دو دنوں میں عالمہ بن گئی ہںے ۔کہتی ہے بیوی پر صرف شوہر کی خدمت فرض ہے، ساس اور سسر کی نہیں”۔بے ساختہ ہم نے کہ دیا “سچ کہتی ہیے” ۔یہ سن کر ان کا غصہ ساتویں آسمان پر جا پہنچا۔
ان کا بس چلتا تو ہمیں مار ہی دیتے مگر ضبط کر لیا ہم نے کہا دراصل بات یہ ہے کہ بیوی پر شوہر کی خدمت اور اطاعت دونوں فرض ہیں ۔اب اگر شوہر یہ حکم دے کہ میرے والدین کی خدمت کر و تو اسے کرنا ہی پڑے گا، اگر وہ اطاعت گزار بیوی ہے تو ضرور کرے گی۔
متولی صاحب نے غصے سے کہا “ارے چھوڑو میاں تمہاری یہ باتیں اور بند کرو یہ سب۔
ہم دوسرے متولی کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا یہ بورڈ کیوں لگایا گیا ہے۔؟تو انہوں نے افسردہ لہجے میں کہا ” مسجد کے سامنے نوجوانوں کا ہجوم لگا رہتا ہے اور بوڑھوں نے مسجد کے اندر ڈیرہ ڈال رکھا ہے فجر میں آتے ہیں تو عشاءکے بعد ہی روانہ ہو تے ہیں ۔ہم نے حیرت سے کہا”کیا وہ کھانا کھانے بھی گھر نہیں جاتے.!” تو انہوں نے جواب دیا “جاتے ہیں ۔ظہر بعد کچھ دیر کے لئے کھانا کھا کر دوبارہ حاضر ہو جاتے ہیں۔گھر پر کچھ کام تو نہیں ہوتا ہے بیٹھیں یہیں گپیں ہانکتے ہوئے، ارے بھائی چوپال بنادیا ہے مسجدکو چائے ناشتہ وغیرہ تو چوک میں مل ہی جاتا ہے۔بعض بوڑھوں کو تاکید کردی گئی ہے کہ وہ کھانا کھانے کےلئے بھی گھر نہ آئیں ڈبہ بھجوادیا جائےگا۔”گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہم لوگ مسجد سے باہر نکلے تو گیٹ کے سامنے بھیڑ لگی ہوئی تھی دیکھا تو چندنوجوان ایک فقیر سے الجھ پڑے ۔ ایک نوجوان کہ رہا تھا”توکون ہے ؟کہاں سے آیا ہے؟ اور بھیک کیوں مانگتا ہے ۔”؟ قریب پہنچنے پر ایک نوجوان نے متولی سے کہا۔”چچا جان اس نوجوان ہٹے کٹے بھکاری کو بھگاؤ یہاں سے ،عورتوں سے بھیک مانگتا ہے شرم نہیں آتی عورتوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے” ۔دوسرے نوجوان نے کہا” ۔بیچاری عورتیں ڈر کر رور بھاگ رہیں ہیں لیکن یہ اور قریب جارہا ہے۔اسے اتنی بھی سمجھ نہیں کہ عورتیں اس سے ڈر رہی ہیں” ۔۔ایک نوجوان نے تواس کی پٹائی بھی کردی مگر وہ وہاں سے ہٹنے کو تیار نہ تھا ۔لہٰذا پولس بلوائی گئی اور پولس کے ذریعے اسے ہٹایا گیا ۔متولی صاحب ناراض ہوتے ہوئے بولے”۔یہ سب آفت تمہاری لائی ہوئی ہے ،میاں، لوگ ہمارے پاس شکایتیں لےلے کر آرہیے ہیں۔دن میں پانچ وقت نمازوں کے لئے اتنا وقت نہیں لگتا جتنا یہ عورتیں نماز کی تیاری میں لگاتی ہیں ۔گھروں کے کام کاج متاثر ہو رہے ہیں ۔ادھر میاں نے کوئی کام کرنے کے لئے کہا ادھر عورت نے کہا نماز کے لئے جارہی ہوں واپس آنے کے بعد کہنا۔فجر اور عشاءمیں الگ ٹینشن رہتا میاں عورتوں کا معاملہ ہے ،تم نہیں سمجھو گے ۔اب تمہارا یہ فارمولہ چلنے والا نہیں۔ کل جمعہ کا دن ہے مسجد میں مردوں کے لئے ہی جگہ نہیں بچتی عورتوں کا انتظام کیسے ہو گا ۔؟”ہم نے کہا “اوپر چھت پر فرش بچھا کر انتظام کیا جا سکتا ہے” ۔تو انہوں نے کہا، میں اکیلا کیا کر سکتا ہوں ۔تمام متولیان ناراض ہیں ۔مغرب بعد مشورہ ہوگا تم بھی آجانا۔ مشورے میں ہم نے متولیوں کو منانے کی بہت کوشش کی ۔ہم نے کہا “کل جمعہ ہے عورتوں کو بھی بیان وخطبہ سننے کو ملے گا ۔”مگر کسی نے ہماری بات نہ مانی اور عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا۔ عشاء میں باقاعدہ اعلان کردیا گیا ۔چند عورتیں آئیں تھیں جنہیں واپس کردیا گیا ۔
ایک شعر جو ہمیں اس وقت شدت سے یاد آرہا تھا نے۔۔
> تم جو آجاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز ۔۔ تم کو معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے ۔۔شاعر نے کن معنوں میں یہ شعر کہا ہے یہ تو وہی. جانے ہم تو سمجھتے ہیں اس میں تصوف کی باتیں بیان کی گئی ہیں اس کا تعلق صوفیانہ کلام سے ہے ۔لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے گویا اس کا تعلق عورتوں کی مسجد میں نماز اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل سے ہے ۔اس کے علاوہ ہمارے ذہن میں اس شعر کی ترتیب یوں بن رہی ہے۔تم جو آجاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز ۔۔تم کو معلوم ہے کتنوں کو سزا ہوتی ہے.
9527703216.

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here